وزیراعظم شہباز شریف نے بدھ کو دفاعی صلاحیتوں کو مزید مضبوط بنانے کے لیے نئی آرمی راکٹ فورس کمانڈ کے قیام کا اعلان کرتے ہوئے سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی کو میثاق استحکام پاکستان میں شامل ہونے کی دعوت دی تاکہ اجتماعی ترقی کو فروغ دیا جا سکے۔
اسلام آباد میں جناح سپورٹس سٹیڈیم میں پاکستان کے 79ویں یوم آزادی اور معرکۂ حق کے جشن سے متعلق ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا: ’وقت آ گیا ہے کہ ہم سیاسی تقسیم، ذاتی مفاد اور کھوکھلے نعروں سے آگے بڑھ کر پاکستان کے لیے اجتماعی سوچ اپنائیں۔ آج کے اس عظیم دن، میں ایک بار پھر کھلے دل سے تمام سیاسی جماعتوں، سٹیک ہولڈرز اور سول سوسائٹی کو دعوت دیتا ہوں کہ میثاق استحکام پاکستان کا حصہ بنیں۔‘
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق نئی فورس پاکستان فوج میں بنائی جائے گی، جس کا مقصد میزائلوں سے لڑنے کی صلاحیتوں کی نگرانی ہو گا، جسے بظاہر ہمسایہ ملک انڈیا سے مقابلہ کرنے کا اقدام قرار دیا جا رہا ہے۔
وزیراعظم نے ان کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ ’یہ جدید ٹیکنالوجی سے لیس اور پاکستانی فوج کی جنگی صلاحیت کو مضبوط بنانے میں سنگ میل ثابت ہو گی۔‘
تاہم ایک سینیئر سکیورٹی اہلکار نے روئٹرز کو بتایا کہ ’فوج میں اس فورس کی اپنی کمان ہو گی جو روایتی جنگ کی کسی بھی صورت میں میزائلوں کو سنبھالنے اور ان کی تعیناتی کے لیے وقف ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ ’ظاہر ہے کہ یہ انڈیا کے لیے ہے۔‘
پاکستانی سرکاری خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی پی) کے مطابق وزیراعظم نے شرکا کو بتایا کہ نئی راکٹ فورس کمانڈ کو جدید ترین ٹیکنالوجی سے لیس کیا جائے گا، جو پاکستان کی روایتی جنگی صلاحیتوں کو مزید مضبوط کرے گی۔
انہوں نے زور دیا کہ انڈیا کے ساتھ حالیہ فوجی تصادم کا نتیجہ تین سے چار دن میں پاکستان کی فیصلہ کن فتح کی صورت میں نکلا۔
وزیراعظم نے فیلڈ مارشل و چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد اور ایئر چیف کی انڈین جارحیت کے خلاف مربوط اور فوری ردعمل کو سراہتے ہوئے کہا: ’انڈیا بھول گیا کہ جنگیں صرف ہتھیاروں سے نہیں بلکہ قوم کے جذبے سے جیتی جاتی ہیں۔‘
وزیراعظم نے بعد از جنگ دور کو نئے پاکستان کی پیدائش قرار دیتے ہوئے فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر کو قوم کا بیٹا قرار دیا، جن کی حکمت عملی نے فیصلہ کن فوجی کامیابی دلائی۔
انڈیا نے رواں برس اپریل میں اپنے زیر انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں ایک حملے کے نتیجے میں سیاحوں کی موت کا الزام اسلام آباد پر عائد کرتے ہوئے مئی کے اوائل میں پاکستان پر حملہ کردیا تھا، جس کا بھرپور جواب دیا گیا اور پاکستانی افواج نے کئی انڈین طیارے مات گرائے۔ تقریباً چار روز بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دونوں روایتی حریفوں میں جنگ بندی کا اعلان کیا جبکہ دیگر ممالک نے بھی اس میں کردار ادا کیا۔
بدھ کی رات منعقد ہونے والی تقریب میں صدر آصف علی زرداری، چیف آف آرمی سٹاف فیلڈ مارشل عاصم منیر، نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی، سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق، وفاقی و صوبائی وزرا اور دیگر سفارت کار شریک تھے۔
قریب سے خطاب میں وزیراعظم نے چین، ترکی، ایران، سعودی عرب، آذربائیجان، متحدہ عرب امارات اور قطر سمیت دوست ممالک کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے انڈیا سے جنگ کے دوران پاکستان کی مدد کی۔ انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی ٹیم کا بھی شکریہ ادا کیا جنہوں نے جنگ بندی کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔
شہباز شریف نے پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے بانی ذوالفقار علی بھٹو اور ڈاکٹر عبد القدیر خان کے ساتھ دیگر سیاست دانوں، سائنس دانوں اور مسلح افواج کو خراجِ تحسین پیش کیا، جنہوں نے پاکستان کو دنیا کی ساتویں ایٹمی طاقت بنایا۔ انہوں نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو بھی 1998 میں بین الاقوامی دباؤ کے باوجود جرات مندانہ فیصلہ لینے اور پاکستان کو ایٹمی طاقت بنانے پر سراہا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وزیراعظم نے زور دیا: ’ہمارا ایٹمی ہتھیاروں کا ذخیرہ جارحیت کے لیے نہیں بلکہ صرف دفاع کے لیے ہے۔‘
79 ویں یوم آزادی کے موقعے پر قوم کو مبارک باد دیتے ہوئے وزیراعظم نے بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح اور علامہ محمد اقبال کو خراجِ عقیدت پیش کیا، جنہوں نے تحریکِ آزادیٔ پاکستان کے دیگر رہنماؤں اور کارکنوں کے ساتھ مل کر قوم کو ایک نظریے، ایک مشن اور ایک مقصد کے تحت متحد کیا۔
ملکی معاشی ترقی کو اجاگر کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ مہنگائی 34 فیصد سے کم ہو کر پانچ فیصد پر آ گئی ہے، شرح سود 21 فیصد سے کم ہو کر 11 فیصد ہو گئی ہے، جبکہ سٹاک ایکسچینج ریکارڈ سطح پر ہے۔ انہوں نے ان بہتریوں کا سہرا مضبوط حکومتی پالیسیوں کے سر باندھا۔
وزیراعظم نے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کو امریکہ کے ساتھ اہم ٹیرف معاہدہ طے کرنے پر بھی سراہا۔
انہوں نے کہا کہ بیرونِ ملک مقیم پاکستانی ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں اور انہوں نے مالی سال 25-2024 کے دوران ریکارڈ 38.3 ارب ڈالر بھجوائے۔
وزیراعظم نے غزہ اور انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے مظلوم عوام کے لیے پاکستان کی مستقل حمایت کا اعادہ کیا اور ایک خودمختار فلسطینی ریاست اور کشمیری عوام کے حقِ خودارادیت کے لیے وکالت جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا۔
شہباز شریف نے تمام سیاسی جماعتوں اور معاشرے کے شعبوں پر زور دیا کہ وہ قومی مفادات کے تحفظ کے لیے متحد ہو جائیں، خاص طور پر اقتصادی اور فوجی کامیابیوں کے بعد۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہزاروں قیمتی جانوں اور 150 ارب ڈالر سے زائد کے مالی نقصان کا سامنا کیا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ کسی بھی صورت مزید افراتفری برداشت نہیں کی جائے گی۔
وزیراعظم نے احتجاج کے بہانے اندرونی انتشار سے بھی خبردار کیا اور کہا کہ پُرامن اختلاف رائے جمہوری حق ہے لیکن قانون شکنی برداشت نہیں کی جائے گی۔
انہوں نے نوجوانوں کو تحریکِ پاکستان کے رہنماؤں کے نقشِ قدم پر چلنے اور ملکی ترقی میں فعال کردار ادا کرنے کی ترغیب دیتے ہوئے بتایا کہ حکومت نے نوجوانوں کی فلاح و بہبود اور انہیں بااختیار بنانے کے لیے ایک درجن سے زائد منصوبے شروع کیے ہیں۔
وزیراعظم نے مزید کہا: ’یہ تو صرف آغاز ہے۔ ہمیں پاکستان کو نئی بلندیوں تک لے جانے کے لیے سخت محنت کرنا ہو گی۔‘