اطالوی ایتھلیٹ ایما ماریا مازینگا اپنی شاندار کارکردگی سے دنیا کو حیران کر رہی ہیں، اور سائنس دان ان کے پٹھوں، اعصاب اور مائٹوکونڈریا (خلیوں میں توانائی پیدا کرنے والا مرکز) کا مطالعہ کر رہے ہیں تاکہ جان سکیں کہ وہ اس عمر میں بھی کیسے دوڑتی ہیں اور اپنے ہی عالمی ریکارڈ توڑتی چلی جا رہی ہیں۔
یکم اگست 1933 کو اٹلی کے شہر پادوا پیدا ہونے والی مازینگا نے روئٹرز کے مطابق نوجوانی میں دوڑنا شروع کر دیا تھا، مگر جب ان کے بچے پیدا ہوئے تو وہ گھر تک محدود ہو گئیں۔ تاہم انہوں نے 53 برس کی عمر میں دوبارہ یہ شوق اپنا لیا جو آج بھی ان کے ساتھ ہے۔
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق مازینگا کی کہانی محض کھیل نہیں بلکہ سائنسی معمہ ہے۔ کی رہائشی پانچ فٹ ایک انچ قد والی ایتھلیٹ کے نام اس وقت چار مختلف عالمی ریکارڈ ہیں۔ گذشتہ سال انہوں نے 90 سال سے زائد عمر کی خواتین کے لیے 200 میٹر ریس کا نیا عالمی ریکارڈ 51.47 سیکنڈ میں بنایا۔ صرف ایک ماہ بعد انہوں نے اپنا ہی ریکارڈ ایک سیکنڈ مزید بہتر کر کے تاریخ رقم کی۔
یہ کوئی پہلا موقع نہیں جب انہوں نے اپنی دنیا کو متاثر کیا ہو۔ جرمنی میں تقریباً 12 سال قبل ایک ریس کے دوران جب وہ 79 برس کی تھیں، تو حریف کو پیچھے چھوڑنے کی کوشش میں وہ اپنا کندھا نکلوا بیٹھیں۔ مازینگا اس واقعے کو یاد کرتے ہوئے کہتی ہیں، ’میرے برابر والی کھلاڑی مجھ سے آگے نکلنے والی تھی۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
عام طور پر اس عمر میں اتنا بڑا حادثہ ہو جائے تو انسان بستر کا ہو کر رہ جاتا ہے، لیکن مازینگا کچھ ہی عرصے بعد دوبارہ میدان میں کود گئیں۔
امریکی محققین کے مطابق، مازینگ کے دل اور رگوں کے نظام کی کارکردگی کسی 50 سالہ شخص کے برابر ہے، جبکہ ان کے پٹھوں کے مائٹوکونڈریا بالکل ایک صحت مند 20 سالہ نوجوان جیسے کام کرتے ہیں۔ ڈاکٹر مارٹا کولوسیو، جو مارکوئٹ یونیورسٹی میں اس تحقیق کی مرکزی مصنفہ ہیں، کا کہنا ہے، ’میں نے دنیا بھر میں 90 سالہ ایتھلیٹوں کا مطالعہ کیا، لیکن مازینگا کا کوئی ثانی نہیں۔ وہ عمر رسیدہ ہو رہی ہیں، لیکن وہ وہ کچھ کر رہی ہیں جو 91 برس میں لوگ سوچ بھی نہیں سکتے۔‘
پچھلے سال جنوری میں جب انہوں نے اِن ڈور 200 میٹر کا عالمی ریکارڈ توڑا تو بقول ان کے، ’اس وقت طوفان برپا ہو گیا۔ میں پہلی بار بڑے اخباروں کی شہ سرخی بنی۔‘
اس کے بعد سائنس دان ان کی طرف متوجہ ہو گئے تاکہ ان کا تفصیلی طبی مطالعہ کیا جا سکے۔
لیبارٹری میں ماہرین نے ان کی ران کے پٹھے کا ایک چھوٹا سا حصہ نکال کر خوردبین میں دیکھا تو حیرت انگیز انکشاف ہوا۔ ان کے تیز رفتار پٹھے (fast-twitch muscles)جو تیز دوڑنے کے لیے ضروری ہوتے ہیں، 70 سالہ صحت مند فرد کے برابر نکلے۔ لیکن اصل حیرت اس وقت ہوئی جب ان کے سست رفتار پٹھے (slow-twitch muscles)، جو برداشت اور طویل دوڑ کے لیے اہم ہیں، بالکل ایک 20 سالہ نوجوان جیسے نکلے۔ ان پٹھوں کی خون کی روانی اور اعصاب کی حالت بھی جوانوں جیسی تھی۔
ایما مازینگا دنیا بھر کے بزرگ کھلاڑیوں کو مشورہ دیتے ہوئے کہتی ہیں، ’اپنی حدیں جانیں۔ سب سے پہلے اپنے ڈاکٹر سے ملیں اور تصدیق کریں کہ آپ دوڑنے کے لیے تیار ہیں۔ پھر مستقل مزاجی کے ساتھ ہفتے میں کئی بار دوڑنے کو معمول بنائیں۔‘
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ایسے ایلیٹ بزرگ کھلاڑیوں پر تحقیق بڑھاپے میں انسانی جسم کی صلاحیتوں کو بہتر طور پر سمجھنے میں مدد دے گی۔
حیرت انگیز طور پر 100 سال سے اوپر کی خواتین کے بھی مقابلے ہوتے ہیں اور اس میں سو میٹر کا عالمی ریکارڈ امریکہ کی ڈائین فریڈمین کے پاس ہے جنہوں نے یہ فاصلہ 79 سیکنڈ میں طے کیا تھا۔
توقع کی جا سکتی ہے کہ مازینگا اس ریکارڈ کو توڑنے کے لیے مضبوط امیدوار ہوں گی۔