سسر پر توہین مذہب کا جھوٹا الزام لگانے والا داماد گرفتار: پولیس

گجرانوالہ اور سیالکوٹ کی سرحد پر واقع گاؤں چیلیانوالہ کے رہائشی پاسٹر آصف نے گجرانوالہ میں قائم بین المذاہب میثاق سینٹر میں حکام سے رابطہ کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ان کا اپنے داماد پارس کے ساتھ گھریلو تنازع چل رہا ہے۔ 

تین اپریل، 2017 کی اس تصویر میں ضلع سرگودھا میں پولیس موبائل گاڑیاں انسداد دہشت گردی کی عدالت سے روانہ ہو رہی ہیں (اے ایف پی)

پنجاب کے ضلع گجرانوالہ کے سٹی پولیس آفیسر (سی پی او ) ایاز سلیم نے جمعے کو بتایا کہ سسر پر توہین مذہب کا جھوٹا الزام عائد کرنے والے داماد کو مقدمہ درج کر کے گرفتار کر لیا گیا۔

ایاز سلیم نے مختلف علما کے ہمراہ صحافیوں سے گفتگو میں بتایا کہ ان کی تفتیش کے مطابق پارس سلیم کا اپنے سسر پاسٹر آصف مسیح پر لگایا گیا الزام جھوٹا ہے اور گوجرانوالہ میں توہین مذہب کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پارس نے اعتراف کیا کہ انہوں نے گھریلو جھگڑے کی وجہ سے سسر پر توہین مذہب کے الزام کی ویڈیو بنائی اور ٹک ٹاک پر اپ لوڈ کی۔

سی پی او کے مطابق پارس سے وہ موبائل بھی برآمد کر لیا گیا ہے جس سے ویڈیو بنا کر اپ لوڈ کی گئی۔ گرفتاری کے بعد پارس کا ویڈیو بیان بھی میڈیا کو جاری کیا گیا۔

گجرانوالہ اور سیالکوٹ کی سرحد پر واقع گاؤں چیلیانوالہ کے رہائشی پاسٹر آصف نے گجرانوالہ میں قائم بین المذاہب میثاق سینٹر میں حکام سے رابطہ کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ان کا اپنے داماد پارس کے ساتھ گھریلو تنازع چل رہا ہے۔ 

انہوں نے کہا: ’اس نے مجھے ٹارگٹ کرنے کے لیے جھوٹا توہین مذہب کا الزام لگایا کیونکہ کوئی ثبوت پیش کیے بغیر ویڈیو میں جھوٹے الزامات لگائے ہیں۔ 

’اس ویڈیو کہ وجہ سے میری جان کو خطرہ ہے لہٰذا کارروائی کر کے مجھے اور میرے خاندان کو تحفظ فراہم کیا جائے۔‘

پاسٹر آصف  نے پولیس حکام کو وہ ویڈیو بھی دکھائی جس میں پارس ان پر الزام عائد کر رہے تھے۔

اس پر پولیس نے جمعرات کی رات کارروائی کرتے ہوئے سلیم کالونی میں چھاپہ مار کر پارس کو گرفتار کر لیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پولیس نے اے ایس آئی تھانہ سیٹلائٹ ٹاؤن محمد کاشف کی مدعیت میں پیکا ایکٹ اور 295-A کی دفعات کے تحت مقدمہ  درج کیا ہے۔

گوجرانوالہ پولیس نے میڈیا کو ایک اور ویڈیو بھی جاری کی جس میں متعلقہ تھانے کے ایس ایچ او ضیافت مشتعل ہجوم کو سمجھاتے اور ملزم کا اقبالی بیان سناتے دکھائی دے رہے ہیں۔

کچھ عرصہ قبل لاہور کے اچھرہ بازار میں ایک خاتون کے لباس پر لکھے عربی الفاظ کو توہین مذہب قرار دے کر ہجوم نے خاتون کو ہراساں کیا تھا۔ 

پولیس نے بروقت کارروائی کر کے خاتون کو مشتعل ہجوم سے بچا لیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان