کراچی سے انڈین خفیہ ایجنسی ’را‘ کے چار ایجنٹ گرفتار

سینیئر سپرنٹنڈنٹ پولیس شعیب میمن کے مطابق: ’گرفتار ملزمان انڈین آرمی کے ایک اعلیٰ افسر کرنل رنجیت کے ساتھ رابطے میں تھے اور انہیں پاکستان کی حساس تنصیبات کی معلومات اور تصاویر فراہم کرتے رہے۔‘

سندھ پولیس نے بدھ کو بتایا ہے کہ انڈین خفیہ ایجنسی ’را‘ سے منسلک چار خطرناک ملزمان کو کراچی سے گرفتار کیا گیا ہے۔

سندھ پولیس کے سپیشل انویسٹی گیشن یونٹ (ایس آئی یو) کے سینیئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) شعیب میمن نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ ’سندھ پولیس اور حساس اداروں کی مشترکہ کوششوں سے انڈین خفیہ ایجنسی ’را‘ سے منسلک چار خطرناک افراد کو کراچی کے علاقے ملیر، قائدآباد سے گرفتار کیا گیا ہے۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’گرفتار ملزمان انڈین آرمی کے ایک اعلیٰ افسر کرنل رنجیت کے ساتھ رابطے میں تھے اور انہیں پاکستان کی حساس تنصیبات کی معلومات اور تصاویر فراہم کرتے رہے۔

’وہ پاکستان کے خلاف تخریبی سرگرمیوں میں ملوث تھے اور دشمن ملک کی فوجی قیادت کے ساتھ مسلسل رابطے میں تھے۔‘

شعیب میمن نے بتایا کہ ’ابتدائی تفتیش سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ مذکورہ گروہ شہر کے مختلف علاقوں میں تخریبی کارروائیوں کی منصوبہ بندی کر رہا تھا، جنہیں بروقت کارروائی کے ذریعے ناکام بنا دیا گیا۔‘

‎پریس کانفرنس میں مزید بتایا گیا کہ گرفتار افراد کے قبضے سے چار دستی بم، متعدد پستول، ایک مشتبہ گاڑی اور دیگر تخریبی سامان برآمد کیا گیا ہے۔

پولیس حکام کے مطابق: ’ملزمان کے موبائل فونز اور دیگر ڈیجیٹل مواد کا بھی تفصیلی تجزیہ کیا گیا، جس سے یہ بات واضح ہوئی کہ یہ افراد نہ صرف معلومات رسانی میں ملوث تھے بلکہ پاکستان کے اندرونی استحکام کو نقصان پہنچانے کے عزائم بھی رکھتے تھے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

حالیہ دنوں میں پنجاب سے بھی انڈین خفیہ ایجنسی کے مبینہ ایجنٹ پکڑے جانے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔

محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) پنجاب نے گذشتہ ماہ ’را‘ کے تین ایجنٹس کو گرفتار کیا تھا، جن کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ وہ ’عید کے موقعے پر لاہور، بہاولپور، بہاول نگر اور پاکپتن میں اہم مقامات کو نشانہ بنانا چاہتے تھے اور ان کے پاس سے  بھاری مقدار میں اسلحہ، دھماکہ خیز مواد، ڈیٹونیٹرز اور نقشے برآمد ہوئے تھے۔‘

ترجمان سی ٹی ڈی نے یہ بھی بتایا تھا کہ تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ مشتبہ افراد وٹس ایپ کے ذریعے انڈیا کو حساس مقامات کے نقشے ارسال کرتے رہے۔

اسی طرح پاکستانی حکام نے تین مارچ 2016 کو ’را‘ کے جاسوس کمانڈر کلبھوشن یادو کو بلوچستان سے اس وقت گرفتار کیا، جب وہ اپنے مقامی مددگاروں کے ساتھ ایک خفیہ دورے پر تھے۔

کلبھوشن نے گرفتاری کے بعد پاکستانی حکام کو بتایا تھا کہ وہ انڈین نیوی کے افسر تھے جو انٹیلی جنس کا کام سرانجام دیتے تھے۔

اس غرض سے کلبھوشن نے ایران کے علاقے چاہ بہار میں حسین مبارک پٹیل کے نام سے ایک بزنس بھی شروع کیا تھا تاکہ وہ اپنا کام جاری رکھ سکیں۔

اپریل 2017 میں کلبھوشن کو پاکستان کی فوجی عدالت نے سزائے موت سنائی جس کے خلاف انڈیا نے عالمی عدالت انصاف کا دروازہ بھی کھٹکھٹایا، تاہم بعد میں پاکستان نے کلبھوشن کی ملاقات اس کی والدہ سے بھی کروائی تھی۔

حالیہ چند مہینوں میں انڈیا اور پاکستان کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے اور 6 سے 10 مئی کے درمیان دونوں ملکوں کے درمیان لڑائی بھی ہوئی، جس کے بعد امریکہ اور سعودی عرب سمیت دیگر ممالک کی کوششوں نے دونوں ملکوں میں جنگ بندی پر اتفاق کیا گیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان