فائر بندی کا پہلا مرحلہ، اسرائیلی اور فلسطینی قیدیوں کا تبادلہ مکمل

حماس کی جانب سے تین اسرائیلی قیدیوں کے حوالے کیے جانے کے بعد اسرائیل نے پیر کو 90 فلسطینی قیدیوں کو رہا کر دیا ہے۔

حماس کی جانب سے تین اسرائیلی قیدیوں کے حوالے کیے جانے کے بعد اسرائیل نے پیر کو 90 فلسطینی قیدیوں کو رہا کر دیا، جس کا مقصد غزہ میں 15 ماہ سے زائد عرصے سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے طویل انتظار کی جانے والی فائر بندی کے تحت پہلا تبادلہ مکمل کرنا ہے۔

اتوار کو رہائی پانے والی تینوں اسرائیلی قیدی خواتین کو ان کے اہل خانہ سے ملایا گیا اور انہیں وسطی اسرائیل کے ہسپتال لے جایا گیا جہاں ایک ڈاکٹر نے بتایا کہ ان کی حالت مستحکم ہے۔

اسرائیلی مقبوضہ مغربی کنارے میں گھنٹوں بعد، اسرائیل کی طرف سے رہائی پانے والے فلسطینی قیدی اوفر جیل کو بسوں پر روانہ ہوئے، جو کہ پرجوش ہجوم کے ساتھ قریبی قصبے بیتونیا میں اپنی آمد کا جشن منا رہے تھے۔

جبالیہ کے شمالی علاقے میں، سینکڑوں لوگ ریتیلے راستے سے نیچے آتے ہوئے، ملبے اور تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے سے ڈھکے ہوئے مناظر کی طرف بڑھے۔

ابتدائی 42 دن کی جنگ بندی قطری، امریکی اور مصری ثالثوں کی ثالثی میں ہوئی۔

اس کا مقصد غزہ میں انتہائی ضروری انسانی امداد کے اضافے کو قابل بنانا ہے، کیونکہ اسرائیلی حراست میں فلسطینیوں کے بدلے مزید اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا جاتا ہے، اسرائیلی فورسز کچھ علاقوں سے نکل جاتی ہیں اور فریقین مستقل جنگ بندی کی شرائط پر بات چیت کرتے ہیں۔


رہا ہونے والی قیدی ہسپتال پہچ گئیں

اے ایف پی کے ایک صحافی نے رپورٹ کیا کہ اتوار کو غزہ سے رہا ہونے والی تین اسرائیلی قیدیوں کو وسطی اسرائیل کے شیبا ہسپتال پہنچا دیا گیا ہے۔

فوجی ہیلی کاپٹروں میں سفر کرتے ہوئے اور اپنی ماؤں کے ساتھ، تین خواتین، ایملی ڈماری، رومی گونن اور ڈورون اسٹین بریچر، ہسپتال پہنچیں۔

جہاں فوج نے کہا کہ ان کے خاندان کے باقی افراد ان کا انتظار کر رہے ہیں۔


حماس کے ایک سینیئر اہلکار نے اے ایف پی کو بتایا کہ فائر بندی معاہدے کے تحت تنظیم نے اتوار کو تین اسرائیلی خواتین قیدیوں کو ریڈ کراس کے حوالے کر دیا۔

اہلکار نے کہا کہ تین خواتین قیدیوں کو باضابطہ طور پر مغربی غزہ شہر کے علاقے الرمال میں السریا سکوائر میں ریڈ کراس کے حوالے کیا گیا۔

’یہ اس کے بعد ہوا جب ریڈ کراس کی ٹیم کے ایک رکن نے ان (قیدیوں) سے ملاقات کی اور ان کی خیریت کی تصدیق کی۔‘

اسرائیلی فوج نے حوالگی کی تصدیق کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا ریڈ کراس نے اطلاع دی ہے کہ تین اسرائیلی قیدیوں کو ان کے حوالے کر دیا گیا ہے اور وہ غزہ کی پٹی میں آئی ڈی ایف (فوج) اور آئی ایس اے (سیکیورٹی ایجنسی) کی فورسز کی جانب روانہ ہو چکے ہیں۔ اے ایف پی


غزہ میں آج بندوقیں خاموش ہو گئیں: صدر بائیڈن

صدر جو بائیڈن نے اتوار کو غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ ’خطہ بنیادی طور پر تبدیل ہو چکا ہے۔‘

انہوں نے جنوبی کیرولائنا کے دورے کے دوران  کہا، ’اتنی تکالیف، اموات اور جانوں کے نقصان کے بعد آج غزہ میں بندوقیں خاموش ہو گئی ہیں۔‘ اے ایف پی



حماس کی غزہ پر حکومت قطعی قبول نہیں: ٹرمپ کے سکیورٹی مشیر

نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قومی سلامتی کے نامزد مشیر مائیک والٹز نے اتوار کو کہا ہے کہ اگر حماس غزہ میں فائربندی کے معاہدے سے پیچھے ہٹی تو امریکہ اسرائیل کی حمایت کرے گا کہ وہ ’ہر وہ کارروائی کرے جس کی ضرورت ہو۔‘

انہوں نے ٹیلی ویژن چینل سی بی ایس کے پروگرام ’فیس دا نیشن‘ میں گفتگو میں مزید کہا کہ ’حماس کبھی غزہ پر حکومت نہیں کرے گی۔ یہ بالکل ناقابل قبول ہے۔‘

والٹز نے کہا کہ ٹرمپ اور ان کی ٹیم نے اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نتن یاہو کو واضح پیغام دیا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’میں چاہتا ہوں کہ اسرائیلی عوام مجھے صاف اور واضح طور پر سن لیں۔‘

’اگر حماس اس معاہدے سے پیچھے ہٹی، شرائط تبدیل کیں یا کوئی اور بہانہ بنایا تو ہم اسرائیل کی حمایت کریں گے کہ جو بھی اسے کرنا پڑے۔‘ روئٹرز



امدادی ٹرک غزہ میں داخل

اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان فائر بندی کے بعد اتوار کو انسانی امداد لانے والے ٹرک غزہ میں داخل ہو گئے۔

اقوام متحدہ کے امدادی اہلکار جوناتھن وائٹل نے، جو فلسطینی علاقوں کے لیے اقوام متحدہ کی اوچا امدادی ایجنسی کے عبوری سربراہ ہیں، کہا کہ اتوار کی صبح فائر بندی کے نافذ العمل ہونے کے چند منٹ بعد ٹرکوں میں سامان کی پہلی کھیپ داخل ہونا شروع ہوئی۔

’گذشتہ کچھ روز سے انسانی ہمدردی کے شراکت داروں کی طرف سے غزہ کے تمام حصوں میں امدادی سامان، جس میں اضافہ ہوا ہے، کو ٹرکوں پر لادنے اور تقسیم کرنے کے لیے کام جاری ہے۔‘ اے ایف پی

اسرائیل سے 90 فلسطینی قیدیوں کی فہرست ملنے کا انتظار ہے: حماس

فلسطینی تنظیم حماس نے اتوار کو کہا ہے کہ وہ ان 90 قیدیوں کی فہرست کا انتظار کر رہی ہے جو فائر بندی کے پہلے دن اسرائیل کی طرف سے قیدیوں کے تبادلے میں رہا کیے جائیں گے۔

حماس نے ایک بیان میں کہا کہ ’قبضہ کرنے والوں سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ جلد ہی ایک فہرست فراہم کریں گے جس میں ان 90 قیدیوں کے نام ہوں گے جو خواتین اور بچوں کی کیٹگری سے تعلق رکھتے ہیں اور جنہیں جنگ بندی کے پہلے دن رہا کیا جانا ہے۔‘
 
اسرائیل اور ثالثی کرنے والے ملک قطر نے اتوار کو تصدیق کی کہ غزہ میں اس فائر بندی پر عمل ہو چکا ہے جس کا طویل عرصے سے انتظار تھا۔
 
یہ فائر بندی تقریباً تین گھنٹے کی تاخیر کے بعد ممکن ہوئی کیوں کہ اسرائیل نے حماس کی طرف سے پہلے رہا کیے جانے والے تین قیدیوں کی فہرست کا انتظار کیا۔
 
فائر بندی کے منصوبے کے مطابق سات اکتوبر، 2023 کو حماس کی طرف سے قیدی بنائے گئے 33 افراد کو ابتدائی 42 دن کی فائر بندی کے دوران غزہ سے واپس بھیجا جائے گا۔
 
اپنے بیان میں حماس نے کہا کہ فائر بندی معاہدے میں طے کیا گیا ہے کہ ’ایک سویلین قیدی کے بدلے 30 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔‘ مزید یہ کہ اتوار کو رہائی کے لیے متوقع 90 قیدیوں کو خواتین اور بچوں کی کل 120 افراد پر مشتمل دی گئی فہرست سے چنا جائے گا۔ اے ایف پی


حماس کے اقتدار میں رہنے سے خطے میں عدم استحکام برقرار رہے گا: اسرائیل

اسرائیلی وزیر خارجہ گدعون سعار نے اتوار کو خبردار کیا ہے کہ فلسطینی گروپ حماس کے غزہ کی پٹی میں اقتدار میں رہنے کی صورت میں مشرق وسطیٰ غیر مستحکم رہے گا۔

سعار کا پریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ ’اگر (حماس) اقتدار میں رہی تو خطے میں عدم استحکام جاری رہ سکتا ہے۔‘

غزہ میں فائر بندی کے آغاز پر سعار نے کہا کہ اسرائیل حماس کے خلاف لڑائی کے تمام مقاصد حاصل کرنے کے لیے پرعزم ہے، جن میں اس کی حکومتی اور فوجی صلاحیتوں کا خاتمہ شامل ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر عالمی برادری مستقل فائر بندی چاہتی ہے تو اس میں حماس کا فوجی طاقت اور حکومتی ادارے کے طور پر خاتمہ شامل ہونا چاہیے۔

اسرائیلی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’نظریاتی طور پر ہم یہ مقصد معاہدے کے ذریعے حاصل کر سکتے ہیں لیکن مستقبل میں اس پر مذاکرات  پہلے مرحلے میں کیے جائیں گے۔‘


غزہ میں فائر بندی معاہدے پر عمل شروع، اسرائیلی قیدیوں کی فہرستیں جاری

اسرائیل کا کہنا ہے حماس کے ساتھ فائر بندی معاہدہ اتوار کو عمل میں آ گیا ہے اور اس کے تحت آج رہا ہونے والے قیدیوں کے نام اسے موصول ہو گئے ہیں۔

غزہ میں 15 ماہ سے جاری اسرائیلی جارحیت کے بعد آج فائر بندی معاہدے پر عمل درآمد ہو رہا ہے جس کے تحت قیدیوں کا تبادلہ اور اسرائیلی فورسز کی جانب سے حملے روکنا اور انخلا وغیرہ شامل ہیں۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق فلسطینی تنظیم حماس نے ٹیلی گرام پر ایک پوسٹ میں کہا کہ فائر بندی معاہدے کے تحت رہا ہونے والی تین اسرائیلی خواتین قیدیوں کے نام جاری کر دیے گئے ہیں۔

اس سے قبل اسرائیل کے چینل 12 کے مطابق اسرائیل کو حماس کی جانب سے پہلے دن رہا کیے جانے والے قیدیوں کی فہرست موصول ہو گئی ہے۔

القسام  بریگیڈز کے ترجمان ابو عبیدہ نے ایک بیان میں کہا کہ ’ سیز فائر معاہدے کے تحت القسام بریگیڈز نے آج اتوار کو ان صیہونی قیدیوں کو رہا کرنے کا فیصلہ کیا ہے:

رومی گونن (24 سال)

ایمیلی دماری (28 سال)

دورون سٹائنبریچر (31 سال)‘

معاہدے کے مطابق ایک اسرائیلی قیدی کے بدلے 90 فلسطینی خواتین کو اسرائیلی جیلوں سے آج رہا کیا جائے گا، جس میں ایک اسرائیلی قیدی کے بدلے 30 فلسطینی خواتین ہیں۔

معاہدے کے عمل درآمد میں تاخیر کے حوالے سے حماس کا کہنا ہے فائر بندی کی آخری تاریخ سے پہلے اسرائیلی قیدیوں کی فہرست حوالے کرنا فائر بندی معاہدے کا حصہ نہیں تھا۔ یہ نتن یاہو ہیں جو غزہ میں خونریزی سے مطمئن نہیں، مزید لوگوں کو مارنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

دوسری جانب اے ایف پی کے نامہ نگاروں نے حماس کے حکومتی کارکنان، بشمول پولیس، سڑکوں پر ملبہ صاف کرتے، ملبہ ہٹاتے اور سکیورٹی اور قانون نافذ کرنے والے فرائض سنبھالتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز نے حماس کے حامی میڈیا کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ اسرائیلی فورسز رفح سے پیچھے ہٹتے ہوئے مصر اور غزہ سرحد کے ساتھ فلاڈیلفی راہداری کی طرف جانا شروع ہو گئی ہیں۔

امید کی جا رہی ہے کہ اتوار کو شروع ہونے والی فائر بندی 15 ماہ سے زیادہ عرصے تک جاری رہنے والی اسرائیلی جارحیت اور تباہ کن بمباری کو روک دے گی۔

معاہدے کے تحت فائر بندی کے ابتدائی 42 دنوں میں فلسطینی گروپ 33 قیدیوں کو رہا کرے گا جن میں سے تین کو اتوار کو آزاد کیا جائے گا جب کہ اسرائیل سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا۔

اسرائیل کی وزارتِ انصاف نے کہا ہے کہ معاہدے کے پہلے مرحلے کے تحت 737 فلسطینی قیدیوں اور نظربند افراد کو رہا کیا جائے گا تاہم یہ رہائی مقامی وقت کے مطابق اتوار کو شام 4:00 بجے سے پہلے نہیں ہو گی۔

فائر بندی کے آغاز سے ایک دن قبل بھی غزہ پر اسرائیلی حملے جاری رہے جس میں غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی کے مطابق خان یونس میں ایک خاندان کے کم از کم پانچ افراد اپنے عارضی خیمے پر حملے میں مارے گئے۔

اسی روز مقبوضہ بیت المقدس کے قریب بھی دھماکے سنے گئے جب یمن کے حوثی باغیوں نے فلسطینیوں کی حمایت میں اسرائیل پر میزائلوں کی بارش کی۔

حوثیوں نے کہا کہ انہوں نے تل ابیب میں وزارتِ دفاع کو نشانہ بنایا اور بحیرہ احمر کی بندرگاہی شہر ایلات پر دو میزائل داغے۔

انہوں نے اتوار کو بحیرہ احمر میں ایک امریکی طیارہ بردار جہاز کو بھی نشانہ بنایا اور جنگ بندی کے دوران کسی بھی ردعمل کی صورت میں ’نتائج‘ کی دھمکی دی۔

انسانی امداد کی کمی کے شکار غزہ میں سماجی کارکنوں نے خبردار کیا ہے کہ فائر بندی کے بعد ایک بہت بڑا چیلنج سامنے کھڑا ہے۔

سینکڑوں امدادی سامان سے بھرے ٹرک غزہ کی سرحد کے قریب مصری جانب پٹی میں داخلے کے منتظر ہیں۔

مصری وزیر خارجہ بدر عبدالعاطی نے کہا کہ فائر بندی کے نافذ ہونے کے بعد روزانہ 600 ٹرک غزہ میں داخل ہوں گے جن میں سے 50 ٹرک ایندھن لے کر آئیں گے۔


ادھراسرائیلی کابینہ نے ہفتے کو غزہ میں فائر بندی کے معاہدے کی منظوری دے دی، جس کے تحت وہاں سے درجنوں اسرائیلی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا اور حماس کے ساتھ 15 ماہ سے جاری لڑائی روک دی جائے گی۔

اسرائیلی حکومت نے یہ اعلان مقبوضہ بیت المقدس کے مقامی وقت کے مطابق رات ایک بجے کے بعد کیا اور تصدیق کی کہ فائر بندی اتوار کو نافذ العمل ہو گی۔

کابینہ کا طویل اجلاس یہودی سبّت کے آغاز کے بعد بھی جاری رہا۔ سبت یہودی مذہبی عقائد کے مطابق ہفتہ وار مقدس دن ہے، جو جمعے کی شام سورج غروب ہونے سے لے کر ہفتے کی شام سورج غروب ہونے تک جاری رہتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یہودی قانون کے مطابق اسرائیلی حکومت عام طور پر سبّت کے دوران ہنگامی معاملات کے سوا تمام کاروباری سرگرمیاں بند رکھتی ہے۔

مذاکرات کار قطر اور امریکہ نے بدھ کو فائر بندی کا اعلان کیا تھا لیکن وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو کے مطابق حماس کی جانب سے آخری لمحات کی پیچیدگیوں کی وجہ سے معاہدہ ایک دن سے زائد معطل رہا۔

معاہدے کی منظوری کے بعد نتن یاہو نے ایک خصوصی ٹیم کی تشکیل کا حکم دیا ہے جو قیدی وصول کرے گی۔ ان 33 قیدیوں میں خواتین، بچے، 50 سال سے زائد عمر کے مرد، اور بیمار یا زخمی افراد شامل ہیں۔

حماس نے معاہدے کے پہلے دن تین خواتین قیدیوں کو رہا کرنے اور ساتویں دن مزید چار کو چھوڑنے کا عہد کیا ہے، جبکہ باقی 26 افراد کو اگلے پانچ ہفتوں میں رہا کیا جائے گا۔

دوسری جانب فلسطینی قیدیوں کو بھی رہا کیا جائے گا۔ اسرائیل کی وزارت انصاف نے معاہدے کے پہلے مرحلے میں رہا کیے جانے والے 700 قیدیوں کی فہرست شائع کرتے ہوئے کہا کہ یہ رہائی اتوار کو شام چار بجے سے پہلے شروع نہیں ہو گی۔ فہرست میں شامل تمام افراد یا تو کم عمر ہیں یا خواتین۔

اسرائیلی جیل انتظامیہ نے اعلان کیا کہ قیدیوں کو بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی کی بجائے وہ خود منتقل کرے گی۔

قیدیوں پر الزامات میں اکسانا، توڑ پھوڑ، دہشت گردی کی حمایت، دہشت گردی کی سرگرمیاں، قتل کی کوشش یا پتھر یا آتش گیر بوتل پھینکنا شامل ہیں۔

توقع ہے کہ غزہ، جو بڑی حد تک تباہ ہو چکا ہے، کو انسانی امداد کی فراہمی میں اضافہ ہو گا۔ امدادی سامان لے جانے والے ٹرک جمعے کو رفح کے سرحدی راستے پر مصر کی جانب کھڑے تھے۔

ایک مصری اہلکار نے بتایا کہ اسرائیلی فوج اور اسرائیل کی اندرونی سکیورٹی ایجنسی شین بیٹ کے وفد نے جمعے کو قاہرہ پہنچ کر سرحدی گزرگاہ کو دوبارہ کھولنے پر بات چیت کی۔

ایک اور اسرائیلی اہلکار نے بھی وفد کے قاہرہ جانے کی تصدیق کی۔ دونوں اہلکاروں نے بات چیت کی نجی نوعیت کے باعث نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر یہ معلومات فراہم کیں۔

15 ماہ سے جاری اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں 46,899 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں جن میں سے زیادہ تر عام شہری، خواتین اور بچے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا