رحمت اللعالمین اتھارٹی نے اقدار پر مبنی تعلیم کو فروغ دینے کے لیے پاکستان کا پہلا کیریکٹر ایجوکیشن نصاب متعارف کروایا ہے۔
قومی رحمت اللعالمین و خاتم النبیین اتھارٹی کے زیر اہتمام پاکستان کے پہلے کیریکٹر ایجوکیشن نصاب کی رونمائی کی تقریب سے خطاب میں سیکرٹری تعلیم محی الدین وانی نے کہا کہ یہ جامع نصاب ملک کی آنے والی نسلوں کے ذہنوں اور دلوں کی سیرت النبی کی روشنی میں پرورش کرے گا اور انہیں معاشرے میں ایک ذمہ دار شہری، ہمدرد رہنما اور فرض شناس انسان بنانے میں کردار ادا کرے گا۔
سابق صدر مملکت عارف علوی کے 14 اکتوبر 2021 کو جاری کردہ آرڈیننس کے تحت قائم قومی رحمۃ اللعالمین اتھارٹی پاکستان میں نوجوانوں کی کردار سازی کے لیے سیرت نبوی اور احادیث پر تحقیق کرنے کے لیے بنائی گئی تھی۔ اسے دنیا کے سامنے اسلام کی وضاحت کا کام بھی سونپا گیا ہے۔ اس کے قیام کا اعلان اس وقت کے وزیراعظم عمران خان نے اسلام آباد میں عشرہ رحمۃ اللعالمین (ص) کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا تھا۔
اسلام آباد میں منعقدہ اس تقریب سے خطاب میں قومی رحمت اللعالمین و خاتم النبیین اتھارٹی کے چیئرمین خورشید ندیم نے کہا کہ یہ نصاب ابتدائی تعلیم سے لے کر بارہویں کلاس کے طلبہ کے لیے تشکیل دیا گیا ہے، جو ایک تاریخی کامیابی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کا دائرہ پورے ملک بشمول گلگت بلتستان اور کشمیر تک ہوگا۔
خورشید ندیم نے کہا کہ اس نصاب کا مقصد رسول اللہ کی تعلیمات اور میراث سے متاثر ہو کر ایک ذمہ دار اور جامع معاشرے کی تشکیل کرنا اور معاشرے کو سیرت النبی کے سانچے میں ڈھالنا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بقول خورشید ندیم: ’ہم سیرت النبی کی اس انداز میں تحقیق کر رہے ہیں کہ تمام شعبوں میں عملی اقدامات کیے جا سکیں۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ یہ اتھارٹی ملک بھر کی جامعات اور دینی مدارس میں یوتھ کلب بنا رہی ہے جس میں تمام مذاہب کے نوجوان شامل ہوں گے۔
تقریب سے قومی نصاب کمیٹی کے ڈائریکٹر جنرل شفقت جنجوعہ، اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل ظفر محمود ملک اور ادارہ تحقیقات اسلامی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ضیا الحق سمیت ملک کے ممتاز ماہرین تعلیم نے خطاب کیا۔
مقررین نے کہا کہ ہمارے ملک میں ساڑھے تین لاکھ سے زائد تعلیمی ادارے ہیں۔ معاشی اور سیاسی بحران کی بات تو کی جاتی ہے لیکن اخلاقی بحران کی بات کی جاتی ہے اور نہ ہی اس کے لیے کوئی ادارہ موجود ہے اور اس سے بڑی بدقسمتی یہ ہے کہ ہمیں اس بات کا ادارک بھی نہیں۔ ’ہماری درس گاہیں سند یافتہ لوگ پیدا کر رہی ہیں لیکن صاحبان کردار لوگ پیدا نہیں کر رہیں۔‘
مقررین نے کہا کہ جرائم کی شرح بڑھنے کی سب سے بڑی وجہ نظام تعلیم میں کردار سازی کو مرکزی جگہ نہ دینا ہے۔ نظام تعلیم کا مقصد علم، رویہ اور مہارت ہے۔
سیکرٹری ایجوکیشن محی الدین وانی نے کہا کہ رحمت اللعالمین اتھارٹی پاکستان کے مقاصد اور اہداف کی تنظیم اور تکمیل کا ادارہ ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ’میں آئندہ کسی ایسی تقریب میں شرکت نہیں کروں گا جس کی فہرست میں خواتین کا نام شامل نہ ہو۔ خواتین کا کردار تعلیم اور تربیت انتہائی اہم ہے اور انہیں پس منظر میں رکھ کر ترقی نہیں کی جاسکتی۔‘