کرد جنگجو تنظیم کی تحلیل، دہشت سے پاک ترکی کی جانب قدم: پاکستانی وزیر اعظم

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور ترکی ہر قسم کی دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کا عزم کیے ہوئے ہیں۔

27 فروری 2025 کی اس تصویر میں دیار بکر میں قیدی رہنما عبداللہ اوجلان کے پی کے کے کو تحلیل کرنے کے اعلان کے بعد ایک حامی ان کے پوسٹر کے ساتھ (اے ایف پی/یٰسین آک گل)

پاکستانی وزیر اعظم نے ترکی کی جانب سے کالعدم قرار دیے جانے والے گروپ ’پی کے کے‘ کی تحلیل کے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے ’دہشت سے پاک ترکی اور پائیدار امن‘ کے قیام کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا ہے۔

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے پیر کو ایکس پر اپنے پیغام میں کہا کہ یہ تاریخی پیش رفت ترکی کی قیادت رجب طیب اردوغان اور ترک قوم کی مفاہمت، اتحاد اور استحکام کی طرف گامزن رہنے کے غیر متزلزل عزم کی عکاسی کرتی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور ترکی ہر قسم کی دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کا عزم کیے ہوئے ہیں۔

پی کے کے کا ہتھیار ڈالنے کا اعلان: ترکی کے ساتھ امن کی نئی راہ ہموار

کرد جنگجو تنظیم پی کے کے (پی کے کے) نے پیر کے روز اعلان کیا ہے کہ وہ اپنے عسکری و تنظیمی ڈھانچے کو ختم کرتے ہوئے ترکی کے ساتھ امن کے ایک نئے منصوبے کے تحت ہتھیار ڈال رہی ہے، جس سے چار دہائیوں پر محیط مسلح تنازعے کا اختتام ممکن ہو سکے گا۔

تاریخی فیصلہ

خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) کی تحلیل کے فیصلے کا اعلان فرات نیوز ایجنسی نے کیا جو کالعدم تنظیم کے قریب سمجھی جاتی ہے۔ یہ فیصلہ ایسے وقت سامنے آیا ہے جب پی کے کے نے شمالی عراق میں ایک پارٹی کانگریس منعقد کی تھی۔

فروری 2025 میں پی کے کے کے رہنما عبداللہ اوجالان نے جو 1999 سے استنبول کے قریب ایک جزیرے پر قید ہیں اپنی تنظیم سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ ایک کانگریس منعقد کرے اور باقاعدہ طور پر تحلیل ہونے کا فیصلہ کرے۔

76 سالہ اوجالان جو 25 سال سے قید میں ہیں اب بھی کرد تحریک میں زبردست اثر و رسوخ رکھتے ہیں اور ان کی یہ اپیل اس طویل تنازعے کے خاتمے کی طرف ایک فیصلہ کن قدم سمجھی جا رہی ہے، جو 1980 کی دہائی سے اب تک ہزاروں افراد کی جانیں لے چکا ہے۔

امن کی جانب پیش رفت

اس پیغام کے بعد، پی کے کے نے یکم مارچ کو یکطرفہ جنگ بندی کا اعلان کیا تھا، تاہم اس میں بعض شرائط بھی رکھی گئی تھیں، جن میں امن مذاکرات کے لیے قانونی فریم ورک کی تشکیل بھی شامل تھی۔

ترکی اور پی کے کے کے درمیان یہ تنازع نہ صرف ترکی بلکہ شمالی عراق اور شمالی شام تک پھیل چکا ہے، جہاں ترکی نے متعدد بار عسکری کارروائیاں کی ہیں۔

ترکی اور اس کے مغربی اتحادیوں کی جانب سے پی کے کے کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیا گیا ہے۔

پی کے کے کا مؤقف: ’تاریخی مشن مکمل ہو گیا‘

فرات نیوز ایجنسی میں شائع ایک بیان کے مطابق، پی کے کے نے اپنی ’تنظیمی ساخت‘ ختم کرنے کا اعلان کیا ہے، اور کہا ہے کہ اس کی مسلح جدوجہد نے ان پالیسیوں کو چیلنج کیا جن کا مقصد کردوں کے حقوق کو دبانا تھا۔

بیان کے مطابق، کانگریس نے اس نتیجے پر پہنچی کہ پی کے کے کی جدوجہد نے کرد مسئلے کو جمہوری سیاست کے ذریعے حل کے مرحلے تک پہنچا دیا ہے اور یوں تنظیم نے اپنا ’تاریخی مشن مکمل کر لیا ہے۔‘

بیان میں مزید کہا گیا کہ ’ پی کے کے کے نام سے کی جانے والی تمام سرگرمیاں باضابطہ طور پر ختم کر دی گئی ہیں۔‘

ترکی کا ردعمل: ’دہشت سے پاک ترکی کی جانب اہم قدم‘

ترکی کی حکمران جماعت نے اس اعلان کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے دہشت گردی سے پاک ترکی کے مقصد کی جانب ایک ’اہم قدم‘ قرار دیا ہے۔

صدر رجب طیب اردوان کی جماعت کے ترجمان عمر چلیک نے ایکس (سابق ٹوئٹر) پر لکھا کہ ’اگر دہشت گردی مکمل طور پر ختم ہو جائے تو یہ ایک نئے دور کا آغاز ہو گا۔‘

ترکی کا مطالبہ: فیصلہ تمام ذیلی تنظیموں پر بھی لاگو ہو

ترکی کا کہنا ہے کہ پی کے کے کا یہ فیصلہ صرف مرکزی تنظیم تک محدود نہیں ہونا چاہیے بلکہ اس کے تمام ذیلی اور منسلک گروپوں پر بھی لاگو ہونا چاہیے، جو مختلف علاقوں میں متحرک ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان