پاکستان نے اسرائیل کے غزہ پر کنٹرول حاصل کرنے کے منصوبے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ محاصرے میں پھنسے فلسطینیوں کی حفاظت کے لیے ایک بین الاقوامی فورس تعینات کرنے سمیت جارحیت روکنے کے لیے فوری اقدامات کرے۔
پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد نے اتوار کو اقوام متحدہ کی 15 رکنی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں کہا: ’غزہ کو قابض فلسطینی علاقے کے باقی حصے سے الگ کرنے کی کوئی بھی کوشش دو ریاستی حل کی بنیاد پر براہ راست حملہ ہے لیکن غزہ فلسطین کی ریاست کا ایک ناقابل تقسیم حصہ ہے اور رہے گا۔‘
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اتوار کو ہونے والے خصوصی اجلاس میں بتایا گیا کہ اسرائیلی حکومت کی جانب سےغزہ پر قبضہ کرنے کے فیصلے سے اس تنازع میں ایک اور ہولناک دور شروع ہونے کا خدشہ ہے جس کے ممکنہ سنگین نتائج اسرائیل اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں تک ہی محدود نہیں رہیں گے۔
غزہ کی صورت حال اور اسرائیلی منصوبے پر سلامتی کونسل کے اجلاس کے آغاز میں معاون سیکرٹری جنرل برائے یورپ، وسطی ایشیا اور امریکہ میروسلاو جینکا نے کہا کہ اسرائیل کا تازہ فیصلہ اس تنازعے میں ایک اور بھیانک باب کھولنے کا خطرہ ہے جس کے اثرات اسرائیل اور قابض فلسطینی علاقے سے آگے بھی پھیل سکتے ہیں۔
This Security Council must go beyond statements. It must act — to end aggression, to protect civilians, restore justice and ensure accountability. The credibility of this body, and the prospects of peace in the Middle East are at stake.
The second and final part of the statement… pic.twitter.com/uTfAEq3vdP
— Permanent Mission of Pakistan to the UN (@PakistanUN_NY) August 10, 2025
انہوں نے اسرائیلی میڈیا رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حکومت نے غزہ شہر کے تمام شہریوں کی سات اکتوبر 2025 تک بے دخلی کا ارادہ ظاہر کیا ہے جو تقریباً آٹھ لاکھ افراد کو متاثر کرے گا، جن میں سے کئی پہلے ہی بے دخل ہو چکے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق اسرائیلی فوج تین ماہ تک شہر کو گھیرے میں رکھے گی۔ اس کے بعد وسطی غزہ کے کیمپوں پر قبضہ اور تمام فلسطینی مسلح گروپوں کو ہٹانے کے لیے مزید دو ماہ کا وقت درکار ہوگا۔
اقوام متحدہ کے عہدیدار نے کہا کہ ’اگر یہ منصوبے نافذ ہو گئے تو غزہ میں ایک اور تباہی جنم لے گی، جو پورے خطے میں گونجے گی اور مزید زبردستی بے دخلی، قتل و غارت اور تباہی کا سبب بنے گی جس سے عوام کا ناقابل برداشت دکھ بڑھ جائے گا۔‘
انہوں نے فوری، مکمل اور مستقل جنگ بندی، تمام یرغمالیوں کی غیر مشروط فوری رہائی اور اسرائیل سے بین الاقوامی انسانی قوانین کی پابندی کا مطالبہ کیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پاکستانی مندوب نے اس موقع پر کہا: ’ہمیں یقین ہے کہ انصاف کو کوئی روک نہیں سکتا، فلسطینی عوام کی ہمت اور ان کے حقوق کے لیے عالمی آواز بالآخر ظلم کو شکست دے گی۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’میں واضح طور پر کہنا چاہتا ہوں کہ حکومت سازی اور مستقبل کے فیصلے صرف فلسطینی عوام کے لیے ہیں، کوئی اور ان کے لیے فیصلہ نہیں کر سکتا۔‘
انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف کے حالیہ بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’اس مسلسل المیے کی جڑ اسرائیل کا فلسطینی علاقوں پر غیر قانونی قبضہ ہے۔‘
عاصم افتخار احمد نے زور دیا کہ سلامتی کونسل کو فوری طور پر اقوام متحدہ کے چارٹر کے چیپٹر سیون کے تحت اسرائیل سے مطالبہ کرنا چاہیے کہ وہ غزہ شہر پر قبضے کے اپنے منصوبے سے باز رہے۔
پاکستانی سفیر نے کہا کہ ’اسرائیل کا یہ اقدام فلسطینی موجودگی کو ختم کرنے کی کوشش ہے جو امن کے امکانات کو مٹا دے گا اور خطے اور عالمی سطح پر تنازعے کے پرامن حل کی تمام کوششوں کو نقصان پہنچائے گا۔ یہ ایک نسلی کش مہم کا عروج ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے منصوبے اقوام متحدہ کی تمام سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی کرتے ہیں، ایک ملین سے زائد فلسطینیوں کی بڑے پیمانے پر بے دخلی کا خطرہ ہیں جو چوتھی جنیوا کنونشن کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
’یہ ایک واضح رجحان کی پیروی کرتے ہیں: مسلسل بمباری، ہزاروں افراد کا قتل اور معذوری، پورے انفراسٹرکچر کا تباہ ہونا، انسانی خدمات کا خاتمہ، زبردستی بھوک اور بے دخلی اور سب کچھ سلامتی کے بہانے قبضے میں تبدیل ہو رہا ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو نے کہا ہے کہ وہ غزہ پر دوبارہ قبضہ کر لیں گے، ’اپنی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے پورے غزہ پر کنٹرول رکھنے کا ارادہ ہے‘
مزید تفصیلات: https://t.co/SsH21feipQ pic.twitter.com/aOUXqi4722
— Independent Urdu (@indyurdu) August 8, 2025
ان کے بقول: ’جو لوگ اسرائیل کو جوابدہی سے بچانے کے لیے سیاسی، عسکری یا سفارتی معاونت فراہم کر رہے ہیں وہ اس جرم میں شریک ہیں اور انہیں بھی ذمہ داری اٹھانی ہوگی اور تل ابیب کے اتحادیوں کو اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کرنی چاہیے کیونکہ تاریخ ان کا سخت احتساب کرے گی۔‘
اس سلسلے میں انہوں نے سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ فوری، غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی، یرغمالیوں کی رہائی اور فلسطینی قیدیوں کا تبادلہ کیا جائے، بے دخلی اور جارحیت کو مکمل روکا جائے اور بلا روک ٹوک وسیع پیمانے پر انسانی امداد کی رسائی ممکن بنائی جائے۔ انہوں نے بیت المقدس کے اسلامی مقامات کی قانونی اور تاریخی حیثیت کے تحفظ کا بھیی مطالبہ کیا۔
پاکستانی سفیر نے کہا کہ ’اگر اسرائیل سلامتی کونسل کی مانگ اور بین الاقوامی برادری کی خواہش کی خلاف ورزی کرتا ہے تو سلامتی کونسل کو اس کے احتساب کے لیے تیار رہنا چاہیے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’غزہ مسلسل، منصوبہ بند اور جان بوجھ کر بین الاقوامی قانون، بشمول بین الاقوامی انسانی قانون، اس کونسل کی قراردادوں اور عالمی عدالت انصاف کے احکامات کی خلاف ورزیوں کے تحت خون بہا رہا ہے۔‘
آخر میں عاصم افتخار نے کہا کہ یہ کونسل محض بیانات سے آگے بڑھ کر عمل کرے، جارحیت بند کرائے، شہریوں کا تحفظ کرے، انصاف بحال کرے اور جوابدہی یقینی بنائے۔‘