وہ آیا، اس نے دیکھا اور اس نے فتح کر لیا۔
ٹی 20 ورلڈ کپ 2024 کا فائنل جیتنے والی انڈین ٹیم کے کپتان روہت شرما کے بارے میں یہ کہا جائے تو ہرگز غلط نہ ہو گا۔
لیکن اس فتح کے بعد انڈیا کے دو عظیم ترین ماڈرن کرکٹرز وراٹ کوہلی اور روہت شرما نے قومی ٹیم کے لیے اپنے ٹی 20 کیریئرز سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کر دیا۔
روہت شرما نے مختصر ترین فارمیٹ میں انڈیا کے لیے ایک پائیدار وراثت چھوڑی ہے۔ انہوں نے ٹی 20 ورلڈ کپ کے تمام نو ایڈیشنز میں حصہ لیا۔
انہوں نے 2007 میں افتتاحی ایونٹ میں ایم ایس دھونی کی فاتح ٹیم کا حصہ بننے کے 17 سال بعد 2024 میں بحثیت کپتان اپنا پہلا ٹی 20 ٹائٹل جیتا۔
2024 کے ایڈیشن میں روہت کی ٹیم فیورٹ کے طور پر سامنے آئی اور ناقابل شکست رہی اور روہت نے انگلینڈ کے خلاف سیمی فائنل میں فاتحانہ اننگز سمیت تین نصف سنچریاں سکور کیں۔
انڈیا میں اس فتح کا وقت تقریباً آدھی رات کے قریب تھا جس کے بعد ایسا جشن دیکھا گیا جو اس سے پہلے کبھی نہیں ہوا تھا لیکن روہت نے میچ کے بعد پریس کانفرنس میں ریٹائرمنٹ کا اعلان کر دیا۔
اس موقعے پر ان کا کہنا تھا کہ ’میں نے اپنے کیرئیر ہر لمحے سے محبت کی۔ میں نے انڈیا کے لیے اپنے کیریئر کا آغاز اسی فارمیٹ میں کھیلتے ہوئے کیا تھا۔ میں کپ جیتنا چاہتا تھا اور فاتحانہ انداز میں الوداع کہنا چاہتا تھا۔‘
تیزی سے بڑے سکور کرنے کے لیے ’ہٹ مین‘ کہلائے جانے والے روہت نے 2007 میں اپنے ڈیبیو کے بعد سے 159 ٹی 20 میچوں میں پانچ سنچریوں سمیت 4،231 رنز سکور کیے۔
وہ بین الاقوامی ٹی 20 فارمیٹ میں دنیا میں سب سے زیادہ سکور کرنے والے کھلاڑی ہیں۔
انڈین پریمیئر لیگ میں ممبئی انڈینز کے لیے پانچ بار آئی پی ایل جیتنے والے روہت شرما نے 2021 میں کوہلی کی جگہ ٹیم کے کپتان کی حیثیت سے ذمہ داری سنبھالی اور 2013 کی چیمپئنز ٹرافی کے بعد پہلا بڑا ٹائٹل جیتنے کی بھرپور کوشش کی۔
گذشتہ سال آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے ورلڈ کپ کے فائنل میں شکست کے بعد روہت شرما نے آخر کار انڈیا کو اس بات کا یقین دلایا کہ وہ ورلڈ کپ جیت سکتے ہیں۔
رواں سیزن میں ممبئی انڈینز کی کپتانی سے محروم ہونے کے باوجود 37 سالہ اوپنر وائٹ بال کرکٹ میں انڈیا کے بہترین بلے باز رہے ہیں اور ون ڈے اور ٹیسٹ فارمیٹ میں کھیلنا جاری رکھیں گے۔
روہت نے اننگز کے ابتدائی حصے میں انڈین ٹیم کو حقیقی طاقت دی اور ان کے بے لوث بلے بازی نے باقی کھلاڑیوں کو دباؤ سے آزاد ہو کر کھیلنے کی اجازت دی۔
سال 2023 میں روہت نے اپنی ٹیم کو اوول میں ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ کے فائنل اور احمد آباد میں 50 اوورز کے ورلڈ کپ کے فائنل تک پہنچایا تھا لیکن دونوں میں آسٹریلیا کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
لیکن انڈیا کی ان ناکامیوں نے دنیا بھر میں روہت کے قد کو کم نہیں کیا۔
انگلینڈ کے سابق کپتان مائیکل وان نے انہیں ایک ’حقیقی ہیرو‘ اور ’ٹیم کی سوچ کو تبدیل کرنے والا شخص‘ قرار دیا۔
روہت کی کپتانی
روہت نے 2021 میں وائٹ بال ٹیم کی کپتانی سنبھالی اور ایک سال بعد ہی کرکٹ کے دیوانے ملک کی عالمی ٹائٹل کی تلاش میں آل فارمیٹ کپتان بن گئے۔
سابق کپتان دھونی کی قیادت میں انڈیا نے آخری بار 2011 میں اپنی سرزمین پر ورلڈ کپ جیتا تھا اور پھر دو سال بعد چیمپیئنز ٹرافی کا ٹائٹل جیتا، اس سے بعد انڈین ٹیم 2015 اور 2019 کے سیمی فائنل میں دونوں بار شکست کھا گئی تھی۔
انڈیا کو ورلڈ ٹائٹل جتوانے میں وراٹ کوہلی کی ناکامی ماہرین اور کوہلی دونوں کے لیے تشویش کی بات تھی جن کو خراب فارم کا سامنا تھا۔
اس صورت حال میں اپنی کپتانی میں ریکارڈ آئی پی ایل ٹائٹل جیتنے والے روہت کو انڈین ٹیم کی کپتانی کے لیے منتخب کیا گیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
روہت کے لیے زندگی میں کچھ بھی آسان نہیں تھا، انہوں نے سکالرشپ پر تعلیم حاصل کی تھی کیونکہ اس کی فیملی 3.30 ڈالر ماہانہ فیس برداشت کرنے سے قاصر تھی۔
وہ تمام رکاوٹوں کو عبور کرتے ہوئے انڈیا کے محدود اوورز کے سٹار اور واحد بلے باز بن گئے جنہوں نے ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں تین ڈبل سنچریاں سکور کیں۔
روہت شرما کو پھرتیلے کوہلی کے مقابلے میں ان کی سست رو طبیعت کی وجہ سے اکثر تنقید کا نشانہ بنایا جاتا تھا لیکن انہوں نے 2007 میں اپنے ڈیبیو کے بعد سے انڈیا کے لیے 262 ون ڈے میچوں میں 49 سے زیادہ کی اوسط سے 10 ہزار سے زیادہ رنز بنائے ہیں۔
ان کے بچپن کے کرکٹ کوچ دنیش لاڑ نے گذشتہ سال اے ایف پی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ اگر ان کے طالب علم احمد آباد میں ورلڈ کپ جیتتے ہیں تو وہ ’دنیا کے امیر ترین شخص‘ ہوں گے۔
تاہم لاڑ کو اندازہ نہیں تھا کہ روہت کی قسمت میں یہ دولت ایک سال بعد آئے گی۔