فائر بندی کی تجویز پر اسرائیلی ردعمل کا جائزہ لے رہے ہیں: حماس

اپنے ایک بیان میں حماس نے کہا ہے کہ وہ  ’ایسی کوئی بھی تجویز سننے کے لیے تیار ہے، جس میں ہمارے لوگوں کی ضروریات اور حقوق کو مدنظر رکھا گیا ہو۔‘

24 اپریل 2024 کی اس تصویر میں اسرائیلی حملے کے بعد غزہ کی پٹی سے دھویں کے بادل اٹھتے ہوئے دیکھے جا سکتے ہیں (اے ایف پی)

غزہ میں فلسطینی گروپ حماس کے نائب سربراہ خلیل الحیا نے ایک بیان میں کہا ہے کہ فائر بندی کی حالیہ تجویز پر اسرائیل کا باضابطہ ردعمل موصول ہوا ہے اور بغور جائزے کے بعد اس کا جواب دیا جائے گا۔

حماس کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں اس وقت قطر میں مقیم خلیل الحیا کے حوالے سے کہا گیا: ’13 اپریل کو مصری اور قطری ثالثوں کے سامنے رکھی گئی تجویز پر حماس کو صیہونی قابض (اسرائیل) کا باضابطہ ردعمل موصول ہوا ہے۔‘

غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کے چھ ماہ بعد بھی مذاکرات تعطل کا شکار ہیں اور حماس اپنے اس مطالبے پر قائم ہے کہ کسی بھی معاہدے کی صورت میں تنازع ختم ہونا چاہیے۔

ایک عہدیدار نے بتایا کہ مصری وفد نے جمعے کو اسرائیل کا دورہ کیا تاکہ اسرائیلی حکام کے ساتھ بات چیت کرکے تنازعے کے خاتمے اور حماس کے پاس موجود اسرائیلی قیدیوں کی واپسی کی خاطر مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کا کوئی راستہ نکالا جا سکے۔

عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اسرائیل کے پاس پیش کرنے کے لیے کوئی نئی تجویز نہیں ہے، وہ ایک محدود فائربندی پر غور کرنے کے لیے تیار ہے جس میں حماس پہلے سے زیربحث 40 کی بجائے 33 قیدیوں کو رہا کرے گا۔

جمعرات کو امریکہ اور 17 دیگر ممالک نے حماس سے اپیل کی تھی کہ وہ بحران کے حل کے ایک حصے کے طور پر اپنے پاس موجود تمام قیدیوں کو رہا کرے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

حماس کی جانب سے اس عزم کا اظہار کیا گیا تھا کہ وہ بین الاقوامی دباؤ کے سامنے نہیں جھکے گا لیکن جمعے کو جاری ہونے والے ایک بیان میں اس نے کہا ہے کہ وہ  ’ایسی کوئی بھی تجویز سننے کے لیے تیار ہے، جس میں ہمارے لوگوں کی ضروریات اور حقوق کو مدنظر رکھا گیا ہو۔‘

تاہم حماس اسرائیل کی جانب سے مسترد کیے گئے اپنے اہم مطالبات پر قائم ہے اور اس نے امریکہ اور دیگر کی جانب سے جاری مشترکہ اعلامیے پر اس لیے تنقید کی ہے کہ وہ مستقل فائر بندی اور غزہ سے اسرائیلی افواج کے انخلا کا مطالبہ نہیں کر رہے۔

وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے جمعے کو کہا کہ انہوں نے تنازعے کے خاتمے اور باقی قیدیوں کی واپسی کے لیے بات چیت میں ایک نئی رفتار دیکھی ہے۔

ایگزیوس نے دو اسرائیلی عہدیداروں کا حوالہ دیتے ہوئے خبر دی ہے کہ اسرائیل نے جمعے کو مصری ثالثوں کو بتایا کہ رفح پر حملے کے لیے آگے بڑھنے سے قبل وہ حماس کے ساتھ معاہدے تک پہنچنے کے لیے قیدیوں کے متعلق مذاکرات کو ’ایک آخری موقع‘ دینے کے لیے تیار ہے۔

رفح تقریباً ان 10 لاکھ فلسطینیوں کے لیے آخری پناہ گاہ ہے جو اسرائیلی جارحیت کے آغاز میں اسرائیلی افواج  کے کہنے پر غزہ کے شمال سے نکل کر یہاں پہنچے تھے۔

مزید برآں، رفح میں محکمہ صحت کے حکام نے کہا ہے کہ ایک گھر پر اسرائیلی فضائی حملے میں کم از کم پانچ افراد مارے گئے جبکہ دیگر زخمی ہوئے ہیں۔

حماس  نے سات اکتوبر 2023 کو اسرائیلی کے سرحدی قصبوں پر حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں 1200 لوگ مارے گئے اور 253 قیدی بنا لیا گیا تھا، جس کے بعد اسرائیل نے غزہ پر زمینی اور فضائی جارحیت کا آغاز کیا، جس کے نتیجے میں 34 ہزار سے زائد فلسطینی جان سے جا چکے ہیں، جن میں سے اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا