چار برس میں لاہور قلندرز کی تیسری پی ایس ایل ٹرافی

فائنل میچ میں قذافی سٹیڈیم تماشائیوں سے بھر گیا تھا۔ صدر پاکستان، نیول چیف اور وفاقی وزرا کے علاوہ امریکن ناظم الامور نیٹلی بیکر بھی سٹیڈیم میں میچ دیکھنے پہنچیں، وہ بھی لاہور قلندرز کی قمیص پہن کر۔

25 مئی 2025 کو لاہور کے قذافی کرکٹ سٹیڈیم میں لاہور قلندرز کے کپتان شاہین شاہ آفریدی ٹیم کے ہمراہ قلندرز اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے درمیان پی ایس ایل کے فائنل کے بعد فتح کا جشن منا رہے ہیں (اے ایف پی)

لاہور قلندرز نے سنسنی خیز مقابلے کے بعد کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو آخری اوور کی پانچویں گیند پر شکست دے کر پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) 10 کا فائنل تیسری مرتبہ جیت لیا۔ سر لنکن کھلاڑی کوشال کی واہ واہ۔  

اس جیت کا سہرا سری لنکا کے کوشال پریرا کے سر رہا جنہوں نے شاندار بیٹنگ کر کے قلندرز کو چیمپیئن بنا دیا، ان کی بیٹنگ نے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے پی ایس ایل 10 کے فاتح بننے کے ارمانوں پر پانی پھیر دیا۔

وزیراعظم شہباز شریف نے لاہور قلندرز کو پی ایس ایل کا فائنل جیتنے پر مبارک باد دی اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو شاندار کھیل کا مظاہرہ کرنے پر سراہا۔

وزیراعظم آفس کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم نے پی ایس ایل کے دسویں ایڈیشن کے کامیاب انعقاد پر چیئرمین پی سی بی محسن نقوی اور پی سی بی کی انتظامیہ کو مبارک باد دی اور تمام کھلاڑیوں، بالخصوص غیر ملکی کھلاڑیوں کو خراج تحسین پیش کیا جن کی شرکت کی بدولت اس ایونٹ کا کامیاب انعقاد ہوا۔

اس سے قبل کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا جو پچ کے حساب سے مناسب تھا لیکن کوئٹہ کو ابتدا میں ہی نقصان اٹھانا پڑا جب کپتان سعود شکیل چار رنز بنا کر اور فن ایلن 12 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئے۔

کوئٹہ نے اگرچہ پاور پلے میں رنز کی رفتار تیز رکھی لیکن رائلی روسو بھی تیز کھیلنے کی کوشش میں 22 رنز بناکر آؤٹ ہو گئے۔

اس موقعے پر حسن نواز نے ایک طرف سے شاندار بیٹنگ کرتے ہوئے رنز کی رفتار کو تیز رکھا۔ ان کا ساتھ چندی مل اور ایوشکا فرنانڈا نے بھرپور انداز میں دیا۔

حسن نے 79 رنز کی اننگز کھیلی لیکن کوئٹہ کے مجموعی سکور کو201 تک پہنچانے میں فہیم اشرف کی آخری اوور میں دھواں دھار بیٹنگ نے کلیدی کردار ادا کیا، انہوں نے سلمان مرزا کے آخری اوور میں 25 رنز بنا کر سکور کو 201 تک پہنچادیا۔  

لاہور قلندرز کی بولنگ جو شروع میں موثر اور کفایتی تھی، آخری پانچ اوورز میں 64 رنز دے کر معمولی بن گئی۔

لاہور قلندرز کا آغاز بھی اچھا نہیں رہا 

اوپنر فخر زمان جن پر سب سے زیادہ ذمہ داری اور ٹیم کو بہت امیدیں تھی وہ فائنل کو شاندار نہ بنا سکے اور محض11 رنز بنا کر ابرار احمد کی گیند پر ایل بی ڈبلیو ہو گئے، تاہم اس کے بعد محمد نعیم اور عبداللہ شفیق نے 50 رنز جوڑ کر میچ کو اپنے حق میں کرنے کی کوشش کی۔

نعیم نے جارحانہ بیٹنگ کرتے ہوئے 46 اور شفیق نے41 رنز بنائے۔  

لاہور نے 10ویں اوور تک جیت کا سفر آسانی سے قائم کیا تھا، بعد کے کچھ اوورز میں عثمان طارق اور ابرار احمد کی سپن بولنگ پر رنز کی رفتار برقرار نہ رکھ سکا۔

راجہ پکسا اور کوشال پریرا سپن بولنگ پر رنز کی رفتار تیز نہ رکھ سکے لیکن فاسٹ بولرز کے دوبارہ آتے ہی رنز کی رفتار تیز ہو گئی۔

کوشال پریرا جنہوں نے پی ایس ایل کے ہر میچ میں شاندار بیٹنگ کی اور فائنل بھی اپنے نام کر لیا، انہوں نے 62 رنز کی زبردست اننگز کھیلی جسے قذافی سٹیڈیم میں 35 ہزار تماشائیوں نے دیکھا اور دل کھول کر داد دی۔

پریرا کا سکندر رضا نے بھرپور ساتھ دیا، سکندر نے فہیم اشرف کے آخری اوور میں ایک چھکا اور چوکا لگا کر فتح کو ممکن بنا دیا۔  

لاہور قلندرز نے سنسنی خیز فائنل میچ آخری گیند سے قبل ہی 6 وکٹ سے جیت لیا۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

لاہور قلندرز نے لاہور میں اپنے مداحوں کو مایوس نہیں کیا حالانکہ لاہور پلے آف میں پہنچنے والی سب سے آخری ٹیم تھی لیکن کپتان شاہین آفریدی کی قیادت اور کھلاڑیوں کی محنت نے قلندرز کی بادشاہت پھر سے قائم کر دی۔  

فائنل میں قلندرز میچ کے ہر شعبے میں کوئٹہ پر حاوی نظر آئے۔

کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے اگرچہ پورا ٹورنامنٹ بہت اچھا کھیلا لیکن کشتی کو ساحل پر لنگر انداز نہ کرسکے۔

فائنل میں سعود شکیل کی کپتانی بجھی بجھی تھی جبکہ شاہین آفریدی مسلسل مصروف رہے اور ٹیم کو سپورٹ کرتے رہے۔ 

فائنل میچ میں قذافی سٹیڈیم تماشائیوں سے مکمل بھر گیا تھا۔ صدر پاکستان، نیول چیف اور وفاقی وزرا کے علاوہ امریکی ناظم الامور نیٹلی بیکر بھی سٹیڈیم میں میچ دیکھنے پہنچیں، وہ بھی لاہور قلندرز کی قمیص پہن کر۔

فائنل کی سب سے خاص بات سکندر رضا کی فائنل میں شرکت تھی جنہوں نے ہفتہ کی شام تک برمنگھم انگلینڈ میں ٹیسٹ میچ کھیلا وہاں سے جہاز پکڑ کر دبئی پہنچے۔ دبئی سے گاڑی میں ابوظبی گئے اور وہاں سے فلائٹ پکڑ کر میچ سے کچھ گھنٹے قبل لاہور آن پہنچے، اور سفر کی تھکاوٹ کو اپنی طاقت بناتے ہوئے اس طرح سے میچ کھیلا کہ لاہور کو چیمپیئن بنا دیا۔  

ان کی لاہور قلندرز سے محبت اور حوصلہ کی ہر طرف تعریف ہو رہی ہے، انہیں مرد قلندر کہا جا رہا ہے جو کبھی تھکتا نہیں۔

ان کا یہ جملہ ضرب المثل بن گیا کہ قلندرز رات کو ڈنر برمنگھم میں اور صبح کا ناشتہ لاہور میں کرتے ہیں۔ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ