خبریں ہیں کہ انڈین ریاست پنجاب میں پاکستان کی سپر ہٹ فلم ’مولا جٹ‘ دو اکتوبر کو ریلیز کی جا رہی ہے۔ خیال تو یہ تھا کہ انڈیا بھر میں یہ فلم دیکھی جا سکے گی لیکن شدت پسند عناصر کی دھمکیوں اور سینسر بورڈ کی تاخیر کی وجہ سے شاید اب اس کی ریلیز مشکوک ہوگئی ہے۔
جس طرح پاکستان میں انڈین شوبز شخصیات کے لاکھوں پرستار ہیں، اسی طرح انڈیا میں بھی میڈم نور جہاں سے لے کر ہانیہ عامر تک پاکستانی آرٹسٹوں کے مداح موجود ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
یہ 10 سال میں انڈیا کے تھیٹرز میں ریلیز ہونے والی پہلی پاکستانی فلم بننے والی تھی۔
مڈ ڈے انڈین ویب سائٹ نے دہلی اور پنجاب میں ایک تھیٹر چین کے مالک سے رابطہ کیا، جو اپنے ایک سینیما گھر میں فلم کی نمائش کی تیاری کر رہے تھے۔ انہوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’27 ستمبر کو فلم کو وزارت اطلاعات و نشریات سے منظوری ملنی تھی، لیکن اس کی اجازت نہیں دی گئی۔ پرنٹ ہمیں منگل کو دیے جانے تھے، لیکن ہم نے سنا ہے کہ فلم بدھ (دو اکتوبر) سے نہیں چلے گی۔‘
انڈیا اور پاکستان کے تعلقات سات دہائیوں بعد بھی اتنے نازک ہیں کہ ذرا سی جنبش ادھر سے ہو یا ادھر سے تو تانہ بانہ جیسے ادھڑ سا جاتا ہے۔ کیا پاکستانی فلم ’مولا جٹ‘ ملک میں دھوم کے بعد انڈیا میں ریلیز ہو پائے گی۔ اور کیا یہ فلم اگر چلتی ہے تو دونوں ممالک کے مابین کشیدگی بھی ریلیز کر پائے گی۔
اب جب کہ ریلیز میں صرف ایک دن باقی ہے، ایسا معلوم ہو رہا ہے کہ فواد خان اور ماہرہ خان کی یہ بلاک بسٹر فلم انڈیا میں نہ ریلیز ہو سکے کیونکہ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس ایکشن ڈرامے کو وزارت اطلاعات و نشریات سے کلیئرنس نہیں ملی۔
سنیے انڈین صحافی راجیش جوشی اور پاکستانی نقاد سلمان آصف کو صحافی عروج جعفری کے اس پوڈکاسٹ میں۔