وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے 14 اپریل کو اعلان کیا تھا کہ پنجاب میں روٹی کی قیمت 20 کی بجائے 16 روپے ہو گی جس کے بعد ضلعی انتظامیہ نے گذشتہ روز نان اور روٹی کی نئی قیمتوں کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا لیکن تاحال اس پر عمل درآمد ممکن نہیں ہو سکا ہے۔
اعلامیے کے مطابق روٹی کی قیمت 16 اور نان کی 20 روپے مقرر کی گئی ہے لیکن لاہور شہر میں روٹی 20 اور نان 30 روپے کا ہی فروخت ہو رہا ہے۔
انڈپینڈنٹ اردو نے اس سلسلے میں نان بائی ایسوسی ایشن کے صدر آفتاب گل سے متعدد بار رابطے کی کوشش کی مگر ان سے بات نہ ہو سکی البتہ کچھ تنور مالکان سے معلوم ہوا کہ انہوں نے اس فیصلے کا خیرمقدم نہیں کیا ہے۔
تاہم آل پاکستان نانبائی ایسوسی ایشن کی جانب سے جاری ایک بیان میں صدر محمد شفیق قریشی نے پنجاب حکومت کی جانب سے ان نئی قیمتوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ضلعی انتظامیہ کی طرف سے جو نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے اسے نانبائی مسترد کرتے ہیں۔‘
اس حوالے سے تنور مالک علی شان کا کہنا ہے کہ ’یہ قیمتیں ناممکن ہیں کیونکہ ہمیں 28 سے 29 سو روپے میں آٹے کا تھیلا مل رہا ہے۔ اگر حکومت ہمیں کوئی سہولت دے گی تو ٹھیک ورنہ ہماری طرف سے کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ایسی صورت حال میں پھر ہمیں روٹی کا وزن ہی کم کرنا پڑے گا اس کے علاوہ تو کوئی اور چارا نہیں۔‘
ایک اور تنور مالک کا کہنا ہے کہ ’ہمیں آٹا اور فائن آٹا، جس سے نان بنتے ہیں، پرانے ریٹ پر مل رہا ہے، اس کے علاوہ ایل پی جی کا ریٹ کم ہونے کی بجائے بڑھ رہا ہے، صرف کہنے سے روٹی اور نان سستا کرنا ہمارے لیے ممکن نہیں ہوگا کوئی بھی چیز سستی لیے بغیر ہم قیمت کیسے کم کر سکتے ہیں؟‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا کہ ’ہم نے کرائے بھی دینے ہیں، سٹاف کی تنخواہیں دینی ہیں، باقی اخراجات پورے کرنے ہیں، اعلان کے ساتھ ہمیں سستی سہولیات بھی تو دیں۔ ہمیں سستا آٹا اور سستی ایل پی جی حکومت دے تو ہم سستی روٹی اور نان دے دیں گے۔‘
عوام کے مطابق صارفین کو اس اعلان کا فائدہ ہے لیکن تنور مالکان کے لیے نہیں، اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ اگر حکومت زبردستی روٹی اور نان سستے کرواتی ہے تو یہ لوگ روٹی کا وزن کم کر دیں گے یا آٹے میں ملاوٹ شروع ہو جائے گی، جس سے عوام کو نقصان ہو گا، کیونکہ تنور والے اپنا نقصان تو نہیں کریں گے، انہوں نے بھی اپنا گھر چلانا ہے۔
کچھ صارفین کا کہنا تھا کہ مریم نواز کا روٹی سستی کرنے کا اقدام اچھا ہے لیکن اس پر عمل کروانا شاید ممکن نہ ہو سکے کیونکہ پٹرول کی قیمت جب تک کم نہیں ہوگی تب تک باقی اشیا کی قیمتیں بھی کم نہیں ہوں گی اور یہ اعلان صرف روٹی کپڑا اور مکان کے نعرے تک ہی محدود رہ جائیں گے۔
کچھ صارفین کا کہنا ہے کہ روٹی کی قیمت کم ہونے سے غریب عوام کو بھی چار پانچ روپے کا ریلیف مل جائے گا جو کہ ایک اچھی بات ہے۔