امریکی امداد اسرائیل کے لیے وحشیانہ جارحیت کا لائسنس ہے: حماس

ہفتے کے روز امریکی ایوان نمائندگان نے غزہ میں حماس کے خلاف جنگ میں امریکہ کے تاریخی اتحادی اسرائیل کو 13 ارب ڈالر کی فوجی امداد کی منظوری دی ہے۔

ایک فلسطینی نوجوان 21 اپریل 2024 کو رفح میں رات بھر اسرائیلی بمباری میں تباہ ہونے والی عمارت کے ملبے کا معائنہ کر رہا ہے (فوٹو: محمد عابد/ اے ایف پی)

حماس نے امریکی ایوان نمائندگان کی جانب سے اسرائیل کے لیے اربوں ڈالر کی نئی فوجی امداد منظور کرنے کی مذمت کی ہے۔

اس امداد کا مقصد اسرائیل کے فضائی دفاع کو مضبوط بنانا ہے۔

حماس نے اتوار کو ایک بیان میں کہا ہے کہ ’یہ حمایت، جو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے، صیہونی انتہا پسند حکومت (اسرائیل) کے لیے ہمارے عوام کے خلاف وحشیانہ جارحیت جاری رکھنے کا لائسنس اور گرین سگنل ہے۔‘

’ہم اس اقدام کو غزہ کی پٹی میں فلسطینی عوام کے خلاف فاشسٹ قابض فوج کی طرف سے شروع کی جانے والی قتل عام کی جنگ میں باضابطہ طور پر امریکی شمولیت اور شراکت داری کی تصدیق سمجھتے ہیں۔‘

امریکی ایوان نمائندگان نے ہفتے کو غزہ میں حماس کے خلاف جنگ میں امریکہ کے تاریخی اتحادی اسرائیل کو 13 ارب ڈالر کی فوجی امداد کی منظوری دی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

واشنگٹن پہلے ہی اسرائیل کا سب سے بڑا فوجی سپلائر ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا ہے کہ یہ ’انتہائی قابل ستائش امدادی بل‘ اسرائیل کی مضبوط حمایت کو ظاہر کرتا ہے اور ’مغربی تہذیب کا دفاع کرتا ہے۔‘

امریکی بل میں کہا گیا ہے کہ ’غزہ اور دنیا بھر کی دیگر کمزور آبادیوں میں انسانی امداد کی اشد ضرورت کو پورا کرنے کے لیے نو ارب ڈالر سے زائد مختص کیے جائیں گے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا