اس مرتبہ وفاقی کابینہ مختصر ہو گی: خواجہ آصف

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما خواجہ محمد آصف نے کہا کہ اس مرتبہ وفاقی کابینہ بڑے سائز کی نہیں ہو گی۔

پاکستان مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما خواجہ محمد آصف کا کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ کا فیصلہ جلد ہو جائے گا تاہم اس کا حجم مختصر ہی رکھا جائے گا۔

انڈپینڈنٹ اردو سے پارلیمنٹ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس مرتبہ بڑے سائز کی کابینہ نہیں ہو گی۔

گذشتہ حکومتوں کی کابینہ کا حجم

انڈپینڈنٹ اردو کی معلومات کے مطابق 13 سیاسی جماعتوں کا اتحاد، جسے پی ڈی ایم کا نام دیا گیا تھا، کی اپریل 2022 میں بننے والی وفاقی حکومت کی کابینہ کا حجم 76 وزرا پر مشتمل تھا، جس میں وفاقی وزرا کے علاوہ وزرائے مملکت، مشیران اور معاونین خصوصی شامل تھے۔

عمران خان کے دور حکومت میں وزرا، وزرائے مملکت، مشیران اور معاونین خصوصی پر مشتمل وفاقی کابینہ میں 49 اراکین تھے۔ 

اس سے قبل 2013 میں بننے والی حکومت کی 25 رکنی کابینہ نے حلف لیا تھا جب کہ 2008 میں پاکستان پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کی کابینہ 91 اراکین پر مشتمل تھی۔

ماضی میں ایوب دور میں کابینہ اراکین کی تعداد 16 تھی جب کہ ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں کابینہ 13 اراکین پر مشتمل تھی، جو شائد سب سے مختصر کابینہ تھی۔ 

کابینہ میں تین سیاسی جماعتیں 

مسلم لیگ ن کے اسحاق ڈار کو وزیر خزانہ بنائے جانے سے متعلق افواہوں سے متعلق سوال پر خواجہ محمد آصف کا کہنا تھا کہ ’ابھی کچھ حتمی نہیں ہے کہ کس کو کون سی وزارت دی جائے گی۔ لیکن کابینہ اگر تین سیاسی جماعتوں پر مشتمل ہو گی تو ذمہ داری تقسیم ہو جائے گی اور مجموعی طور پر کابینہ کا اچھا تاثر آئے گا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’کیا پیپلز پارٹی کابینہ میں شریک ہو گی؟ کیونکہ انہوں نے آئینی عہدے لینے میں دلچسبی ظاہر کی تھی۔‘ اس سوال کے جواب میں خواجہ آصف نے کہا کہ ’پیپلز پارٹی کا کابینہ میں شامل ہونا حکومت کے لیے اچھا شگون ہو گا۔ خیبر پختون خوا کے علاوہ تین بڑے صوبوں سے سیاسی جماعتیں اگر کابینہ میں ہوں گی تو کابینہ اچھی ہو جائے گا۔‘ 

انہوں نے کہا کہ ’وفاق میں تعلیم اور صحت جیسی وزارتوں کو صوبوں میں منتقل ہونا چاہیے۔ 10 سے 12 وزارتیں صوبوں کو منتقل کرنے کے حوالے سے بلاول بھٹو کی تجویز کی حمایت کرتا ہوں۔ ضلعی حکومتیں مضبوط کرنے سے اسمبلی ممبران کا بوجھ بھی کم ہو گا۔ اسی طرح کراچی کی ضلعی حکومت مضبوط کرنے کے حوالے سے آئینی ترمیم ہونا چاہیے۔ کراچی بڑا شہر ہے دنیا میں بڑے شہروں میں مضبوط مقامی حکومتیں ہیں۔‘

اتحادی حکومت کے چیلنجز سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’حکومت چلانے کے حوالے سے اتحادیوں کے بھی اتنے ہی مفادات ہیں جتنے ہمارے ہیں۔ اگر حکومت فیل ہو جائے  تو اتحادیوں کو بھی اتنا ہی نقصان ہوتا ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان