غزہ پر اسرائیلی حملوں میں 400 سے زیادہ افراد قتل: فلسطینی حکام

فلسطینی صدر محمود عباس نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ میں ’جارحیت‘ ختم کرنے پر ’مجبور‘ کرے۔

فسلطینی وزارت صحت کے مطابق منگل کو اسرائیلی فوج کے فضائی حملوں میں بچوں اور خواتین سمیت جان سے جانے والے افراد کی تعداد 413 ہو گئی ہے۔ حماس نے اسرائیلی حملوں کو فائر بندی معاہدے کی ’خلاف ورزی‘ قرار دیا ہے جبکہ فلسطینی صدر محمود عباس نے دنیا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کو جارحیت سے روکنے پر مجبور کرے۔

امریکی خبر رساں ادارے اے پی نے غزہ میں محکمہ صحت کے حکام کے حوالے سے بتایا کہ اسرائیلی حملے میں اموات کی تعداد 413 ہو گئی ہے۔

دوسری جانب خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق اسرائیلی فوج نے کہا کہ وہ ’حماس کے کمانڈروں اور انفراسٹرکچر‘ کو نشانہ بنانے کے لیے حملے جاری رکھنے کے لیے تیار ہے اور یہ کارروائی فضائی حملوں سے آگے بھی بڑھائی جا سکتی ہے۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس نے غزہ میں فضائی حملوں کی نئی لہر اس لیے شروع کی کیونکہ فائر بندی میں توسیع کے مذاکرات میں پیش رفت نہیں ہو رہی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

حماس نے ان حملوں کے بعد اسرائیل پر غزہ سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام لگایا ہے۔

ایک بیان میں حماس نے کہا کہ ’اسرائیل نے سیز فائر معاہدے کو منسوخ کر دیا ہے، جس کی وجہ سے غزہ میں قید 59 قیدیوں کی قسمت غیر یقینی ہو گئی ہے۔‘

تازہ فضائی حملوں کا نشانہ بننے والے مقامات میں شمالی غزہ، غزہ شہر، دیرالبلح، خان یونس اور رفح شامل ہیں۔

فلسطینی وزارت صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ جان سے جانے والوں میں بڑی تعداد بچوں کی ہے۔

گذشتہ 15 ماہ تک بمباری کا نشانہ بننے والے ہسپتالوں میں منگل کو ہر طرف لاشیں پڑی دیکھی گئیں جو سفید پلاسٹک شیٹس میں ڈھکی ہوئی ہیں۔

فلسطینی ہلال احمر کا کہنا ہے کہ اب تک ان کی جانب سے 86 لاشیں اور 134 زخمیوں کو لایا گیا ہے جبکہ ان کے علاوہ بڑی تعداد میں نجی گاڑیوں میں بھی دیگر لاشیں اور زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے۔

ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق حماس نے اسرائیلی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ فلسطینی عوام کے خلاف بلاجواز جارحیت ہے‘ اور اس کی پوری ذمہ داری اسرائیلی حکومت پر ہے۔

اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نتن یاہو نے کہا کہ انہوں نے اس حملے کی اجازت اس لیے دی کہ فائر بندی کے مذاکرات میں کوئی پیش رفت نہیں ہو رہی تھی۔

دوسری جانب امریکی نیشنل سکیورٹی کونسل کے ترجمان نے کہا ہے کہ ’حماس قیدیوں کو رہا کر کے سیز فائر معاہدے کو مزید بڑھا سکتا تھا مگر اس نے انکار اور جنگ کا انتخاب کیا۔‘

حماس رہنماؤں کی اموات

اے ایف پی کے مطابق حماس نے منگل کو غزہ میں حکومت کے سربراہ عصام الدعاليس کا نام ان عہدے داروں کی فہرست میں شامل کیا ہے جو اسرائیلی حملوں کی تازہ لہر میں جان سے گئے ہیں۔

حماس نے ایک بیان میں کہا کہ ’یہ رہنما اور ان کے خاندان صہیوونی قابض افواج کے طیاروں کے براہ راست حملوں میں شہید ہوئے۔‘

جان سے جانے والوں کی فہرست میں وزارت داخلہ کے سربراہ محمود ابو وطفہ اور داخلی سلامتی سروس کے ڈائریکٹر جنرل بہجت ابو سلطان کے نام بھی شامل ہیں۔

اسرائیلی حملوں کے بعد غزہ میں طبی سہولتیں دباؤ میں: ریڈ کراس

عالمی امدادی ادارے ریڈ کراس کا کہنا ہے کہ منگل کو اسرائیلی حملوں کی تازہ اور مہلک لہر کے بعد غزہ میں بہت سی طبی سہولیات دباؤ میں ہیں جب کہ عالمی ادارہ صحت نے بتایا کہ ادویات کی کمی ہے۔

فلسطینی علاقے غزہ میں وزارت صحت کا کہنا ہے کہ ہسپتالوں کو 413 افراد کی لاشیں موصول ہوئی ہیں، جب کہ 19 جنوری کو فائر بندی کے نفاذ کے بعد اسرائیل کی جانب سے شدید ترین حملے کیے گئے ہیں۔

انٹرنیشنل فیڈریشن آف ریڈ کراس اینڈ ریڈ کریسنٹ سوسائٹیز کے ترجمان ٹوماسو ڈیلا لونگا نے جنیوا میں ایک بریفنگ میں کہا کہ فلسطین ریڈ کریسنٹ سوسائٹی میں ان کے ساتھی نے منگل کو بتایا ہے کہ ’غزہ میں بہت سی طبی سہولیات لفظی طور پر مغلوب ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ امدادی ٹیمیں رات بھر حملوں کے بعد حرکت میں تھیں اور مقامی وقت کے مطابق صبح سات بجے ’انہوں نے 150 اموات اور 179 زخمیوں تک رسائی حاصل کی ہے، جان سے جانے والوں میں بچے بھی شامل ہیں۔‘

ڈیلا لونگا نے کہا کہ مریضوں کی تعداد اور کم ہوتی ہوئی رسد پر دباؤ دونوں کی وجہ سے طبی سہولیات مغلوب ہو کر رہ گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ خوراک، رسد اور ایندھن کی قلت ہے، پی سی آر ایس ٹیمیں ایمبولینس سروسز پر ایندھن کی کمی کے اثرات اور ضرورت مندوں تک پہنچنے کے لیے امدادی کارکنوں کی استعداد کا جائزہ لے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’ہسپتالوں اور کلینکوں میں طبی سامان اور ادویات کی قلت ہے: ’یہ زندگی بچانے والے علاج کی فراہمی کو مشکل تر بنا رہا ہے۔‘

فلسطینی صدر کا دنیا سے اسرائیل کو غزہ میں ’جارحیت‘ ختم کرنے پر ’مجبور‘ کرنے کا مطالبہ

فلسطینی صدر محمود عباس نے منگل کو بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کو غزہ میں اپنی ’جارحیت‘ ختم کرنے کے لیے ’مجبور‘ کرے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق فلسطینی صدر کا یہ بیان رات بھر جاری رہنے والے اسرائیلی حملوں کی تازہ لہر کے بعد سامنے آیا ہے جس میں فلسطینی وزارت صحت کے مطابق 400 سے زائد فلسطینیوں کی اموات ہوئی ہیں۔

محمود عباس کے ترجمان نبیل ابو رودینہ نے ایک بیان میں حملوں کی مذمت کی اور ’عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ قابض کو مجبور کرے کہ وہ غزہ کی پٹی میں ہر جگہ ہمارے لوگوں کے خلاف اپنی جارحیت بند کرے‘ جب کہ فلسطینی وزیر اعظم محمد مصطفیٰ نے فلسطینی اتھارٹی کی کابینہ کے اجلاس کے دوران اسی طرح کی کال جاری کی تھی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا