پی سی بی اور وزارت داخلہ: محسن نقوی یہ ذمہ داریاں نبھا سکیں گے؟

صحافی سے میڈیا مالک، نگران وزیر اعلی، چیئرمین پی سی بی اور پھر وزیر داخلہ محسن نقوی نظام میں اتنے اہم کیسے بن گئے؟

سابق نگران وزیر اعلی پنجاب محسن نقوی 13 مئی 2023 کو اعلی سطحی اجلاس کی صدارت کر رہے ہیں (وزیر اعلی ہنجاب ہاؤس)

پاکستان کے سیاسی منظر نامے اور حکومتی ڈھانچے میں ماضی میں بھی کئی ناقابل یقین تقرریاں و تعیناتیاں ہوتی رہی ہیں۔ آمریت کا دور ہو یا سیاسی حکومت ہر مرتبہ کچھ نئے چہرے نظام میں اہمیت اختیار کرتے دکھائی دیے۔

ایسی ہی مثال ایک سال پہلے پنجاب کے نگران وزیر اعلی بننے والے محسن نقوی نے قائم کی۔ انہوں نے عملی زندگی کا آغاز تو بطور غیر ملکی میڈیا کے پاکستان میں نمائندے کی حیثیت سے کیا تھا لیکن دیکھتے ہی دیکھتے چند سالوں میں میڈیا مالکان کی صف میں شامل ہو گئے۔

سیاست سے ان کا تعلق صرف اتنا ہی تھا کہ چوہدری برادران کا عزیز سمجھا جاتا ہے لیکن نگران وزیر اعلیٰ کے عہدے پر ہوتے ہوئے بطور چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نامزدگی اور پھر وفاقی وزیر داخلہ جیسی اہم ذمہ داری نے بڑوں بڑوں کو حیران کر دیا۔

وہ سینیٹ کی خالی ہونے والی نشستوں پر اپریل میں ہونے والے انتخابات میں آزاد حیثیت سے امیدوار بھی ہیں۔

ایک جانب اہم عہدوں پر تقرری دوسری جانب ایک ہی وقت میں دو دو بڑی ذمہ داریوں کی انجام دہی چیلنج دکھائی دیتی ہے۔ اس حوالے سے یہ سوالات بھی جنم لے رہے ہیں نظام میں ان کی اہمیت اچانک اتنی بڑھتی کیوں جا رہی ہے؟

سابق نگران وزیر اعلی پنجاب حسن عسکری کے مطابق ’نواز لیگ اور اسٹیبلشمنٹ کے لیے قابل اعتماد کردار کی وجہ سے محسن نقوی کو نظام میں قبولیت اور منظوری ملتی جارہی ہے۔‘

سابق کپتان پاکستان کرکٹ ٹیم سلمان بٹ نے کہا کہ ’سیاست اور کھیل دو الگ شعبے ہیں۔ وزارت داخلہ کے ساتھ وہ کرکٹ بورڈ کو کیسے چلائیں گے اس بارے میں ابھی کچھ نہیں کہا جاسکتا۔‘

ایک وقت میں دو ذمہ داریاں

قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان سلمان بٹ نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’کرکٹ بورڈ ایک وسیع شعبہ ہے جس پر مکمل توجہ دینے سے ہی کرکٹ بہتر رکھی جاسکتی ہے۔ اگر نئے چیئرمین کے پاس دوسری کوئی بڑی ذمہ داری بھی ہو گی تو وہ دونوں پر ایک وقت میں کیسے توجہ دے سکتے ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’سیاسی یا حکومتی عہدہ اور کھیل دو مختلف شعبے ہیں جن کی علیحدہ ترجیحات ہوتی ہیں۔ اس لیے ایک وقت میں دونوں کو وقت دینا مشکل ہوتا ہے۔

’محسن نقوی نگران وزیر اعلی کے طور پر تو بہترین کارکردگی دکھا چکے ہیں۔ لیکن ابھی انہوں نے پی سی بی سے متعلق بڑے فیصلے نہیں کیے جس سے ندازہ لگایا جاسکے کہ وہ بورڈ کو کیسے چلائیں گے۔ جب وہ اس بارے میں اقدامات شروع کریں گے تو ہی معلوم ہو گا کہ وہ کیا بہتری لا سکتے ہیں۔‘

محسن نقوی نے پی سی بی کے چیئرمین کا چارج پہلے ہی سنبھال لیا تھا اور راولپنڈی میں کھلاڑیوں سے ملاقات بھی کی تھی۔ پی سی بی کا مرکزی دفتر لاہور میں ہے وہ اپنے دفتر میں اجلاسوں کی صدارت بھی کر چکے ہیں۔ انہوں نے اعلان بھی کیا ہے کہ کھلاڑیوں کی سلیکشن میرٹ پر ہو گی اور سٹیڈیم اپ گریڈ کیے جائیں گے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دوسری جانب بطور وفاقی وزیر داخلہ حلف بھی کابینہ کے ساتھ صدر مملکت سے لے چکے ہیں اور اسلام آباد میں اس عہدے کا چارج بھی سنبھال لیا ہے۔  

نظام میں اہمیت اور قبولیت

سابق نگران وزیر اعلی پنجاب حسن عسکری نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’میں نے بطور نگران وزیر اعلی اپنی آئینی ذمہ داری غیر جانب داری کے ساتھ پوری کی اور علیحدہ ہو گیا تھا لیکن محسن نقوی کو جس مقصد کے لیے نگران وزیر اعلی پنجاب بنایا گیا تھا وہ انہوں نے پورا کیا حالانکہ ان پر بڑی سیاسی جماعت کے تحفظات پہلے دن سے موجود تھے۔‘

ان کے بقول، ’ایک سال سے زائد عرصہ نگران وزیر اعلی کے طور پر انہوں نے جس طرح ن لیگ اور نو مئی کے بعد اسٹیبلشمنٹ کے لیے کام کیا وہ سب خبروں میں آچکا ہے۔ لہذا جس طرح انہوں نے تیزی سے کام کیے وہ سب اپنا آگے کے لیے پروفائل بنانے کے لیے تھا۔‘

حسن عسکری نے کہا کہ ’نظام میں دو لیول ہیں ایک پی ایم ایل این کا دوسرا سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کا لیول ہے ۔ جس کی تشریح یہی ہو گی کہ وہ دونوں کے لیے قابل قبول ہیں۔ انہوں نے حکومت اس طرح چلائی کہ دونوں کے مقاصد پورے ہوتے رہے ان کی وہی پالیسیاں تھیں جو نون لیگ اور اسٹیبلشمنٹ کے لیے فائدہ مند تھیں۔

’پاکستان میں اتنا کچھ ہو رہا ہے کہ جمہوریت کہیں دکھائی نہیں دے رہی۔ جب تک آئین مدد کرتا ہے تو آئین پر چلتے ہیں جہاں مدد نہیں ملتی تو کوئی اور راستہ نکال لیا جاتا ہے۔ جب تک رولرز کو جمہوریت سے سہولت ملتی ہے ٹھیک ورنہ جمہوریت کی چھٹی ہو جاتی ہے۔‘

چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا کہ ’موجودہ حکومت کی کابینہ میں نگران حکومت کے لوگ بھی شامل ہیں جس سے اس حکومت کی اخلاقی حیثیت نہیں رہی۔‘      

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان