امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کو ایک بیان میں ایران کی جوہری تنصیبات پر حالیہ امریکی حملوں کو ہیروشیما اور ناگاساکی پر کیے گئے حملوں سے تشبیہ دیتے ہوئے عندیہ دیا ہے کہ اگلے ہفتے تہران کے ساتھ مذاکرات ہوں گے۔
نیدرلینڈز کے شہر دی ہیگ میں نیٹو سربراہی اجلاس کے اختتام پر امریکی صدر نے کہا: ’اگر آپ ہیروشیما کو دیکھیں، اگر آپ ناگاساکی کو دیکھیں تو آپ جانتے ہیں کہ ان حملوں نے بھی ایک جنگ ختم کی تھی۔ یہ جنگ ایک مختلف انداز میں ختم ہوئی لیکن تباہی انتہائی شدید تھی۔‘
ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ امریکہ کے بنکر بسٹر بموں نے ایران کی زیر زمین فردو جوہری تنصیب کو ’مکمل طور پر تباہ‘ کر دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’کیا یہ نقصان شدید تھا؟ جی ہاں، یہ واقعی بہت شدید تھا۔ اس نے (ایرانی جوہری تنصیبات کو) مکمل طور پر صفحہ ہستی سے مٹا دیا۔‘
اسرائیل کے 13 جون کو ایران کی متعدد فوجی اور جوہری تنصیبات پر حملوں کے نتیجے میں ایران کی عسکری قیادت، جوہری سائنس دانوں اور عام شہریوں کی موت کے بعد آپریشن ’وعدہ صادق سوم‘ کے نام سے تہران نے جوابی حملے کیے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اسی دوران امریکہ نے بھی ایران کی تین ’جوہری تنصیبات‘ کو نشانہ بنایا، جس کے بعد تہران نے قطر میں امریکی فوجی اڈے پر میزائل داغے۔
بعدازاں 12 روز کے بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی میں 24 جون کو دونوں ملکوں میں جنگ بندی پر اتفاق ہو گیا۔
امریکی صدر نے نیٹو اجلاس کے موقعے پر اس جنگ بندی کے بارے میں کہا کہ یہ جنگ ختم ہو چکی ہے اور اب حالات بہتری کی طرف بڑھ رہے ہیں۔
ٹرمپ نے کہا: ’ہم شاید کوئی معاہدہ کر سکتے ہیں، مجھے نہیں معلوم۔‘
ساتھ ہی انہوں نے کہا: ’میں اسے اس طرح دیکھتا ہوں کہ انہوں (اسرائیل اور ایران) نے لڑائی کی، جنگ اب ختم ہو چکی ہے۔‘
ڈونلڈ ٹرمپ نے عندیہ دیا کہ اگلے ہفتے ایران اور امریکہ کے حکام کے درمیان بات چیت ہو سکتی ہے، تاہم ایران نے اس حوالے سے تصدیق نہیں کی۔
یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے، جب ایران کے سرکاری ٹی وی کے مطابق بدھ کو ملک کے قانون سازوں نے اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے (آئی اے ای اے) کے ساتھ تعاون معطل کرنے کے حق میں ووٹ دیا۔
ایران کے سرکاری ٹی وی نے پارلیمان کے سپیکر محمد باقر قالیباف کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ ’بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی، جس نے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کی معمولی مذمت کرنے سے بھی انکار کیا، نے اپنی بین الاقوامی ساکھ نیلام کر دی۔‘
دوسری جانب آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل رافیل ماریانو گروسی نے کہا کہ انہوں نے ایران کو خط لکھا ہے کہ وہ اپنی جوہری تنصیبات کا معائنہ دوبارہ شروع کرنے پر بات کریں۔
ایران کا دعویٰ ہے کہ اس نے امریکی حملوں سے پہلے اپنے انتہائی افزودہ یورینیم کو منتقل کر دیا ہے۔ اس حوالے سے رافیل گروسی نے کہا کہ ان کے معائنہ کاروں کو ایران کے جوہری ذخیرے کا دوبارہ جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا: ’ہمیں واپس آنے کی ضرورت ہے۔‘
ایران کا اصرار ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پر امن مقاصد کے لیے ہے، امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے بھی اندازہ لگایا ہے کہ تہران فعال طور پر بم بنانے کی کوشش نہیں کر رہا، تاہم اسرائیلی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ایران جلد ہی جوہری ہتھیار تیار کر سکتا ہے۔