پیرس اولمپکس 2024 کی افتتاحی تقریب سے چند گھنٹے قبل فرانس کی تیل رفتار ریل گاڑیوں کے نیٹ ورک پر آتشزنی حملوں کے نتیجے میں جمعے کو لاکھوں مسافر متاثر ہوئے ہیں۔
معاملے کی چھان بین سے واقف ذریعے نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ریلوے نیٹ ورک پر کیے جانے والے حملے منظم ’تخریب کاری‘ کا نتیجہ ہیں۔
فرانس کے محکمہ ریلویز، ایس این سی ایف کی جانب سے بتایا گیا کہ ’تیز رفتار گاڑیوں کے نیٹ ورک کو مفلوج کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر بڑا حملہ کیا گیا۔ ایس این سی ایف پر رات گئے بیک وقت کئی حملے کیے گئے۔‘
محکمے نے مزید کہا کہ ان حملوں کی وجہ سے اٹلانٹک، شمالی اور مشرقی لائنز متاثر ہوئیں۔
محکمے کے مطابق: ’آتشزنی ہماری تنصیبات کو نقصان پہنچانے کے لیے شروع کیے گئے۔‘
محکمہ نے مزید بتایا کہ متاثرہ لائنوں پر ٹریفک ’بری طرح متاثر ہوئی۔ یہ صورت حال اختتام ہفتے تک جاری رہے گی۔ مرمت کا کام جاری ہے۔‘
ایس این سی ایف کے سربراہ ژاں پیئر فراندو نے کہا کہ اس صورت حال سے آٹھ لاکھ مسافر متاثر ہوئے ہیں۔
وزیر ٹرانسپورٹ پاترس ورگریت نے ان حملوں کو ایک ’گھناؤنا مجرمانہ فعل‘ قرار دیا ہے جس کے پورے اختتام ہفتہ تک ریل ٹریفک پر ’انتہائی سنگین نتائج‘ مرتب ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ شمالی، مشرقی اور شمال مغربی فرانس کے ساتھ مواصلاتی رابطے نصف رہ جائیں گے۔
ایس این سی ایف نے کہا کہ ٹرینوں کو متبادل پٹریوں پر چلایا جا رہا ہے ’لیکن ہمیں بڑی تعداد میں ریل گاڑیوں کو منسوخ کرنا پڑے گا۔‘
جنوب مشرقی لائن متاثر نہیں ہوئی کیونکہ ’بدنیتی پر مبنی عمل کو ناکام بنا دیا گیا۔‘ ایس این سی ایف نے مسافروں سے کہا ہے کہ وہ اپنا سفر منسوخ کر دیں اور ریلوے سٹیشنوں سے دور رہیں۔
یہ حملے اس وقت کیے گئے جب پیرس میں اولمپک گیمز کی افتتاحی تقریب سے قبل سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے اور کھیل دیکھنے کے لیے تین لاکھ تماشائیوں سمیت اہم شخصیات کی آمد کی متوقع ہے۔
جمعے کی شام ہونے والی پریڈ میں ساڑھے سات سو کھلاڑی اور ایتھلیٹ 85 کشتیوں پر مشتمل فلوٹیلا پر دریائے سین میں چھ کلومیٹر (چار میل) کا سفر کریں گے۔
یہ پہلا موقع ہو گا جب اولمپکس کا آغاز ایتھلیٹکس کے مرکزی سٹیڈیم کے باہر کیا گیا۔ اس فیصلے سے ایک ایسے وقت میں خطرے کا سامنا ہے جب فرانس میں دہشت گرد حملوں کے پیش نظر سکیورٹی انتہائی الرٹ ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پیرس کے موں پار ناس ریلوے سٹیشن پر مسافر اپنے سفر کے بارے میں مزید معلومات کا انتظار کرتے رہے۔ ڈسپلے بورڈز پر دو گھنٹے سے زیادہ کی تاخیر دکھائی دے رہی تھی۔
روانگی ہال میں لگے ایک سائن بورڈ پر لکھا تھا کہ ’پیر 29 جولائی سے معمول کی ٹریفک بحال ہونے کی توقع ہے۔‘
سٹیشن کے لاؤڈ سپیکروں سے مسافروں کو بتایا گیا کہ ٹکٹوں کے تبادلے اور واپسی کی شرائط میں زیادہ نرمی کی جائے گی۔
30 سالہ گرافک ڈیزائنر کیتھرین ایبی نے امید ظاہر کی کہ ان کا سفر صرف تاخیر کا شکار ہو گا اور منسوخ نہیں ہوگا۔ انہوں نے ایک ہفتہ قبل جنوب مغربی ساحل سمندر کے مشہور تفریحی مقام بیارٹز کا ٹکٹ بک کروایا تھا۔
اپنے شوہر کے ساتھ سفر کرنے والی ایبی نے کہا کہ ’یہ سال کی میری واحد چھٹیاں ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ 'میں ایک سال سے اس لمحے کا انتظار کر رہی ہوں۔ مجھے یہ دورہ منسوخ ہونے پر بہت مایوس ہوں گی۔ خاص طور پر جب آپ دیکھ رہے کہ اولمپک کھیلوں کے پیش نظر پیرس کیسا نظر آ رہا ہے۔‘