انڈونیشیا میں عدالت نے منگل کو ایک استاد کو 13 طالبات کے ساتھ جنسی زیادتی کے الزام میں عمر قید کی سزا سنائی ہے۔
مغربی جاوا کی بندونگ ضلعی عدالت نے ہیری ویروان کو 13 نابالغ طالبات کے ساتھ جنسی زیادتی اور ان میں سے کم از کم آٹھ کو حاملہ کرنے کا مجرم پایا۔
مقدمے کی سماعت کے دوران یہ انکشاف ہوا کہ انہوں نے پانچ سال کے دوران بچوں جنسی زیادتی کی تھی، جن میں سے بہت سے غریب خاندانوں سے تعلق رکھتے تھے جو وظائف پر سکول میں تعلیم حاصل کرتے تھے۔
بدسلوکی کا یہ مقدمہ اس وقت سامنے آیا جب ایک طالبہ کے اہل خانہ نے گذشتہ سال اپنی نوعمر بیٹی کے ساتھ زیادتی اور حاملہ ہونے کے الزام میں ویروان کی پولیس کو اطلاع دی۔
ان انکشافات نے قومی سطح پر غم و غصے کو جنم دیا جبکہ ایک سینیئر سرکاری عہدیدار نے کہا کہ صدر جوکو ودودو نے اس معاملے پر خصوصی توجہ دی ہے۔
36 سالہ ویروان ہتھکڑیوں میں عدالت پہنچے اور اپنا سر نیچے رکھے ہوئے تھے جب جج یوہنس پورنومو سوریو آدی نے انہیں عمر قید کی سزا سنائی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے جج سے رحم کا مطالبہ کیا تھا تاکہ وہ اپنے بچوں کی پرورش کی کرسکے۔
عدالت نے یہ بھی کہا کہ متاثرین کی بحالی کی ادائیگی حکومت کرے گی۔
انڈونیشیا بھر میں 25,000 سے زائد اسلامی بورڈنگ سکول ہیں جنہیں ’پیسنٹرین‘ کہا جاتا ہے، جن میں تقریبا پچاس لاکھ طلبا رہتے اور تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔
بنڈونگ عصمت دری کیس نے سکولوں میں جنسی استحصال کے مسئلے پر روشنی ڈالنے میں مدد دی ہے۔ نیشنل چائلڈ پروٹیکشن کمیشن کو گذشتہ سال رپورٹ کیے گئے 18 میں سے 14 واقعات پیسنٹرین میں ہوئے تھے۔