صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع ٹانک کی پولیس نے بتایا ہے کہ جنوبی وزیرستان میں تعینات سیشن اینڈ ڈسٹرکٹ جج شاکر اللہ مروت جنہیں ایک روز قبل اغوا کر لیا گیا تھا اب بحفاظت واپس گھر پہنچ گئے ہیں۔
پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی نے ان کی واپسی کی تصدیق کی ہے۔ اس کے مطابق یہ بازیابی غیرمشروط تھی۔
اس سے قبل ٹانک پولیس کے ایک اہلکار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ شاکر اللہ ٹانک سے ڈیرہ اسماعیل خان( ڈی آئی خان) جا رہے تھے کہ ٹانک ڈی آئی خان مرکزی شاہراہ پر نامعلوم مسلح افراد نے اسلحے کی نوک پر اغوا کر لیا تھا۔
بازیابی سے قبل نامعلوم مقام سے بھیجے گئے ایک ویڈیو بیان میں شاکراللہ مروت نے کہا تھا کہ ’طالبان مجھے یہاں لائے ہیں، یہ ایک جنگل ہے اور جنگ جاری ہے۔‘
مختصر ویڈیو پیغام میں سیشن جج نے کہا تھا کہ ان کی رہائی تبھی ممکن ہے جب عسکریت پسندوں کا مطالبہ مان لیا جائے۔ ’میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں، پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اور سپریم کورٹ آف پاکستان سے درخواست کرتا ہوں کہ طالبان کے مطالبات کو تسلیم کیا جائے اور میری بازیابی کو جلد از جلد یقینی بنایا جائے۔‘
پولیس اہلکار نے بتایا کہ ‘جنوبی وزیرستان کی عدالتیں ضلع ٹانک میں قائم ہیں اور سیشن جج ٹانک میں خدمات سرانجام دے رہے تھے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا کہ ٹانک پولیس کے سینیئر افسران جائے وقوعہ پر موجود ہیں اور سرچ آپریشن شروع کردیا گیا ہے جبکہ ٹانک پولیس ڈیرہ اسماعیل خان پولیس کے ساتھ رابطے میں ہے کیونکہ وقوعہ بظاہر ڈی آئی خان کی حدود میں پیش آیا ہے۔
وزیر اعلیٰ ہاؤس سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پولیس کو ہدایت کی ہے کہ وہ جج کی بازیابی کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھائیں۔
بیان کے مطابق وزیر اعلیٰ نے واقعے کو افسوس ناک اور قابل مذمت قرار دیتے ہوئے کہا کہ واقعے میں ملوث افراد قانون کی گرفت سے نہیں بچ سکتے۔
ڈیرہ اسماعیل خان سے تعلق رکھنے والے پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات فیصل کریم کنڈی نے واقعے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اغوا کی خبروں نے عوامی عدم تحفظ کے احساس میں اضافہ کیا ہے۔