سعودی عرب نے بدھ کو کہا ہے کہ تہران میں حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کا قتل ایران کی خودمختاری اور بین الاقوامی قانون کی ’واضح خلاف ورزی‘ ہے۔
جدہ میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے اجلاس میں مملکت کی نمائندگی کرنے والے نائب وزیر خارجہ ولید عبدالکریم الخریجی نے اس خلاف ورزی کی سنگینی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس قتل کو علاقائی استحکام اور امن کے لیے براہ راست خطرےکے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
سعودی وزارت خارجہ کے ایکس اکاؤنٹ پر جاری بیان کے مطابق نائب وزیر خارجہ نے اپنے خطاب میں فلسطینی شہریوں کے خلاف تشدد میں اضافے پر اسرائیل کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے اسرائیل کی جانب سے بین الاقوامی معاہدوں اور قراردادوں کی خلاف ورزیوں پر روشنی ڈالی، جس نے غزہ اور مغربی کنارے میں انسانی بحران کو مزید بڑھا دیا ہے۔
ولید الخریجی نے فلسطینیوں کو درپیش سنگین صورت حال پر زور دیا جس میں خوراک، ادویات اور ایندھن کی شدید قلت کے ساتھ ساتھ صحت کے شعبے پر دباؤ بھی شامل ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے سعودی عرب کی جانب سے فلسطینی شہریوں پر اسرائیلی حملوں کی مذمت اور عالمی برادری سے اسرائیلی افواج کو ان کے اقدامات کا جوابدہ ٹھہرانے کے مطالبے کے ساتھ ساتھ مسئلہ فلسطین کے جامع حل کے لیے مملکت کی حمایت کا اعادہ بھی کیا۔
سعودی نائب وزیر خارجہ کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب 31 جولائی 2024 کو تہران میں حماس سربراہ اسماعیل ہنیہ کو ان کے ایک محافظ کے ہمراہ ایک حملے میں قتل کردیا گیا تھا۔
اسماعیل ہنیہ ایرانی صدر مسعود پزشکیان کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے تہران میں موجود تھے کہ انہیں نشانہ بنایا گیا۔
ایران کے پاسداران انقلاب کے مطابق اسرائیل نے ’کم فاصلے پر مار کرنے والا پروجیکٹائل‘ استعمال کرتے ہوئے حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کو قتل کیا اور اس حملے میں اسرائیل کو ’امریکہ کی مدد‘ حاصل تھی۔
تاہم اسرائیل نے اسماعیل ہنیہ کی موت پر اب تک کوئی باقاعدہ بیان جاری نہیں کیا ہے۔
ایران اور حماس نے اسماعیل ہنیہ کے قتل پر جوابی کارروائی کا عزم ظاہر کیا ہے جبکہ ان کی جگہ یحییٰ سنوار نے گروپ کی سربراہی سنبھال لی ہے۔