متنازع پوسٹ پر پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد خان آفریدی اور برطانیہ میں قائم اسرائیلی گروپ ’نارتھ ویسٹ فرینڈز آف اسرائیل‘ کے درمیان جملوں کا تبادلہ جمعرات کو بھی سوشل میڈیا میں موضوع بحث رہا۔
بدھ کو برطانیہ میں قائم اسرائیلی گروپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک سابق کرکٹ کپتان شاہد آفریدی کے ساتھ ایک تصویر شیئر کی تھی جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ انہوں نے اسرائیل کی حمایت کی ہے۔
جس کے جواب میں شاہد خان آفریدی نے بدھ کو ہی کہا تھا کہ ان کے حوالے سے سوشل میڈیا پر ایک تصویر ’نام نہاد شائقین‘ کے ساتھ تھی جسے ’صہیونی حمایت‘ کے ایجنڈا کے طور پر استعمال کیا گیا۔
تاہم معاملہ یہاں تھما نہیں۔ اسرائیلی گروہ کا دعویٰ ہے کہ آفریدی نے اپنی مرضی سے انہیں حمایت کا یقین دلایا اور اب اپنی بات سے پیچھے ہٹ رہے ہیں۔
جمعرات کو نارتھ ویسٹ فرینڈز آف اسرائیل نامی ایکس اکاؤنٹ نے شاہد آفریدی کی وضاحت کی تردید کی اور کہا کہ معروف کھلاڑی نے جانتے ہوئے ان کے مظاہرے میں سپورٹ پیش کی تھی۔
پوسٹ میں اسرائیلی گروہ کا کہنا تھا کہ شاہد آفریدی نے ماسک پہن رکھا تھا اس لیے پہلی نظر میں ان کو پہچاننا بھی ممکن نہیں تھا اور مشہور کرکٹر ’خود ان کے پاس آئے تھے۔‘
مزید کہا گیا کہ آفریدی نے ان کے گروپ کے ممبران سے خود بات کی اور تصاویر بھی لینے کا کہا۔
پوسٹ میں یہ بات پوچھی گی کہ آفریدی انگریزی پڑھ سکتے ہیں اور ان کو پلے کارڈز پر اسرائیل کی حمایت میں پوسٹرز صاف دکھائی دے رہے ہوں گے۔
معاملہ شروع کیسے ہوا؟
سابق کرکٹ کپتان شاہد خان آفریدی کے حوالے سے ایک برطانیہ میں قائم اسرائیلی گروپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک تصویر شیئر کی اور ساتھ ہی دعویٰ کیا کہ کھلاڑی نے اسرائیل کی حمایت کی ہے۔
ماضی میں بین الاقوامی شہرت یافتہ کرکٹر شاہد آفریدی کھل کر فلسطین کی حمایت میں سوشل میڈیا پر پوسٹس لگاتے آئے ہیں، اس لیے یہ حالیہ واقعہ شائقین کے لیے خاصہ کشمکش کا باعث بنا۔
نارتھ ویسٹ فرینڈز آف اسرائیل نے ایکس پر ایک پوسٹ کی اور لکھا کہ مشہور پاکستانی کرکٹر نے مانچسٹر میں اتوار کو ان کے ایک مظاہرے میں رک کر سپورٹ پیش کی، جو اسرائیلی قیدیوں کی رہائی سے متعلق تھا۔
پوسٹ میں لکھا گیا کہ آفریدی تصویر میں اس فورم کے شریک چیئر رافی بلوم اور ڈپٹی چیئرمین برنی یاف کے ساتھ ہیں۔
انہوں نے اسرائیل کی مبینہ حمایت پر شاہد آفریدی کا شکریہ بھی ادا کیا۔
تاہم اس حوالے سے سوشل میڈیا صارفین بالخصوص پاکستانیوں نے حیرانی اور ناگواری کا اظہار کیا جس کے بعد شاہد آفریدی اپنا موقف پیش کرنے کے لیے مجبور ہوگئے۔
انہوں نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں کہا: ’آپ تصور کریں آپ مانچسٹر (برطانیہ) میں ایک گلی میں ٹہل رہے ہوں اور نام نہاد پرستار سیلفی لینے کے لیے آپ سے رابطہ کریں۔ آپ ایسا ہونے دیں اور چند لمحوں بعد، وہ اسے صیہونی حمایت کی کسی صورت کے طور پر اپ لوڈ کرتے ہیں۔ یہ حیر انگیز ہے! براہ کرم اپ لوڈ کی گئی ہر چیز پر یقین نہ کریں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ فلسطینیوں پر ہونے والے مظالم دل سوز ہیں اور مانچسٹر میں لی جانے والی تصویر کسی حال میں ان کی اسرائیل کی حمایت کی مظاہر نہیں۔
اس سے قبل سوشل میڈیا صارفین اس اسرائیل حامی پوسٹ کو دیکھ کر خاصے تشویش میں مبتلا ہوئے اور کچھ نے پہلے ہی اس بات پر زور دیا کہ کوئی غلط فہمی ہے اور آفریدی کے موقف کا انتظار کرنا چاہیے۔
اس حوالے سے مشہور مصنفہ فاطمہ بھٹو نے لکھا تھا کہ انہیں انتظار ہے کہ شاہد آفریدی اس پر موقف دیں۔
سوشل میڈیا صارف عباد احمد نے شبہ ظاہر کیا کہ شاید آفریدی کو دھوکہ دیا گیا ہو اور ان کی لاعلمی کی بنا پر ایسی پوسٹ سامنے آئے ہو۔
کیج انٹرنیشل نامی عالمی تنظیم نے کہا کہ ’کیا شاہد آفریدی نے جانتے ہوئے برطانوی صہونیوں کی حمایت کی اور اسرائیلی پروپیگنڈا پھیلایا؟
اس سے قبل 2021 میں آفریدی اپنے سوشل میڈیا پر فلسطین کے بچوں سے حمایت کے لیے ایک نظم بھی شیئر کر چکے ہیں۔