دہشت گردوں کی نشاندہی کر کے ان کے خلاف بھرپور کارروائی کی جائے: وزیراعظم کی ہدایت

وزیراعظم شہباز شریف سے وفاقی وزیر داخلہ سید محسن رضا نقوی اور وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے ملاقات کی، جس میں وزیر اعظم کو بلوچستان کی سکیورٹی و مجموعی صورت حال پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

شہباز شریف 27 اگست، 2024 کو وفاقی کابینہ کے اہم اجلاس میں گفتگو کر رہے ہیں (سکرین گریب/پی ٹی وی)

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے منگل کو ہدایات جاری کیں کہ دہشت گردوں کی نشاندہی کر کے ان کے خلاف بھرپور کارروائی کی جائے۔

پاکستانی حکام کے مطابق بلوچستان کے مختلف علاقوں میں گذشتہ روز شدت پسندوں کے متعدد حملوں اور ان کے خلاف سکیورٹی فورسز کی کارروائی میں اب تک 73 افراد جان سے جا چکے ہیں جن میں سکیورٹی فورسز کے اہلکار، عام شہری اور شدت پسند شامل ہیں۔

اس شدت پسند واقعے کے بعد آج وزیراعظم شہباز شریف سے وفاقی وزیر داخلہ سید محسن رضا نقوی اور وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے ملاقات کی، جس میں وزیر اعظم کو بلوچستان کی سکیورٹی و مجموعی صورت حال پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

وزیر اعظم ہاؤس سے جاری اعلامیے کے مطابق شہباز شریف نے کہا کہ بلوچستان میں پیر کو ہونے والے دہشت گرد حملے ’بزدلانہ کارروائیاں تھیں جن کا کوئی جواز پیش نہیں کیا جا سکتا۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ہماری بہادر سکیورٹی فورسز نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر کے دہشت گردوں کے عزائم کو ناکام بنایا۔‘

بیان میں کہا گیا کہ وزیراعظم نے بلوچستان میں امن و امان کی صورت حال بہتر بنانے کے حوالے سے ہر ممکن اقدامات کی ہدایت کی۔

بلوچستان دہشت گردی پاکستان، چین میں فاصلے پیدا کرنے کی کوشش: وزیر اعظم

اس سے قبل وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے بلوچستان میں پرتشدد واقعات کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’دہشت گرد‘ چین اور پاکستان کے درمیان فاصلے پیدا کرنا چاہتے ہیں۔

منگل کو شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اہم اجلاس میں اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

اجلاس سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا: ’عسکریت پسند جنہوں نے بلوچستان میں بڑے پیمانے پر مربوط حملے کیے ہیں وہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت ترقیاتی منصوبوں کو روکنا چاہتے ہیں۔‘

شہباز شریف نے کہا کہ عسکریت پسند اسلام آباد اور بیجنگ کے درمیان تعلقات میں دراڑیں ڈالنا چاہتے ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف ہمارا عزم پختہ ہے اور اور حکومت فورسز کو تمام وسائل مہیا کرے گی جس میں کوئی کمی نہیں چھوڑی جائے گی۔

شہباز شریف نے کہا کہ ’سکیورٹی فورسز کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی اور حکومت دہشت گردی میں ملوث کسی بلوچ عسکریت پسندوں سے بات چیت نہیں کرے گی۔ دہشت گردوں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے اور دہشت گردی کو ختم کرنےکا وقت آپہنچا ہے۔‘

وزیر اعظم نے کہا کہ بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات میں متعدد شہری اور اہلکار جان سے گئے، خیبر پختونخوا میں بھی دہشت جاری کے واقعات میں پاکستانی شہری مارے گئے، یہ کالعدم تحریک طالبان کے وہ دہشت گرد ہیں جو افغانستان سے کارروائیاں کرتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہ پاکستان کی طرف سے افغانستان کو اس سلسلے میں نہ صرف آگاہ کیا گیا بلکہ دہشت گردوں کے خلاف موثر کارروائیاں بھی کی گئیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

شہباز شریف  نے کہا کہ ’حکومت کا دہشت گردی کے خلاف غیر متزلزل عزم ہے کہ ہرصورت دہشت گردی کا خاتمہ کرکے دم لیں گے، اس پر پوری قوم یکسو ہے، اس میں کوئی دو رائے نہیں ہیں۔‘

وزیر اعظم نے کہا کہ دہشت گرد پاکستان میں خلفشار پیدا کرنا چاہتےہیں، وہ چاہتے ہیں کہ بلوچستان میں اس کی ترقی کے لیے کیے جانے والے اقدامات میں رخنہ ڈالا جائے۔

ان کا مزید کہنا تھا وہ بہت جلد بلوچستان کادورہ کرکے صورت حال کا جائزہ لیں گے اور صوبائی حکومتوں کےساتھ مل کر اقدامات کریں گے  تاکہ دشمن کے مذموم عزائم کو پہچان کر خاک میں ملایا جا سکے۔

ان کے بقول: ’ہمیں اپنےدشمنوں کو پہچاننا ہوگا، کسی قسم کی کمزوری اور ضعف کا سوال نہیں پیدا ہوتا، بلوچستان میں جو لوگ پاکستان کے آئین، اس کے جھنڈے کو تسلیم کرتے ہیں، ان کے ساتھ بات چیت کے دروازے ہر وقت کھلے ہیں لیکن جو اس آڑ میں دوست نما دشمن ہیں، ان کے ساتھ نہ کوئی بات ہوسکتی ہے، نہ ان کے ساتھ کسی قسم کا نرم رویہ اختیار کیا جا سکتا ہے، یہ واضح پیغام ہے، اس میں کوئی دو رائے نہیں ہوسکتی، کل کے واقعات سب کے لیے لمحہ فکریہ ہیں، ہم ان مشکلات کو عبور کریں گے۔‘

بلوچستان حملوں پر امریکی مذمت

امریکہ نے پیر کو بلوچستان میں ہونے والے حملوں کی شدید مذمت کی ہے۔

امریکی سفارت خانے کے ترجمان جاناتھن لالی نے ایک بیان میں کہا کہ بلوچستان میں حملے میں سکیورٹی اہلکاروں اورعام شہریوں کو نشانہ بنایا گیا اور موسٰی خیل میں 23 معصوم شہریوں کو قتل کر دیا گیا، ان حملوں کی مذمت کرتے ہیں۔

’ہمارے دل گذشتہ روز کے ان حملوں میں جان سے جانے والوں کے خاندانوں اور پیاروں کے لیے غم زدہ ہیں۔ امریکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا رہے گا۔‘

چین کی مذمت

چین نے بلوچستان میں پرتشدد واقعات کی مذمت کرتے ہوئے پاکستان کی حمایت کا اعائدہ کیا۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے منگل کو ایک پریس بریفنگ میں کہا: ’چین پاکستان میں حملوں کی شدید مذمت کرتا ہے اور انسداد دہشت گردی کی کارروائی میں اسلام آباد کی بھرپور حمایت جاری رکھے گا۔‘

اموات کی تعداد

حکام کے مطابق بلوچستان کے مختلف علاقوں میں متعدد حملوں اور ان کے خلاف سکیورٹی فورسز کی کارروائی میں مارے گئے افراد کی تعداد 73 تک پہنچ گئی ہے جن میں سکیورٹی فورسز کے اہلکار، عام شہری اور شدت پسند شامل ہیں۔

پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ یا آئی ایس پی آر کی جانب سے پیر کی رات جاری کیے جانے والے بیان مطابق موسیٰ خیل میں شدت پسندوں کے خلاف جوابی کارروائی کے دوران 14 سکیورٹی اہلکار جان سے گئے جبکہ 21 شدت پسندوں کو قتل کر دیا گیا۔

اس سے قبل وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا تھا کہ موسیٰ خیل، قلات، ریلوے لائنوں اور دیگر مقامات پر کیے جانے والے شدت پسندوں کے متعدد حملوں میں 38 افراد جان سے جا چکے ہیں جن میں سے 23 افراد کو بس سے اتار کر ان کے شناختی کارڈ دیکھ کر گولیاں مار کر قتل کیا گیا۔

سرفراز بگٹی نے نیوز کانفرنس کے دوران کہا کہ ’لوگوں کو بسوں سے اتار کر ان کے اہل خانہ کے سامنے گولیاں ماری گئیں۔‘

صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کو پاکستان کے باقی حصوں سے ملانے والے ریلوے پل پر دھماکوں کے بعد کوئٹہ کے ساتھ ریل کی آمدورفت معطل ہوگئی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان