لبنان کے سرکاری خبر رساں ادارے نیشنل نیوز ایجنسی (این این اے) کے مطابق فضائی کمپنی لفتھانسا گروپ اور وسطی ایشیائی فضائی کمپنی ایئر لبان نے پیر کو بیروت سے اپنے فلائٹ آپریشنز معطل کر دیے ہیں۔
اسرائیل اور لبنان کی درمیان حالیہ کشیدگی اسرائیل کی تازہ ترین کارروائی کے بعد بڑھ گئی ہے اور پیر کو لبنان کی مڈل ایسٹ ایئرلائنز (ایم ای اے) کا بیروت میں فلائٹ آپریشن متاثر ہوا ہے۔
الجزیرہ ٹی وی کے مطابق بیروت کے ہوائی اڈے پر ایم سی اے کی پروازیں منسوخ یا تاخیر کا شکار ہو گئی ہیں جس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ اس کا تعلق انشورنس کے خطرات سے ہے کیونکہ اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان کشیدگی بڑھ رہی ہے۔
جرمن ایئر لائن لفتھانسا نے پیر کو اعلان کیا کہ اس نے اپنے گروپ کئ سوئس انٹرنیشنل ایئر لائنز اور یورونگز کے ساتھ بیروت جانے والے پانچ روٹس کو 30 جولائی تک معطل کر دیا ہے۔
ترکی کی بجٹ ایئرلائن سن ایکسپریس، ترک ایئر لائنز کی ذیلی کمپنی اے جیٹ، یونانی کیریئر ایجین ایئر لائنز اور ایتھوپیئن ایئر نے بھی پیر کو بیروت جانے والی پروازیں منسوخ کر دی ہیں۔
بیروت کا رفیق حریری بین الاقوامی ہوائی اڈہ لبنان کا واحد بین الاقوامی ایئرپورٹ ہے۔
اس ہوائی اڈے کو ملک کی خانہ جنگی اور اسرائیل کے ساتھ 2006 سمیت گذشتہ جنگوں میں نشانہ بنایا گیا تھا۔
دوسری جانب بیروت کے شہری دفاع کے محکمے کا کہنا ہے کہ پیر کو جنوبی لبنانی قصبے شقرہ کے قریب اسرائیل کے ڈرون حملے میں دو افراد جان سے گئے جب کہ ایک بچے سمیت تین لوگ زخمی ہو گئے
تاہم برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق لبنانی ریسکیو سروس نے یہ نہیں بتایا کہ مرنے والے حزب اللہ کے جنگجو تھے یا عام شہری۔
یہ حملہ اسرائیل کی دھمکی کے ایک روز بعد سامنے آیا ہے جب مقبوضہ گولان میں ایک مشتبہ راکٹ حملے سے 12 افراد مارے گئے تھے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
مصر نے لبنان کی حمایت اور خطے کو نئی جنگ سے بچانے کی اہمیت پر زور دیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق مصری وزارت خارجہ نے اتوار کو اسرائیل اور حزب اللہ گروپ کے درمیان بڑھتی ہوئی اور نیا جنگی محاذ کھولنے کے خطرات کے بارے میں خبردار کیا۔
لبنانی وزیر اعظم نجیب میقاتی نے لبنان کے خلاف بار بار اسرائیلی دھمکیوں کے بعد سفارتی اور سیاسی رابطے قائم کیے ہیں۔
لبنان کی سرکاری نیوز ایجنسی این این اے کے مطابق وزیر اعظم نے رابطوں کے دوران اس بات پر زور دیا کہ ’مسٔلے کا حل مکمل جنگ بندی اور بین الاقوامی قرارداد 1701 پر مکمل عمل درآمد میں ہے تاکہ تشدد سے چھٹکارا حاصل کیا جا سکے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ لبنان کو اس کشیدگی میں نہ گھسیٹا جائے جو ناپسندیدہ نتائج ساتھ ساتھ معاملات کو مزید پیچیدہ بنا دیں گے۔
اس سے قبل اتوار کے روز ہزاروں سوگواروں نے اسرائیل کے زیر قبضہ گولان کی پہاڑیوں میں راکٹ حملے میں مارے گئے 12 نوجوانوں کی آخری رسومات میں شرکت کی۔
اسرائیل نے اتوار کو مقبوضہ گولان کی پہاڑیوں میں فٹ بال گراؤنڈ پر راکٹ حملے کا حزب اللہ کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا ہے کہ لبنانی تنظیم کو اس کی بھاری قیمت اٹھانا پڑے گی۔
حزب اللہ نے ہفتے کو ہونے والے اس حملے کی کسی بھی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کیا ہے جس میں 12 افراد جان سے گئے اور یہ سات اکتوبر کے بعد اسرائیل یا اس کے زیر قبضہ کسی علاقے میں مہلک ترین حملہ تھا۔
اس حملے نے غزہ کے متوازی ایک اور محاذ کے کھلنے کا خدشہ پیدا کر دیا ہے جہاں بھاری ہتھیاروں سے لیس حریفوں کے درمیان مکمل جنگ کے بادل منڈلا رہے ہیں۔
وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو نے حملے کے بعد ایک بیان میں کہا کہ ’حزب اللہ اس کی ایک بھاری قیمت ادا کرے گی، جو اس نے ابھی تک ادا نہیں کی ہے۔‘
دوسری جانب ایک تحریری بیان میں حزب اللہ نے کہا: ’اسلامی مزاحمت کا اس واقعے سے قطعی طور پر کوئی تعلق نہیں ہے اور وہ اس حوالے سے تمام جھوٹے الزامات کی واضح طور پر تردید کرتی ہے۔‘
حزب اللہ نے اس سے قبل اسرائیلی فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بناتے ہوئے متعدد راکٹ حملوں کا اعلان کیا تھا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق خطے کی نگرانی کرنے والے اقوام متحدہ کے ادارے یو این آئی ایف آئی ایل کے سربراہ ارولڈو لازارو نے اسرائیل اور حزب دونوں پر ’زیادہ سے زیادہ تحمل‘ برتنے پر زور دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ راکٹوں کے تبادلے اور حملوں کو تیز کرنے سے جنگ کا ایک وسیع شعلہ بھڑک سکتا ہے جو پورے خطے کو یقین طور پر تباہی کی لپیٹ میں لے لے گا۔