اسرائیل پر حملے کے ردعمل میں امریکہ کی ایران پر اقتصادی پابندیوں میں توسیع

امریکی محکمہ خزانہ کے مطابق یہ اقدامات ایران کے مالی وسائل کو روکنے میں مددگار ہوں گے، جو اس کے میزائل پروگراموں کی حمایت کے لیے استعمال ہوتے ہیں اور امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے لیے خطرہ ہیں۔

سابق ایرانی صدر محمود احمدی نژاد (درمیان) 24 مئی 2011 کی اس تصویر میں جنوب مغربی شہر آبادان میں پیٹرول بنانے والے یونٹ کے افتتاح کے موقع پر آبادان آئل ریفائنری کا دورہ کر رہے ہیں  (اے ایف پی)

امریکہ نے اسرائیل پر ایرانی میزائل حملے کے جواب میں جمعے کو تہران کے پیٹرولیم اور پیٹرو کیمیکل سیکٹر کے خلاف پابندیوں میں توسیع کا اعلان کیا ہے۔

امریکی صدر جو بائیڈن انتظامیہ نے ایک ایگزیکٹو آرڈر میں پیٹرولیم اور پیٹرو کیمیکلز کو شامل کیا ہے، جس میں ایران کی معیشت کے اہم شعبوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اس اقدام کا مقصد ایران کے جوہری اور میزائل پروگراموں کی حمایت کے لیے حکومتی فنڈز کو محدود کرنا ہے۔

امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے ایک بیان میں کہا: ’آج کی نئی پابندیوں میں ’گھوسٹ فلیٹ‘ کے خلاف اقدامات بھی شامل ہیں، جو ایران کا غیر قانونی تیل دنیا بھر کے خریداروں تک پہنچاتا ہے۔

’یہ اقدامات ایران کے مالی وسائل کو روکنے میں مزید مدد کریں گے، جو اس کے میزائل پروگراموں کی حمایت کے لیے استعمال ہوتے ہیں اور دہشت گرد گروہوں کو مدد فراہم کرتے ہیں، جو امریکہ، اس کے اتحادیوں اور شراکت داروں کے لیے خطرہ ہیں۔‘

لبنان اور غزہ میں اسرائیلی حملوں اور ایران میں حماس رہنما کے قتل کے بدلے میں یکم اکتوبر کو ایران نے اسرائیل پر میزائل حملے کیے تھے، جس کے بعد اسرائیل نے جوابی کارروائی کا عندیہ دے رکھا ہے۔

ایک بیان میں کہا گیا کہ امریکی محکمہ خزانہ اب ’ایرانی معیشت کے پیٹرولیم اور پیٹرو کیمیکل کے شعبوں میں کام کرنے کے لیے پرعزم کسی بھی شخص پر پابندیاں عائد کر سکتا ہے۔‘

امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ اسرائیل کو ایران کی آئل فیلڈز پر حملہ کرنے کا متبادل تلاش کرنا چاہیے۔

تین خلیجی ذرائع نے روئٹرز کو بتایا کہ خلیجی ریاستیں اسرائیل کو تیل کی تنصیبات پر حملے سے روکنے کے لیے واشنگٹن سے لابنگ کر رہی ہیں کیونکہ انہیں خدشہ ہے کہ اگر تنازع بڑھتا ہے تو تہران کی پراکسیوں سے ان کی اپنی تنصیبات کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔

امریکی محکمہ خزانہ نے یہ بھی کہا کہ وہ نیشنل ایرانی آئل کمپنی کی حمایت میں پیٹرولیم اور پیٹرو کیمیکل مصنوعات کی ترسیل میں ملوث ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے 16 اداروں کو نامزد کر رہا ہے اور 17 جہازوں کو بلاک شدہ جائیداد کے طور پر شناخت کر رہا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس کے علاوہ امریکی محکمہ خارجہ نے ایران کے ہتھیاروں کے پروگراموں اور ’دہشت گرد پراکسیوں اور شراکت داروں‘ کی حمایت میں رقوم کے بہاؤ کو روکنے کے لیے بھی اقدامات کیے ہیں۔

اس نے تہران کی پیٹرولیم تجارت میں ملوث چھ اداروں پر پابندیاں عائد کیں اور چھ جہازوں کو بلاک شدہ جائیداد کے طور پر شناخت کیا۔

جو بائیڈن کے دور میں ایران کی تیل کی برآمدات میں اضافہ ہوا ہے کیونکہ ایران پابندیوں سے بچنے میں کامیاب ہوا اور چین ایرانی تیل کا بڑا خریدار بن گیا۔

یوریشیا گروپ رسک کنسلٹنسی نے کہا کہ امریکہ پہلے سے عائد پابندیوں کے سخت نفاذ کے ذریعے ایران کی تیل کی برآمدات کو کم کر سکتا ہے، مثال کے طور پر سگنل موصول کرنے والے آلات (ٹرانسپونڈرز) کو بند کرنے والے ٹینکروں کی سخت نگرانی کے لیے سیٹلائٹ امیجنگ کے ذریعے۔

بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ امریکہ ملائیشیا، سنگاپور اور متحدہ عرب امارات جیسے ممالک پر نفاذ کی کوششوں کی حمایت کے لیے دباؤ ڈال سکتا ہے۔

مزید کہا گیا کہ پابندیوں کے سخت نفاذ کے لیے ممکنہ طور پر ایرانی خام تیل کی ترسیل کرنے والی چینی کمپنیوں کو بھی نشانہ بنانے کی ضرورت ہو گی، کیونکہ چین ایران کی خام تیل کی برآمدات کا تقریباً 90 فیصد خریدتا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا