امریکی نژاد اسرائیلی کی رہائی ٹرمپ کے لیے جذبہ خیر سگالی: حماس

حماس نے 19 ماہ سے زائد عرصے سے قید امریکی نژاد اسرائیلی شہری ایڈن الیگزینڈر کو رہا کر دیا۔

12 اپریل 2025 کو حماس کے القسام بریگیڈ کی جانب سے جاری کی گئی ایک ویڈیو سے حاصل کی گئی امریکی -اسرائیلی قیدی کی تصویر (اے ایف پی)

حماس نے 19 ماہ سے زائد عرصے سے قید امریکی نژاد اسرائیلی شہری ایڈن الیگزینڈر کو پیر کو رہا کر دیا۔

فلسطینی تنظیم نے کہا کہ یہ اقدام امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے لیے خیرسگالی کے طور پر کیا گیا، جو اسرائیل کے ساتھ ممکنہ نئی فائر بندی کی بنیاد بن سکتا ہے۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ایک اسرائیلی عہدے دار نے الیگزینڈر کی رہائی کی تصدیق کی لیکن مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔ 

الیگزینڈر کو سات اکتوبر، 2023 کو حماس کے حملے کے دوران جنوبی اسرائیل میں واقع اپنے فوجی اڈے سے اغوا کیا گیا تھا۔

ان کی رہائی اسرائیل کی جانب سے مارچ میں آٹھ ہفتے کی فائر بندی توڑنے کے بعد پہلی رہائی ہے، جس کے بعد اسرائیلی حملوں میں سینکڑوں افراد جان سے گئے۔

ٹی وی فوٹیج میں الیگزینڈر کی والدہ یائل الیگزینڈر اور دیگر رشتے داروں کو جنوبی اسرائیل کے فوجی اڈے پر پہنچتے دکھایا گیا۔

حماس نے اتوا کو ان کی رہائی کے ارادے کا اعلان اس وقت کیا تھا جب امریکی صدر ٹرمپ منگل کو مشرق وسطیٰ کے پہلے سرکاری دورے پر پہنچنے والے ہیں۔

ٹرمپ نے اتوار کو اس متوقع رہائی کو ’امریکہ اور ثالثوں‘ کی جانب سے اس ’انتہائی ظالمانہ‘ جنگ کے خاتمے اور تمام زندہ قیدیوں اور باقیات کو ان کے پیاروں کے حوالے کرنے کی کوششوں کی حمایت میں اچھی نیت والا قدم قرار دیا۔

انہوں نے کہا ’امید ہے کہ یہ اس سنگین تنازعے کو ختم کرنے کے لیے درکار آخری اقدامات میں پہلا قدم ہو گا۔ میں اس دن کا بے چینی سے منتظر ہوں جب ہم سب مل کر خوشی منائیں گے۔‘

اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نتن یاہو نے آج کہا کہ یہ رہائی غزہ میں فائر بندی یا فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا سبب نہیں بنے گی۔

اپنے دفتر سے جاری ایک بیان میں نتن یاہو نے کہا کہ غزہ میں تمام قیدیوں کی رہائی کے ممکنہ معاہدے پر مذاکرات ’گولہ باری کے دوران اور لڑائی میں شدت کی تیاریوں کے ساتھ‘ جاری رہیں گے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا کہ ’اسرائیل نے کسی بھی قسم کی جنگ بندی یا دہشت گردوں کی رہائی کا کوئی وعدہ نہیں کیا، بلکہ صرف ایک محفوظ راہداری کی منظوری دی ہے جو ایڈن کی رہائی ممکن بنائے گی۔‘

ان کا کہنا تھا کہ الیگزینڈر کی رہائی کا وعدہ غزہ کی پٹی میں ’فوجی دباؤ‘ کے نتیجے میں حاصل کیا گیا۔

’ہم ایسے نازک دنوں میں ہیں جن میں حماس کے سامنے ایک ایسا معاہدہ رکھا گیا ہے جو ہمارے قیدیوں کی رہائی کو ممکن بنا سکتا ہے۔‘

قبل ازیں دو حماس عہدےداروں نے اے ایف پی کو بتایا کہ دوحہ، قطر میں امریکہ کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں اور انہوں نے بتایا کہ ’پیش رفت‘ ہوئی ہے۔

ادھر اسرائیلی حملے جاری رہے، جب کہ غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی نے اطلاع دی کہ ایک سکول پر رات گئے اسرائیلی فضائی حملے میں کم از کم 10 افراد کی جان گئی۔ سکول میں بے گھر افراد نے پناہ لے رکھی تھی۔

سول ڈیفنس کے ترجمان محمود بصل نے بتایا کہ ’کم از کم 10 افراد، جن میں کئی خواتین اور بچے شامل ہیں، جان سے گئے اور درجنوں زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا گیا۔

’یہ حملہ فاطمہ بنت اسد سکول پر کیا گیا، جہاں جبالیہ شہر میں دو ہزار سے زائد بے گھر افراد مقیم تھے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا