وزیراعظم شہباز شریف نے بین الاقوامی برادری سے پاکستان میں کی گئی حالیہ ’جنگی کارروائیوں‘ پر انڈیا کو جواب دہ ٹھہرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ خطہ نئی دہلی کے ’غیر ذمہ دارانہ اور غیر قانونی اقدامات‘ کا متحمل نہیں ہو سکتا۔
اسلام آباد میں ایوانِ وزیراعظم سے جمعرات کی شب جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق شہباز شریف نے یہ باتیں دوشنبے میں تاجکستان کے صدر امام علی رحمان سے ملاقات کے دوران کہیں۔ دونوں رہنماؤں نے علاقائی سلامتی، اقتصادی تعلقات اور ماحولیاتی امور پر تعاون کے حوالے سے گفتگو کی۔
انہیں دوشنبے میں تاجک وزیراعظم قاہر رسول زادہ نے خوش آمدید کہا، جس کے بعد انہوں نے قصرِ ملت میں صدر امام علی رحمان کے ساتھ دو طرفہ ملاقات میں شرکت کی۔
ملاقات کے بعد وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ہمارا خطہ سات مئی 2025 سے جاری انڈیا کے غیر ذمے دارانہ اور غیر قانونی اقدامات کا متحمل نہیں ہو سکتا، جو جنگی کارروائیوں اور اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کے مترادف ہیں۔‘
بیان کے مطابق: ’وزیراعظم نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ انڈیا کو جواب دہ ٹھہرائے۔ پاکستان امن کا خواہاں ہے، لیکن اگر اس کی خودمختاری کو چیلنج کیا گیا تو وہ پوری قوت کے ساتھ اس کا دفاع کرے گا۔‘
تاجک صدر امام علی رحمان نے حالیہ تنازع پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ مئی کے اوائل میں پیش آنے والے واقعات پر ’بہت پریشان‘ ہیں۔‘ انہوں نے امن و استحکام کی بحالی میں وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت کو سراہا۔ انہوں نے پاکستان کو ’قابل اعتماد شراکت دار‘ قرار دیا اور تمام شعبوں میں تعاون کو مزید گہرا کرنے کے لیے تاجکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دونوں رہنماؤں نے 2024 میں ہونے والے سٹریٹجک شراکت داری کے معاہدے کے تحت ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لیا اور تجارت، دفاع، تعلیم، ٹیکنالوجی اور انسداد دہشت گردی کے شعبوں میں تعاون کو وسعت دینے کے عزم کا اظہار کیا۔
انہوں نے وسطی ایشیا سے جنوبی ایشیا تک اضافی پن بجلی کی ترسیل کے لیے علاقائی منصوبے کاسا 1000 پر کام تیز کرنے پر بھی اتفاق کیا، جسے انہوں نے علاقائی انضمام کے لیے ایک ’اہم اقدام‘ قرار دیا۔
وزیر اعظم شریف نے بنیادی ڈھانچے اور ٹرانزٹ روابط کے ذریعے وسطی ایشیا کے ساتھ پاکستان کے گہرے رابطے قائم کرنے کی کوششوں پر زور دیا اور اس حکمت عملی میں چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کو مرکزی حیثیت قرار دیا۔
انہوں نے تاجک صدر کو علاقائی امن کی کوششوں میں پاکستان کے کردار سے بھی آگاہ کیا اور پانی کی سفارت کاری اور گلیشیئرز کے تحفظ میں تاجکستان کی قیادت کو سراہا۔
شہباز شریف اپنے پانچ روزہ علاقائی سفارتی دورے کے آخری مرحلے میں تاجکستان کے دارالحکومت پہنچے۔ قبل ازیں انہوں نے ترکی، ایران اور آذربائیجان کا دورہ کیا۔ وزیراعظم کے ان دوروں کا مقصد سٹریٹجک تعلقات کو مضبوط بنانا ہے، تاکہ جنوبی ایشیا میں کشیدگی کے بعد حمایت حاصل کی جا سکے۔