سرگودھا میں مبینہ توہین مذہب پر کشیدگی، 20 افراد گرفتار: پولیس

ترجمان سرگودھا پولیس نے بتایا کہ سرگودھا کے علاقے مجاہد کالونی میں ہفتے کو مبینہ توہین مذہب کے الزام کے نتیجے میں ہونے والی کشیدگی پر دو ایف آئی آرز درج کر لی گئی ہیں اور اب تک تقریباً 20 افراد کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔

صوبہ پنجاب کے شہر سرگودھا کی پولیس کا کہنا ہے کہ گذشتہ روز مبینہ توہین مذہب کے الزام میں ایک شخص کو تشدد کا نشانہ بنانے کے مقدمے میں 20 افراد کو حراست میں لیا جا چکا ہے جبکہ باقی افراد کی تلاش جاری ہے۔

ترجمان سرگودھا پولیس نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ سرگودھا کے علاقے مجاہد کالونی میں ہفتے کو مبینہ توہین مذہب کے الزام کے نتیجے میں ہونے والی کشیدگی پر دو ایف آئی آرز درج کر لی گئی ہیں اور اب تک تقریباً 20 افراد کو حراست میں لیا جا چکا ہے جبکہ باقی کی تلاش جاری ہے۔

ترجمان سرگودھا پولیس کا کہنا تھا کہ ’اس واقعے میں زخمی ہونے والے شخص نذیر مسیح اس وقت ہسپتال میں زیر علاج ہیں اور ان کی حالت اب بہتر ہے۔ چوں کہ ان پر ایف آئی آر درج ہو چکی ہے اس لیے ہسپتال سے چھٹی کے بعد انہیں قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔‘

سرگودھا پولیس کے مطابق: ’اس واقعے کی ایک ایف آئی آر مجاہد کالونی کے رہائشی محمد جہانگیر کی مدعیت میں دفعہ 295 اے، 295 بی اور انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997-9 کے تحت نذیر ولد صادق مسیح کے خلاف قرآن کی بے حرمتی اور نذر آتش کرنے کے الزام میں تھانہ اربن ایریا میں درج کی گئی۔‘

ترجمان کے مطابق ’دوسری ایف آئی آر پولیس کی مدعیت میں اسی تھانے میں دفعہ 324، 186، 353، 436، 440، 148، 149، انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997-7 اور انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997-11 ڈبلیو ڈبلیو کے تحت درج کی گئی جس میں 44 افراد کو نامزد کیا گیا جو موقعے پر جلاؤ گھیراؤ، پتھراؤ، توڑ پھوڑ اور واقعے کی ویڈیو بنانے میں شامل تھے جبکہ 400 سے 500 افراد نامعلوم ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دوسرے زخمی شخص کے حوالے سے سرگودھا پولیس کا کہنا تھا کہ دوسرا کوئی اور شخص زخمی نہیں تھا ’وہ صرف ایک افواہ تھی۔‘

ترجمان نے یہ بھی بتایا: ’ہفتے کو مشتعل افراد نے علاقے کے دو مسیحی گھروں پر حملہ کیا جن میں ایک گھر نذیر مسیح کا بھی تھا جہاں انہوں نے پتھراؤ کیا۔

’ان دونوں گھروں میں دو خاندانوں کے تقریباً 10 لوگ موجود تھے جنہیں پولیس نے فوری ریسکیو کر کے ایک محفوظ مقام پر منتقل کیا۔ پتھراؤ کے دوران پولیس کے کچھ نوجوان اور افسران بھی زخمی ہوئے۔‘

ترجمان کے مطابق فی الحال دونوں خاندان کو واپس علاقے میں نہیں بھیجا جائے گا بلکہ انہیں محفوظ مقام پر ہی رکھا جائے گا۔

ترجمان کے مطابق علاقے میں حالات اس وقت قابو میں ہیں۔

اگست 2023 میں جڑانوالہ میں بھی توہین مذہب کے الزام میں اس طرح کا بد امنی کا واقعہ پیش آیا تھا، جس میں مشتعل افراد نے مسیحی برادری کے گھروں کو آگ لگا دی تھی اور وہاں توڑ پھوڑ کی گئی تھی۔

اس سے قبل دسمبر 2021 میں سیالکوٹ میں سری لنکن شہری کو توہین مذہب کے الزام میں شہریوں نے تشدد کر کے قتل کر دیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان