پاکستانی کرکٹرز کی بڑی تعداد میں میچ ونر بننے کی صلاحیت ہے: کوچز

پاکستان کرکٹ بورڈ نے ریڈ اور وائٹ بال کے نئے کوچز جیسن گلیسپی اور گیری کرسٹن کے ساتھ پیر کو ایک پوڈ کاسٹ جاری کی ہے جس میں دونوں کوچز نے اپنی کوچنگ اور آئندہ آئی سی سی ایونٹس کے لیے اہداف اور لائحہ عمل پر تبادلہ خیال

جیسن گلیسپی جولائی میں بنگلہ دیش کے خلاف ہوم ٹیسٹ سیریز سے پاکستانی ٹیم کو جوائن کریں گے، جبکہ کرسٹن اپنی آئی پی ایل اسائنمنٹ مکمل کرنے کے بعد پی سی بی میں اپنی ذمہ داریاں سنبھالیں گے(فائل: اے ایف پی)

پاکستان کرکٹ ٹیم کی نئے کوچز گیری کرسٹن اور جیسن گلیسپی کا کہنا ہے وہ جانتے ہیں پاکستانی شائقین ٹیم کو جیتتا ہوا دیکھنا چاہتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ پاکستانی ٹیم اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے ریڈ اور وائٹ بال کے کوچز جیسن گلیسپی اور گیری کرسٹن کے ساتھ پیر کو ایک پوڈ کاسٹ جاری کی ہے جس میں دونوں کوچز نے اپنی کوچنگ، اور آئندہ آئی سی سی ایونٹس کے لیے اپنے اہداف اور مستقبل کے لائحہ عمل پر تبادلہ خیال کیا ہے۔

پی سی بی کے مطابق دونوں کوچز کا پی سی بی کے ساتھ دو سال کا کنٹریکٹ ہے۔

 گلیسپی جولائی میں بنگلہ دیش کے خلاف ہوم ٹیسٹ سیریز سے جوائن کریں گے، جبکہ کرسٹن اپنی آئی پی ایل اسائنمنٹ مکمل کرنے کے بعد پی سی بی میں اپنی ذمہ داریاں سنبھالیں گے۔

پوڈکاسٹ کے دوران جیسن گلیسپی نہ صرف ٹیسٹ ٹیم میں شمولیت پر اپنے جوش و خروش کا اظہار کیا بلکہ اپنے کوچنگ سٹائل، ٹیسٹ ٹیم سے اپنی توقعات اور ٹیسٹ کرکٹ کی اہمیت پر بھی زور دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ٹیسٹ میچ یہ آپ کے کھیل کے ہر حصے کو جسمانی اور ذہنی طور پر آزماتا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’میں چاہتا ہوں کہ پاکستان کرکٹ ٹیم اسی طرز کی کرکٹ کھیلے جو ان کے مطابق ہو۔ میرا فلسفہ یہ ہے کہ کچھ ایسا بننے کی کوشش نہ کریں جو آپ نہیں ہیں۔‘

جیسن گلیسپی کا کہنا تھا کہ ’کرکٹ میں شائقین کا کردار بہت اہم ہے۔ شائقین کے بغیر، کوئی کھیل نہیں ہوتا۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’میں اس بات سے بخوبی آگاہ ہوں کہ پاکستانی سائقین کامیابی دیکھنا چاہتے ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ ٹیم اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرے۔‘

گیری کرسٹن نے کہا کہ وہ باصلاحیت کھلاڑیوں کی وجہ سے پاکستان کی کوچنگ کو ایک بہترین بین الاقوامی موقع کے طور پر دیکھتے اور اپنے لیے ایک اعزاز سمجھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’ایک کوچ کی حیثیت سے، میں تسلسل اور مستقل مزاجی پر بہت یقین رکھتا ہوں۔‘

پاکستانی ٹیم کی کوچنگ کے متعلق سوال کے جواب میں جیسن گلیسپی نے کہا کہ ’پاکستان کی کوچنگ ایک دلچسپ موقع ہے۔ میرا مطلب ہے کہ ٹیلنٹ موجود ہے، اور بہت سارے اچھے کرکٹرز بھی ہیں۔ حالانکہ کبھی کبھار عدم تسلسل بھی ہوتا ہے۔‘

آسٹریلیا کے جارحانہ کھیل کے انداز کو پاکستان کی ٹیسٹ کرکٹ ٹیم میں منتقل کرنے کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے جیسن گلیسپی نے کہا کہ ’میں صرف یہ چاہتا ہوں کہ پاکستان کرکٹ ٹیم اس انداز کی کرکٹ کھیلے جو ان کے مطابق ہو۔ میرے لیے، یہ اہم ہے۔ وہ بننے کی کوشش نہ کریں جو آپ نہیں ہیں۔‘

پاکستان کی کوچنگ ہی کیوں کے سوال کے جواب میں گیری کرسٹن نے کہا کہ ’مجھے لگتا ہے کہ کوچنگ کی ملازمت کے لیے پاکستان بین الاقوامی سطح پر دنیا میں چار سے پانچ ممالک میں سرفہرست ہے۔

’اہم بات یہ ہے کہ مجھے دنیا کے کچھ بہترین کرکٹرز کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا ہے اور اس سے مجھے حوصلہ ملتا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستان کی وائٹ بال کرکٹ دیکھنے کے متعلق سوال کے جواب میں گیری کرسٹن کا کہنا تھا کہ جب تک کوچنگ کی ملازمت کے لیے ان کے ساتھ رابطہ نہیں کیا گیا وہ پاکستان کی وائٹ بال کرکٹ کو غور سے نہیں دیکھ رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ’پاکستان ٹیم کے ورلڈ کپ اور مختصر فارمیٹ کی کرکٹ بشمول پاکستان سپر لیگ کے کچھ میچ دیکھے ہیں۔‘

اپنے پسندیدہ موجودہ پاکستانی کھلاڑیوں کے بارے سوال کا جواب دیتے ہوئے گیری کرسٹن نے کہا کہ کوچ اس سوال کا جواب دینا پسند نہیں کرتے، یقین کریں کہ ٹیم میں آپ کے کھلاڑیوں کی ایک بڑی تعداد میچ ونر بننے کی اہلیت رکھتی ہے۔

مستقبل کے اہداف کے متعلق گیری کرسٹن کا کہنا تھا کہ ’میرا عہدہ وائٹ بال کوچ کا ہے۔ لہٰذا 50 اوورز کی کرکٹ بھی ٹی 20 کرکٹ کی طرح اہم ہو گی۔

’میرے لیے اہم بات یہ سمجھنا ہے کہ ٹیم کہاں ہے اور ہم کہاں جانا چاہتے ہیں - چاہے وہ ورلڈ کپ ایونٹس جیتنا ہی کیوں نہ ہو، جو ویسے بھی آسان نہیں ہے۔

’اگر آپ ان تین آئی سی سی ایونٹس میں سے ایک جیت سکتے ہیں، تو یہ اپنے آپ میں ایک حیرت انگیز کامیابی ہوگی، چاہے وہ آنے والا ایونٹ ہو یا اب سے دو سال بعد ہو۔‘

کرکٹ ٹیم کے شائقین اور فالوورز کے لیے اپنے پیغام میں گیری کرسٹن نے کہا کہ ’کارکردگی کے حوالے سے صبر و تحمل سے کام لیں۔ اور کھلاڑیوں کی حمایت کریں کیونکہ وہ آپ کے کھلاڑی ہیں۔ ہمیں کارکردگی کے معاملے میں صبر کرنا پڑے گا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ