لاہور کے فلاپ شو کے بعد پی ٹی آئی دوسرے جلسے کی ہمت نہیں کرے گی: عطا تارڑ

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عطا تارڑ نے کہا کہ پی ٹی آئی لاہور میں عوامی اجتماع کے لیے اپنے کارکنوں کی حمایت حاصل کرنے میں بری طرح ناکام رہی ہے۔

وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف لاہور میں ایک فلاپ شو کے بعد ملک میں کہیں دوسرا عوامی اجتماع کرنے کی ہمت نہیں کر پائے گی۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی لاہور میں عوامی اجتماع کے لیے اپنے کارکنوں کی حمایت حاصل کرنے میں بری طرح ناکام رہی ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ لاہور کی انتظامیہ کی جانب سے ہر طرح کی سہولت میسر کی گئی اور نہ صرف سڑکیں کھلی رکھی گئیں بلکہ جلسے کے علاقے میں فول پروف سکیورٹی بھی فراہم کی گئی۔

وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ اسلام آباد، اٹک اور میانوالی سمیت کسی بھی شہر میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی گئی، جہاں سے پی ٹی آئی نے اپنے کارکنوں کو عوامی اجتماع میں شرکت کے لیے بلایا تھا۔

عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ آٹھ ستمبر کو اسلام آباد کے جلسے میں بھی پی ٹی آئی لوگ اکٹھا کرنے میں ناکام رہی تھی اور وہی کچھ ان کے ساتھ لاہور میں بھی ہوا۔  

وفاقی وزیر نے پی ٹی آئی کی قیادت کو چیلنج کیا کہ وہ لاہور کے جلسے کے ڈرون کیمروں سے بنائی گئی ویڈیوز جاری کریں تاکہ عوام کو علم ہو سکے کہ جلسے میں آنے والوں کی تعداد کتنی تھی۔

پولیس نے پی ٹی آئی جلسہ مقررہ وقت پورا ہونے پر ختم کروا دیا 

لاہور کی انتظامیہ نے پی ٹی آئی کو 43 شرائط کے ساتھ کاہنہ میں جلسے کی اجازت دی تھی۔ ان شرائط میں جلسے کا وقت دوپہر تین بجے سے شام چھ بجے تک مقرر کر دیا گیا تھا۔

ہفتے کو پی ٹی آئی کا جلسہ دیر سے شروع ہوا اور پارٹی رہنما تقریریں کر رہے تھے کہ ڈپٹی کمشنر لاہور موسی رضا کی ہدایت پر جلسے کا وقت ختم ہونے پر پولیس نے سٹیج خالی کرا دیا جبکہ لائٹس اور ساؤنڈ سسٹم بھی بند کر دیا گیا۔

ڈی سی کے مطابق جلسے کا ٹائم چھ بجے تک تھا لہٰذا معاہدے کے مطابق اس کے بعد جلسہ نہیں ہو سکتا تھا۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے بھی آج جلسے سے خطاب کرنا تھا۔ 

تاہم جب تک وہ کارکنوں کے ہمراہ جلسہ گاہ پہنچے اس وقت تک سٹیج خالی ہو چکا تھا۔ وہ بعد ازاں مختصر گفتگو کے بعد روانہ ہو گئے۔

اس سے قبل پی ٹی آئی کے متعدد رہنماؤں نے جلسے میں تقریر کرتے ہوئے سڑکیں بند کرنے اور کنٹینر لگائے جانے پر انتظامیہ اور حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

جلسے میں تقریر کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہرخان نے کہا ہے کہ ان کی جماعت آزاد عدلیہ پر کوئی قدغن قبول نہیں کرے گی اور عدلیہ کی آزادی کے لیے کوششیں جاری رکھی جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ ’جلسے کے لیے این اوسی نہیں ملتا۔ امریکہ کا ویزا این او سی سے جلدی مل جاتا ہے۔ کسی ادارے کو ادارے سےنہیں لڑوانا، عوام  کو عوام سے نہیں لڑوانا۔‘

سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ ’آئینی ترمیم کے ذریعے ایک عدالت قائم کی جا رہی ہے۔ ہمیں سڑکوں پر نکلنا ہے جبر قبول نہیں کیا جائے گا۔‘

لطیف کھوسہ نے کہا کہ ’بانی پی ٹی آئی ڈٹے ہوئے ہیں وہ عوام کوآزادی دلوائیں گے۔ گذشتہ ہفتے شب خون مارنےکی کوشش کی گئی۔  ترمیم منظورنہیں کرا سکے تو آرڈیننس جاری کر دیا گیا۔‘

ادھر وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ لاہور میں ہونے والا پی ٹی آئی کا جلسہ ناکام ہو گیا۔ لاہور انتظامیہ نے پی ٹی آئی کو جلسے کرنے کے لیے فری ہینڈ دیا تھا۔ پنجاب کے عوام نے پی ٹی آئی کو مسترد کر دیا۔

’جلسہ ناکام رہا‘

وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے پریس کانفرنس میں جلسے کو ’ناکام‘ قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے لاہور ریلی کے بارے میں بہت باتیں کیں اور کئے وعدہ کیے لیکن اسلام آباد کی طرح لاہور کا جلسہ بھی فلاپ ہو گیا۔

وفاقی وزیر نے دعویٰ کیا کہ لاہور کی تمام سڑکیں کھلی ہیں اور پی ٹی آئی کو شہر میں داخل ہونے کے لیے 'آزادانہ رسائی' حاصل ہے۔

’ہم نے انہیں کھلی چھوٹ دی اور ان کی حفاظت کو یقینی بنایا۔‘

’لاہور میں کوئی سڑک بند ہے نہ بند کی جائے گی‘

صوبہ پنجاب کی وزیر اطلاعات اور مسلم لیگ ن کی رہنما عظمیٰ بخاری نے کہا کہ آج لاہور کے مضافات میں ہونے والے پاکستان تحریک انٓصاف (پی ٹی آئی) کے جلسے کے سلسلے میں وزیراعلیٰ مریم نواز کی ہدایت کے مطابق شہر کی کوئی سڑک کنٹینر لگا کر بند نہیں کی جائے گی۔

لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’لاہور میں کوئی سڑک بند ہے نہ ہی بند کی جائے گی۔‘

عظمی بخاری کا کہنا تھا کہ ’تاہم جلسے میں کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔‘

صوبائی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ جلسہ چھ بجے تک ختم کرنا اور جلسہ گاہ میں سکیورٹی کی ذمہ داری منتظمین کی ہو گی۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’پاکستان تحریک انصاف نے وعدہ کیا ہے کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور تحریری طور پر اور جلسے میں بھی معافی مانگیں گے۔‘

عظمیٰ بخاری نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کی معافی سے متعلق یقین دہانی کے بعد ’ہم نے سوچ و بچار کے بعد فیصلہ کیا کہ وہ (علی امین گنڈاپور) آج جلسے میں مصروف ہوں گے اس لیے تحریری طور پر معافی نہ بھجوائیں بلکہ جلسے میں تقریر کے دوران ہی معافی مانگ لیں۔ اسے ہم کافی سمجھیں گے۔‘

مسلم لیگ ن کی رہنما کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کو لاہور کے رنگ روڈ پر مویشی منڈی میں جلسے کی اجازت ملی ہے، جسے پی ٹی آئی سبزی منڈی کہہ رہی ہے۔ ’اس سے فرق نہیں پڑتا منڈی، منڈی ہوتی ہے۔‘

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو لاہور کی ضلعی انتظامیہ کی طرف سے شہر کے مضافات میں جلسے کی مشروط اجازت ملنے کے بعد خیبر پختونخوا اور پنجاب کے مختلف حصوں سے پی ٹی آئی کارکنوں کے قافلوں کی روانگی کا سلسلہ گذشتہ رات شروع ہو گیا تھا، جو ہفتے کی صبح بھی جاری رہا۔

پی ٹی آئی کارکنوں کی ایک بڑی تعداد ہفتے کو علی الصبح لاہور پہنچی، جہاں مختلف سڑکوں اور شاہراہوں پر رکاوٹیں بھی کھڑی کی گئی ہیں۔

سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارمز پر قافلوں اور ذاتی حیثیت میں لوگوں کی ملک کے مختلف حصوں سے روانگی اور لاہور پہنچنے کی ویڈیوز اپ لوڈ کی گئی ہیں۔

کئی ایک ویڈیوز میں لاہور کے بعض داخلی اور دوسرے راستوں، خصوصاً جلسہ گاہ کی طرف جانے والی سڑکوں پر رکاوٹیں دیکھی جا سکتی ہیں۔

چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو پیغام میں پنجاب حکومت اور لاہور کی انتظامیہ سے جلسے کے راستے میں رکاوٹیں کھڑی نہ کرنے کی درخواست کی۔

پشاور سے پی ٹی آئی کے جلسے میں شرکت کے لیے روانہ ہونے والوں میں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور بھی شامل ہیں۔

پی ٹی آئی کے رکن پنجاب اسمبلی فرخ جاوید مون نے جمعے کو میڈیا کو بتایا تھا کہ لاہور کی شہری انتظامیہ نے پارٹی کو ہفتہ کی دوپہر دو سے چھ بجے تک شہر کے مضافاتی علاقے کاہنہ میں جلسہ کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ 

پاکستان تحریک انصاف نے ابتدا میں لاہور انتظامیہ سے لاہور شہر کے وسط میں واقع مینار پاکستان پر جلسہ کرنے کی اجازت طلب کی تھی، جسے مسترد کر دیا گیا۔

انتظامیہ نے عدالت کے حکم پر پی ٹی آئی کو مینار پاکستان سے 28 کلومیٹر جنوب میں کاہنہ میں جلسہ کرنے کا نو آبجیکشن سرٹیفیکیٹ (این او سی) جاری کیا۔

پی ٹی آئی نے 21 ستمبر (آج) کے جلسے کے اعلان کے ساتھ ہی مینار پاکستان پر تیاریا شروع کر دی تھیں تاہم جلسے کا مقام تبدیل ہونے کے بعد جمعے کی رات توجہ کاہنہ کی طرف مبذول ہوئی، جہاں تقریباً ساری رات سٹیج بنانے اور دوسری تیاریوں کے سلسلے میں ہل چل دیکھنے میںض آئی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کاہنہ میں جلسے کے مقام پر جاری تیاریوں کی ویڈیوز بھی سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارمز پر اپ لوڈ کی جا رہی ہیں۔

گذشتہ رات لاہور انتظامیہ نے پی ٹی آئی کو جاری کردہ اجازت نامے میں مندرجہ ذیل شرائط رکھیں۔

جلسہ دوپہر تین بجے شروع ہو گا اور شام چھ بجے تک ختم کر دیا جائے گا، جب کہ سٹیج سکیورٹی و دیگر انتظامات منتظمین کی ذمہ داری ہوں گے۔

ایک دوسری شرط میں آٹھ ستمبر کے اسلام آباد کے جلسے میں ’زہر فشانی‘ پر وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سے عوامی معافی کا مطالبہ کیا گیا ہے، جب کہ اسی جلسے میں نفرت پر مبنی تقاریر کے ملزمان کو سٹیج پر نہ لانے کی شرط بھی رکھی گئی ہے اور ریاست مخالف نعروں پر بھی پابندی کا ذکر موجود ہے۔

اجازت نامے کے مطابق جلسے میں کوئی پتلا یا جھنڈا نہیں جلایا جائے گا اور شہر کے باہر سے آنے والے جتھے شہر کا ماحول خراب نہیں کریں گے، جب کہ جلسے میں کوئی اشتہاری ملزم شریک نہیں ہوں گے۔

ایک دوسری شرط کے مطابق کوئی وال چاکنگ نہیں کی جائے گی اور قابل اعتراض نعرے بازی نہیں ہو گی، جب کہ کسی شہری کو جلسے میں شامل ہونے پر مجبور نہیں کیا جائے گا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست