ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے بدھ کو ریاض میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات میں خطے کی تازہ ترین صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔
سعودی پریس ایجنسی (ایس پی اے) کے مطابق ملاقات کے دوران دیگر معاملات کے ساتھ سعودی ایران تعلقات پر بھی بات چیت کی گئی۔
ملاقات میں دیگر اعلیٰ سعودی حکام نے بھی شرکت کی جن میں وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان بھی شامل تھے۔
اس سے قبل سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے اپنے ایرانی ہم منصب سے علیحدہ ملاقت کی اور باہمی دلچسپی کے معاملات پر تبادلہ خیال کیا۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق سینیئر ایرانی عہدیدار نے کہا ہے کہ عباس عراقچی نے اپنے دورے میں سعودی قیادت سے دوطرفہ امور اور لبنان اور غزہ میں جنگ بندی کو یقینی بنانے کی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا۔
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی غزہ اور لبنان پر اسرائیلی حملوں کو رکوانے کی کوششوں پر بات چیت کے لیے بدھ کو سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض پہنچے تھے۔
سعودی الاخباریہ چینل نے سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان کی فوٹیج نشر کی، جس میں وہ ریاض میں ایرانی وزیر اور ان کے وفد کا استقبال کرتے نظر آئے۔
اے ایف پی کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے سعودی عرب کا دورہ ایسے وقت میں کیا ہے، جب ایرانی میزائل حملے کے بعد اسرائیل کسی بھی وقت تہران پر ممکنہ جوابی حملہ کر سکتا ہے۔
اسرائیل نے گذشتہ سال سات اکتوبر کو حماس کی کارروائی کے بعد غزہ اور اب لبنان پر جارحیت جاری رکھی ہوئی ہے، جس میں ہزاروں اموات ہو چکی ہیں۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل باغی نے بدھ کو ایکس پر پوسٹ اپنے بیان میں کہا کہ ’عباس عراقچی ہماری سفارتی کوششوں کو آگے بڑھانے کے لیے خلیجی ریاست کا دورہ کر رہے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’اس دورے کا مقصد اسرائیلی حکومت کی نسل کشی اور جارحیت کو روکنے اور غزہ اور لبنان میں ہمارے بھائیوں اور بہنوں کے درد اور تکلیف کو کم کرنے پر توجہ مرکوز کرنا ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ایران کے سرکاری خبر رساں ادارے ارنا کے مطابق وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ریاض میں اسرائیلی حکومت کے جرائم کو روکنے کے لیے دونوں ممالک کے حکام کے درمیان مشاورت اور ہم آہنگی کو یقینی بنایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ کہ یہ مذاکرات سفارتی مشاورت اور علاقائی ممالک کے ساتھ ایران کے ہم آہنگی کے تحت ہوں گے تاکہ ’صیہونی حکومت‘ کو ’نسل کشی‘ اور حملے بند کرنے پر مجبور کیا جا سکے۔
ترجمان نے کہا کہ ایران سلامتی اور استحکام کی ضمانت اور اقتصادی تعاون کو فروغ دینے کے لیے اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات کو مضبوط کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
ایک روز قبل عباس عراقچی نے الاقصی کانفرنس میں صحافیوں کو بتایا تھا کہ علاقائی پیش رفت کے بارے میں ایران کی مشاورت جاری ہے۔
وزیر خارجہ کے مطابق ایران کی پالیسی اسرائیل کے قبضے کے خلاف مزاحمت کی حمایت کرنا ہے۔
عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ اگرچہ تہران جنگ سے خوف زدہ نہیں لیکن اس نے بارہا اعلان کیا ہے کہ وہ کشیدگی کو بڑھانا نہیں چاہتا اور ایران کسی بھی صورت حال سے نمٹنے کے لیے تیار ہے۔
ایران اور سعودی عرب نے مارچ 2023 میں سات سال کی سفارتی کشیدگی کے بعد چین کی ثالثی میں ہونے ہونے والے معاہدے کے تحت تعلقات دوبارہ بحال کیے تھے۔
اسرائیل کے غزہ پر حملے کے بعد سے ایران بارہا اسرائیل پر نسل کشی اور جنگی جرائم کا ارتکاب کرنے کا الزام لگاتا رہا ہے۔
لبنان میں تنازع پھیلنے کے بعد جمعے کو بیروت میں عباس عراقچی نے کہا تھا کہ تہران لبنان اور فلسطینی سرزمین میں بیک وقت جنگ بندی کی کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔
ایران نے حماس کے سات اکتوبر کے حملے کو اسرائیل کے خلاف فلسطینی عوام کی جائز جدوجہد کی تاریخ میں ایک اہم موڑ قرار دیا تھا۔