یہ خبر نہیں لگ سکتی!

ایم کیو ایم سے متعلق سٹوری تیار کی، سارہ منظر نامہ اور پرانی باتیں جمع کر کے لکھ ڈالی۔ ناپ تول کر انتہائی محتاط انداز سے بنی ہوئی خبر کو ایک سینیئر ایڈیٹر نے پڑھ کر انصاف کیا اور بتایا کہ سٹوری اچھی ہے پر ’یہ خبر نہیں لگ سکتی!‘

جون 2011 میں کراچی میں صحافیوں کا ایک مظاہرہ (اے ایف پی)

پرنٹ کے بعد ڈیجیٹل میڈیا سے وابستہ ہوئے قریب پانچ برس کا عرصہ گزرنے والا ہے۔ ڈیسک پر بیٹھ کر اس دوران بہت سارے ایونٹ کور کیے، بہت سے نشیب و فراز اور دباؤ برداشت کیے، چونکہ منفرد اور مصدقہ کام کرنے کی جستجو رہتی ہے تو ہمیشہ توجہ ٹی وی پر آنے کے علاوہ دیگر خبروں پر زیادہ ہوتی ہے تاکہ انہیں اپنے قارئین تک پہنچایا جا سکے۔

میڈیا سے وابستگی کے بعد پالیسیاں واضح معلوم ہوئیں اور آئے دن ان میں ترمیم بھی ہوتی رہتی ہے، مجموعی طور پر دو طرح کی پالیسی ہیں ایک تو چینل دوسری وہ سب کو معلوم ہے، ریاست کا چوتھا ستون ہونے کی وجہ سے ہم صحافیوں پر مثبت رپورٹنگ کی زیادہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے، مطلب ملک میں کچھ بھی ہو ہم نے خبر کا ڈنک توڑ کر اُس کا زہر نکالنا ہے اور اگر ایسا نہیں کر سکتے تو یہ زہر ذریعہ معاش اور دیگر چیزوں پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔

جن لوگوں اور جماعتوں کی خبروں کو لگانے پر پابندی ہے اُن کے خلاف خبریں بریکنگ نیوز بنتی ہیں اور انہیں As   soon   as   possible  پالیسی کے تحت ہر صورت لگانا ہوتا ہے مگر ایک مثبت خبر ایسی بھی ہوتی ہے جسے نہ چاہتے ہوئے بھی روکنا پڑتا ہے۔ (اس بات سے ڈیسک والے بہت اچھے سے واقف ہوں گے)۔

گذشتہ دنوں ایم کیو ایم کے بانی رکن ڈاکٹر عمران فاروق کی اہلیہ شمائلہ عمران اور بچوں کے بارے میں خبر چلی کہ وہ ایک کمرے میں کسمپرسی کی زندگی بسر کر رہے ہیں، اور فالج کے بعد اب کینسر کے عارضے نے بھی انہیں گھیرے میں لے لیا۔ شمائلہ عمران کے صاحبزادے عالی شان اُن کے اکاؤنٹ سے والدہ کے تاثرات وقتاً فوقتاً سوشل میڈیا (ٹوئٹر) پر شیئر کرتے ہیں۔ عالی شان اور وجدان کی تعلیم بھی برطانیہ میں جاری ہے اور وہ اپنی والدہ کی طبیعت کے ساتھ معاشی تنگ دستی پر بھی پریشان نظر آتے ہیں کیونکہ مقتول کی فیملی اب کرائے پر ایک کمرے کے گھر میں زندگی بسر کرنے پر مجبور ہے۔

یہاں اس بات کا ذکر بھی ضروری ہے کہ چیرٹی ادارے ’سن‘  کے فنڈ سے لندن کے علاقے ایج ویئر میں 20 لاکھ پاؤنڈ کے دو فلیٹ خریدے گئے تھے جہاں ایم کیو ایم کے بعض ارکان مقیم ہیں اور اب اسے چھوڑنے سے انکاری ہیں۔ ان کا دو ٹوک مؤقف ہے کہ یہ جائیدادیں الطاف حسین کی نہیں بلکہ پارٹی اور پارٹی کے مرنے والے کارکنوں کی امانت ہیں لہٰذا یہ بانی ایم کیو ایم کو کسی صورت نہیں دیں گے، بلکہ انہیں ضرورت مندوں کو واپس کیا جائے گا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

لندن کے علاقے ایج ویئر میں واقع وچ چرچ لین میں دو فلیٹ ہیں، ایک فلیٹ میں پانچ بیڈ روم اور دوسرے میں چار کمرے ہیں، ان دونوں پلاٹوں کی مالیت کُل ملا کر پاکستانی کرنسی کے حساب سے 36 کروڑ روپے سے زائد بنتی ہے۔

تین روز قبل بانی ایم کیو ایم نے سوشل میڈیا پر خطاب میں اعلان کیا کہ وہ لندن کے علاقے ایج ویئر میں موجود فلیٹ عمران فاروق کی اہلیہ کو دینے کا اعلان کرتے ہیں انہوں نے طارق میر سے بھی اپیل کی کہ وہ فلیٹ فوری طور پر شمائلہ عمران اور بچوں کے حوالے کر دیں تاکہ ’شہید انقلاب‘ کے بچوں کو سر چھپانے کی جگہ میسر ہو۔

بانی ایم کیو ایم نے اپنے کارکنان کو بھی وصیت کی کہ اگر انہیں کچھ ہو جاتا ہے تو ’سن چیرٹی‘ کا خریدا ہوا فلیٹ جو طارق میر کے پاس ہے وہ اُن سے لے کر عمران فاروق کی اہلیہ کو دے دیا جائے، اس اعلان کے بعد سے فلیٹ کی مالک عمران فاروق کی بیوہ اور بچے ہیں۔

یہ سٹوری تیار کی، سارہ منظر نامہ اور پرانی باتیں جمع کر کے لکھ ڈالی، چونکہ تصویر پر پابندی ہے تو ایسی تصاویر کا انتخاب کیا جو غیر قانونی نہ ہوں، ناپ تول کر انتہائی محتاط انداز سے بنی ہوئی خبر کو ایک سینیئر ایڈیٹر نے پڑھ کر انصاف کیا اور بتایا کہ سٹوری اچھی ہے پر ’یہ خبر نہیں لگ سکتی!‘

 

زیادہ پڑھی جانے والی بلاگ