انڈیا: مضر صحت بالوں کا تیل بنانے والے انفلوئنسر کی ضمانت مسترد

امر سنگھ دیپ نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کا گھر پر تیار کردہ تیل گنجے پن کا علاج کر سکتا ہے تاہم 71 افراد کو مبینہ طور پر انفیکشن کا سامنا کرنا پڑا۔

چھ اگست 2024 کی اس تصویر میں انڈیا کے بنارس میں ایک شخص بال بناتے ہوئے (اے ایف پی/ نہاریکا کلکرنی)

انڈیا میں گھر پر تیار کیے جانے والے بالوں کے تیل نے 70 سے زائد افراد کو مبینہ طور پر آنکھوں کی انفیکشن میں مبتلا کر دیا۔ انڈین ریاست پنجاب کی ہائی کورٹ نے اس تیل کی تشہیر کرنے والی انفلوئنسر کی درخواست ضمانت مسترد کر دی۔

یہ واقعہ 16 مارچ کو پنجاب کے شمال مغربی شہر سنگرور میں بالوں کے علاج کے لیے بلا اجازت لگائے گئے کیمپ میں پیش آیا۔

امن دیب سنگھ، جن کے سوشل میڈیا پر 85 ہزار سے زائد فالوورز ہیں، سنگرور میں بیوٹی سیلون کے مالک ہیں۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کا گھر پر تیار کردہ تیل گنجے پن کا علاج کر سکتا ہے۔ انہوں نے یہ تیل کیمپ میں آنے والوں کے سر پر لگایا۔

اخبار ٹائمز آف انڈیا کے مطابق کیمپ میں آنے والوں کو علاج کے حصے کے طور پر ہدایت کی گئی کہ وہ تیل لگا کر سر کو 10 سے 15 منٹ بعد دھو لیں۔ سر دھونے کے بعد انہیں کی آنکھوں میں جلن محسوس ہونا شروع ہو گئی اور چہرہ سرخ ہونے کے ساتھ ساتھ سوج گیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یہ تیل 1300 انڈین روپے (11.42 پاؤنڈ) میں فروخت کیا جا رہا تھا۔

مقامی میڈیا نے علاقے کے کئی ڈاکٹروں سے بات کی جنہوں نے تصدیق کی کہ انہوں نے کیمپ میں آنے والے مریضوں کا اگلے دن علاج کیا، جنہیں آنکھوں میں جلن، سرخی اور چہرے پر سوجن کی علامات تھیں۔ ڈاکٹروں نے اسے ’کانٹیکٹ ڈرمیٹائٹس‘ قرار دیا۔ ایک ہفتے بعد تصدیق ہو گئی کہ کیمپ میں شرکت کرنے والے 500 افراد میں سے مجموعی طور پر 71 افراد پر اس تیل کے منفی اثرات مرتب ہوئے۔

ڈاکٹروں نے یہ بھی کہا کہ اگر تیل کا اثر آنکھ کے قرنیہ تک پہنچتا تو متاثرین کی بینائی بھی ضائع ہو سکتی تھی۔

پولیس نے تصدیق کی کہ یہ کیمپ لگانے کے لیے کوئی اجازت نہیں لی گئی۔

12 مئی کو عدالت میں امن دیپ سنگھ کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ انفلوئنسر نے اپنے تیل کا پیٹنٹ حاصل کرنے کے لیے درخواست دی ہوئی ہے اور متاثرین پر اس کے منفی اثرات اس لیے ہوئے کیوں کہ انہوں نے اسے صحیح طریقے سے استعمال نہیں کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ امن دیپ سنگھ ہیئر سٹائلسٹ ہیں اور وہ بال گرنے کے مسئلے سے دوچار لوگوں کی مدد کرنا چاہتے تھے۔

پنجاب اور ہریانہ کی ہائی کورٹس نے امن دیب سنگھ کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست مسترد کرتے ہوئے غیر تصدیق شدہ اور غیر آزمودہ مصنوعات بیچنے والے انفلوئنسرز پر سخت تنقید کی اور کہا کہ ’یہ انٹرنیٹ پر مشہور نااہل عطائیوں کی طرف سے عام آدمی کی عدم تحفظ کی کیفیت کا فائدہ اٹھانے کی ایک اور افسوسناک مثال ہے۔‘

عدالتی خبروں کی ویب سائٹ لائیو لا کے مطابق، عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا: ’خوبصورتی کے عارضی سماجی معیار پورے کرنے کی کوشش میں کمزور لوگ انتہائی حد تک چلے جاتے ہیں اور خطرناک طریقے بھی اپناتے ہیں۔ ایک خاص انداز سے نظر آنے کا مسلسل دباؤ بچوں اور بڑوں دونوں کی ذہنی صحت پر انتہائی منفی اثر ڈالتا ہے۔‘

عدالت کا مزید کہنا تھا کہ ’درحقیقت آج کے اس دور میں جب سوشل میڈیا اور مارکیٹنگ کے ایجنڈے کسی شخص کی خود اعتمادی کو بہت زیادہ متاثر کر رہے ہیں، ہمیں بحیثیت معاشرہ مصنوعی کمال کی بجائے اصل ہونے کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔

’سائنسی بنیاد کے بغیر لمبے چوڑے اور گمراہ کن دعووں کی تشہیر کی شدید مذمت ہونی چاہیے۔‘

اخبار ہندوستان ٹائمز کے مطابق امن دیپ سنگھ مبینہ طور پر روپوش ہیں جب کہ ان کے ایک ساتھی کو گرفتار کر لیا گیا۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا