اس سال حج کرنے والے بصارت سے محروم معمر پاکستانی حاجی حبیب اللہ کا کہنا ہے کہ ’خانہ کعبہ میرے دل میں ہے آنکھوں میں نہیں۔‘
پشاور سے تعلق رکھنے والے حبیب اللہ کا کہنا تھا کہ ’میری خواہش تھی کہ اللہ ایک دن مجھے خانہ کعبہ دیکھنا نصیب کرے، اللہ نے مجھے بلایا۔ حج کےلیے آنے کی بہت خوشی ہے۔‘
سعودی خبررساں ایجنسی ایس پی اے سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا ’پہلے میں ٹھیک تھا، نظر تھوڑی کمزور تھی۔ کتابیں دیکھ کر پڑھ سکتا تھا۔
تقریبا پچاس سال پہلے بینائی متاثر ہوئی پھر پشاور میں بلائنڈ سکول گیا اور وہیں پہلے ورکر بھرتی ہوا اس کے بعد اسلامیات پڑھانے لگا۔
Hajj day 4- Hujjaj continue the stoning Ritual at Jamarat today. pic.twitter.com/EJzYbPWvWY
— The Holy Mosques (@theholymosques) June 7, 2025
میں دعا کرتا تھا یا اللہ تو مجھ سے راضی ہو جا۔ روضہ مبارک کی حاضری نصیب فرما۔
’جس شخص کو کوئی پسند آجائے اسے لوگ بلاتے بھی ہیں اور دوست بھی بناتے ہیں۔ اللہ نے بھی شاید ہماری سنی ہوگی۔ دعا قبول ہوگئی۔ اللہ نے مجھے اپنے گھر بلایا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا کہ ’اب بس یہی تمنا ہے اللہ ہم سب سے راضی ہو جائے۔ یہ دنیا تو عارضی اور فانی ہے۔ بس اللہ خوش اور راضی ہو۔‘
انتظامات پر تعریف
ادھر سعودی عرب کے ولی عہد اور وزیر اعظم شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا ہے کہ ’حرمین شریفین، مقدس مقامات اور ان کے زائرین کی خدمت ہمارے لیے اعزاز ہے اور ہم آئندہ بھی ان کی راحت اور سہولت کے لیے اپنی تمام تر کوششیں جاری رکھیں گے۔‘
ایس پی اے کے مطابق یہ بات انہوں نے عید الاضحیٰ کے موقع پر منیٰ کے شاہی محل میں خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی جانب سے موصول ہونے والی مبارک بادیں وصول کرتے ہوئے کہی۔
اس موقع پر سعودی شہزادے، مملکت کے مفتیٔ اعظم، خلیجی ممالک کے معزز مہمان، اعلیٰ سرکاری شخصیات اور حج میں شریک عسکری شعبوں کے کمانڈر موجود تھے۔
ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے اس موقع پر مملکت کے مختلف اداروں میں کام کرنے والے مرد و خواتین اہلکاروں اور رضاکاروں کی خدمات کو بھی بھر پور سراہا، جنہوں نے ریاستی حکمتِ عملی پر عمل کرتے ہوئے حجاج کرام کو پرامن ماحول میں عبادات کی ادائیگی میں سہولت فراہم کی۔
شہزادہ محمد بن سلمان نے اس موقع پر خطاب میں کہا’ ہم اللہ کے مہمانوں کی خدمت میں جو مسلسل کامیابی دیکھ رہے ہیں، یہ دو مقدس مساجد اور زائرین کی خدمت کے لیے مملکت کوششوں کا نتیجہ ہے۔‘