کینیڈا کی سپیرئیر کورٹ نے جمعرات کو ہاکی کے پانچ پیشہ ور کھلاڑیوں پر ریپ کے مقدمے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ استغاثہ اپنا الزام ثابت نہیں کر سکا۔
جج کے مطابق استغاثہ نے یہ ثابت نہیں کیا کہ کینیڈا کے پانچ پیشہ ور ہاکی کھلاڑیوں نے جنسی زیادتی کا ارتکاب کیا نیز انہوں نے کہا کہ خاتون ملزم کے فراہم کردہ شواہد ’معتبر یا قابل اعتماد‘ نہیں تھے۔
سپیریئر کورٹ کی جج، ماریا کیروچیا نے بھرے ہوئے کمرہ عدالت میں قرار دیا کہ ’جب میں نے یہ پایا کہ میں (مدعی) کی گواہی پر انحصار نہیں کر سکتی اور پھر اس مقدمے میں تمام شہادتوں کو مجموعی طور پر دیکھا، تو میں اس نتیجے پر پہنچی کہ کسی بھی الزام میں استغاثہ اپنے ذمہ ثبوت پورا نہیں کر سکا۔‘
پانچ پیشہ ور آئس ہاکی کھلاڑیوں کے خلاف جنسی زیادتی کے الزامات کے اس مقدمے نے کینیڈا کے قومی کھیل کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔
ملزمان، جو پہلے نیشنل ہاکی لیگ میں کھیل چکے ہیں، پر الزام ہے کہ انہوں نے جون 2018 میں کینیڈا کی قومی جونیئر ٹیم کی فتح کی خوشی میں منعقدہ تقریب کے بعد ایک ہوٹل میں ایک خاتون کے ساتھ جنسی زیادتی کی۔
مائیکل میکلوڈ، ایلکس فورمینٹن، ڈیلن ڈوبے، کارٹر ہارٹ اور کالن فوٹ نے کسی بھی قسم کے غلط کام سے انکار کیا اور مؤقف اختیار کیا ہے کہ متاثرہ خاتون، جن کی شناخت خفیہ رکھی گئی ہے، نے مختلف جنسی افعال کے لیے رضامندی ظاہر کی تھی۔
متاثرہ خاتون، جو اس وقت 20 سال کی تھیں، کی مائیکل میکلوڈ سے لندن، اونٹاریو کے ایک بار میں ملاقات ہوئی تھی، ان کے درمیان جنسی تعلق قائم ہونے سے پہلے۔
مقدمے میں یہ پہلا واقعہ موضوع بحث نہیں، بلکہ بعد کے واقعات مقدمے کا حصہ ہیں۔
استغاثہ نے مؤقف اختیار کیا کہ کھلاڑیوں نے خاتون کی رضامندی کو یقینی بنائے بغیر ان کے ساتھ جنسی افعال انجام دیے۔
دفاعی وکلا نے کہا کہ خاتون نے اپنی مرضی سے حصہ لیا اور بعد میں پچھتاوے کے باعث جنسی زیادتی کے الزامات لگائے۔
کینیڈا میں فوجداری مقدمات عموماً جیوری کے ذریعے طے کیے جاتے ہیں، تاہم دو جیوریز کی برخاستگی کے بعد اس مقدمے کو صرف جج پر مشتمل سماعت میں منتقل کر دیا گیا۔
رضامندی کی قانونی تعریف
ابتدائی پولیس تفتیش میں کوئی الزامات عائد نہیں کیے گئے تھے۔
تاہم بعد میں میڈیا کی تحقیقات سے یہ انکشاف ہوا کہ ہاکی کینیڈا جو ایک ضابطہ کار ادارہ ہے، نے عام خاندانوں کی جانب سے ادا کی گئی رکنیت فیسوں سے 35.5 لاکھ کینیڈین ڈالر (26 لاکھ امریکی ڈالر) کی رقم متاثرہ خاتون کو عدالت سے باہر تصفیے کے طور پر دی۔ اس انکشاف کے بعد ہاکی کینیڈا کی قیادت کو مستعفی ہونا پڑا۔
نئے پولیس چیف کے تحت لندن پولیس نے ایک خاتون تفتیشی افسر کی قیادت میں، جنہیں جنسی زیادتی کے کیسز کا تجربہ ہے، دوبارہ تحقیقات کا آغاز کیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
مغربی یونیورسٹی کی قانون کی پروفیسر میلانیا رینڈل نے اے ایف پی کو بتایا کہ یہ مقدمہ کینیڈا میں جنسی رضامندی کی قانونی تعریف کے گرد گھومتا رہا ہے، جس کے مطابق ’رضامندی ہر جنسی فعل کے ساتھ بیک وقت اور آزادانہ طور پر دی جانی چاہیے۔‘
انہوں نے میکلوڈ کی بنائی گئی نام نہاد ’رضامندی والی ویڈیوز‘ کی اہمیت کو مسترد کر دیا جنہیں مقدمے میں پیش کیا گیا۔
پروفیسر میلانیا رینڈل کا کہنا تھا: ‘یہ خیال کہ آپ کسی کی ویڈیو بعد میں بنائیں اور کہیں — ’دیکھو، یہ سب رضامندی سے ہوا، ٹھیک؟‘ — اور اس سے رضامندی ثابت کرنے کی کوشش کریں، دراصل رضامندی کی قانونی تعریف سے مکمل طور پر متصادم ہے۔‘
ہاکی کلچر
کچھ تجزیہ کاروں نے اس خیال کو مسترد کر دیا کہ یہ مقدمہ ہاکی کلچر میں بڑے مسائل کی نشاندہی کرتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ کھیل اب بھی لاکھوں نوجوان کینیڈینز کے لیے ایک مثبت طاقت ہے، چاہے چند کھلاڑیوں سے جڑا کوئی ناخوشگوار واقعہ کیوں نہ ہوا ہو۔
تاہم یونیورسٹی آف ٹورنٹو میں کھیل، ترقی اور امن کے پروفیسر سائمن ڈارنل نے اے ایف پی کو بتایا: ’یہ کہنا کہ یہ پانچ افراد بس برے عناصر تھے اور اس میں کوئی نظامی مسئلہ نہیں، ایک غلط طرزِ فکر ہوگی۔‘
چاہے جج ان کھلاڑیوں کو قصوروار قرار دیں یا نہیں، ڈارنل کے مطابق ہوٹل کے کمرے میں پیش آنے والے واقعے کا جائزہ لینا اور اس پر کارروائی کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ کھیلوں کی ثقافت کو مزید ذمہ دار، باوقار، ایک دوسرے کے احترام پر مبنی ہونا چاہیے۔