صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں اتوار کی شب ایک مبینہ کم عمر ڈرائیور کی تیز رفتار گاڑی نے موٹر سائیکلوں کو ٹکر مار دی، جس کے نتیجے میں ایک شخص جان سے گیا اور دو زخمی ہو گئے۔
پولیس کے مطابق واقعہ لاہور کے علاقے شاہدرہ ٹاؤن میں پیش آیا، جہاں 14 سالہ حاشر نامی لڑکا کار چلا رہا تھا۔ واقعے کے فوری بعد پولیس نے حاشر کو موقعے سے گرفتار کر لیا۔
ترجمان شاہدرہ ٹاؤن پولیس ریاض کا کہنا ہے کہ ملزم نے تین موٹر سائیکلوں کو ٹکر ماری، جن میں ایک موٹر سائیکل پر امین اور ان کے بھائی سوار تھے۔
تصادم کے نتیجے میں امین موقعے پر ہی جان سے چلے گئے جبکہ ان کے بھائی کو شدید زخمی حالت میں ہسپتال منتقل کیا گیا۔
ایف آئی آر امین کے ایک اور بھائی نوید کی مدعیت میں درج کی گئی ہے، جس میں دفعات 322، 337-جی اور 427 شامل کی گئی ہیں۔
پولیس کے مطابق ایک اور شخص عمران بھی اسی گاڑی کی ٹکر سے زخمی ہوا۔
حادثے کی سی سی ٹی وی فوٹیج میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ شاہدرہ کی گجنان سڑک پر ایک تیز رفتار گاڑی موٹر سائیکل کو زور دار ٹکر مارتی ہے اور بغیر رکے آگے بڑھ جاتی ہے۔
ایک اور فوٹیج میں دیکھا گیا کہ ڈرائیور گاڑی سے باہر نکل کر کہتا ہے: ’مجھے ماموں نے کہا تھا، جاؤ گاڑی چلانا سیکھ کر آؤ۔‘
آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے افسوس اور برہمی کا اظہار کیا اور لاہور سمیت صوبے بھر میں کم عمر ڈرائیوروں کے خلاف کریک ڈاؤن تیز کرنے کا حکم دیا۔
دوسری جانب چیف ٹریفک آفیسر (سی ٹی او) لاہور نے کم عمر ڈرائیورز کے خلاف فوری کارروائی کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سلسلے میں کسی قسم کی رعایت نہ برتی جائے۔
سی ٹی او کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ ’فیلڈ میں تعینات ٹریفک وارڈنز سیف سٹی کیمروں کی مدد بھی حاصل کریں اور جہاں کم عمر ڈرائیورز دیکھیں، فوری ایکشن لیں۔‘
بیان میں مزید کہا گیا کہ ’کم عمری کی ڈرائیونگ کسی رعایت کی مستحق نہیں، والدین یا سرپرست کے خلاف بھی فوری قانونی کارروائی کریں گے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بیان کے مطابق کم عمر ڈرائیورز کے خلاف قانونی کارروائی کا سلسلہ پچھلے کئی ماہ سے مسلسل جاری ہے اور یکم جنوری 2025 سے لے کر 30 جون 2025 تک کم عمر ڈرائیورز کے خلاف کُل 33277 چالان کیے جا چکے ہیں جبکہ اسی دورانیے میں مختلف خلاف ورزیوں پر 251 ایف آئی آرز بھی کم عمر ڈرائیورز کے خلاف درج ہو چکی ہیں۔
یہ پہلا موقع نہیں کہ کم عمر ڈرائیورز حادثات کا سبب بنے ہوں۔ نومبر 2023 میں افنان شفقت نامی کم عمر ڈرائیور نے لاہور کے علاقے ڈیفنس میں ایک کار کو ٹکر ماری تھی، جس کے نتیجے میں چھ افراد جان سے گئے تھے۔
ستمبر 2024 میں ہائی کورٹ نے افنان کو ضمانت پر رہا کر دیا تھا۔ اس واقعے کے بعد لاہور ٹریفک پولیس نے صوبے بھر میں کم عمر ڈرائیورز کے خلاف کارروائی تیز کر دی تھی۔
لاہور ٹریفک پولیس کے ترجمان حسنین کے مطابق کم عمر ڈرائیورز کی بڑی تعداد میں گرفتاری کے بعد سول سوسائٹی نے مطالبہ کیا کہ ایسے واقعات میں صرف بچوں کے خلاف نہیں بلکہ ان کے والدین کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔
مئی 2025 میں وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے اس حوالے سے ہدایت جاری کی کہ کم عمر ڈرائیورز کے والد کے خلاف مقدمات درج کیے جائیں جنہوں نے بچوں کو گاڑی چلانے کی اجازت دی۔
ایڈووکیٹ احمر مجید کے مطابق گذشتہ رات پیش آنے والے واقعے میں چونکہ ملزم کی عمر 14 سال درج ہے، اس لیے اس پر جووینائل جسٹس سسٹم ایکٹ 2018 کے تحت کارروائی ہو گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ایسے کیسز میں نچلی عدالتوں سے ضمانت کا امکان کم ہوتا ہے، تاہم ہائی کورٹ سے ضمانت ممکن ہے مگر اس میں وقت لگتا ہے۔‘
انہوں نے مزید وضاحت کی کہ ایسے مقدمات میں سزائے موت نہیں دی جا سکتی کیونکہ ان میں عام طور پر دعیت (خون بہا) کے ذریعے معاملہ نمٹایا جاتا ہے۔