’آبشار‘: لاہور میں خواتین کے لیے پہلا ڈرائیونگ سیمولیٹر سینٹر

اس سینٹر کی انچارج صبا نورین کے مطابق ’تین ہفتوں کے اس کورس میں ایک ہفتہ ابتدائی طور پر خواتین کی ہچکچاہٹ دور کرنے اور محفوظ طریقے سے انہیں گاڑی چلانے کا طریقہ بتایا جاتا ہے۔

لاہور میں ٹریفک پولیس کی جانب سے خواتین کے لیے ایک ایسا ڈرائیونگ سینٹر بنایا گیا ہے جہاں انہیں سیمولیٹر پر تربیت دی جاتی ہے، جس سے بڑی تعداد میں خواتین اس آسان طریقے سے مستفید ہو رہی ہیں۔

خواتین کو سیمولیٹر کے ذریعے نہ صرف گاڑی چلانے کے ابتدائی طریقوں سے آگاہ کیا جاتا ہے بلکہ سگنل اور روڑ سائنز سے بھی روشناس کروایا جاتا ہے۔

’آبشار ‘کے نام سے جیل روڑ پر قائم اس جدید سینٹر کی انچارج صبا نورین بتاتی ہیں کہ ’یہ سینٹر ٹریفک پولیس نے اپنے فنڈز سے تعمیر کیا ہے جس پر پونے چار کروڑ روپے لاگت آئی ہے۔‘

صبا نورین نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’یہاں دو سیمولیٹر اور تین گاڑیاں موجود ہیں جہاں داخلہ لینے والی خواتین کو ٹریفک پولیس کی ماہر خواتین انسٹرکٹرز تربیت دیتی ہیں۔‘

’تین ہفتوں کے اس کورس میں ایک ہفتہ ابتدائی طور پر خواتین کی ہچکچاہٹ دور کرنے اور محفوظ طریقے سے انہیں گاڑی چلانے کا طریقہ بتایا جاتا ہے۔ گیئر کیسے لگتا ہے، ریس، کلچ کو کس طرح اور کس وقت استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کے ساتھ روڈ سائن سگنلز اور رفتار سے متعلق بھی بتایا جاتا ہے۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ ’پہلے مرحلے میں سیمولیٹر سے ابتدائی تربیت کے بعد گاڑی چلانے کی تربیت دی جاتی ہے۔ خواتین کو گاڑی سے متعلق ضروری معلومات اور ایمرجنسی میں وہیل تبدیل کرنے کا طریقہ بھی بتایا جاتا ہے۔ انہیں پیٹرول، موبل آئل اور پانی پورا رکھنے کے بارے میں بھی آگاہی دی جاتی ہے۔‘

’گاڑی سیکھنے کے لیے ہم ہر خاتون سے دس ہزار فیس جبکہ موٹر سائیکل یا سکوٹی چلانا سیکھنے کے لیے تین ہزار فیس لیتے ہیں، جبکہ پرائیویٹ ڈرائیونگ سینٹرز اس سے کہیں زیادہ وصول کرتے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس سینٹر میں تربیت حاصل کرنے والی فاطمہ جناح میڈیکل یونیورسٹی کی پروفیسر ڈاکٹر صوفیہ عباسی نے کہا کہ ’میری فیملی میں مجھے لانے لے جانے کے لیے ڈرائیور کی محتاجی رہتی ہے۔ میں لیٹ ہوں لیکن اس سینٹر میں آکر اندازہ ہوا کہ میں اور میری دو بیٹیاں بھی ڈرائیونگ سیکھ سکتی ہیں۔ لہذا ہم نے ڈرائیونگ سیکھنے کا عمل شروع کر دیا ہے۔‘

وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے بھی گذشتہ ہفتے اس سینٹر کا دورہ کیا اور ٹریفک پولیس کی جانب سے خواتین کو ڈرائیونگ دینے کے لیے جدید طریقے کو حوصلہ افزا اقدام قرار دیا تھا۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین