نیشنل گیمز میں دو گولڈ میڈلز جیتنے والی تیز ترین خاتون ایتھلیٹ

فیصل آباد سے تعلق رکھنے والے ایشا عمران ان دنوں کوئٹہ میں ہونے والی نیشنل گیمز میں شریک ہیں جہاں وہ اب تک دو گولڈ میڈلز اپنے نام کر چکی ہیں۔

فیصل آباد سے تعلق رکھنے والے ایشا عمران ان دنوں کوئٹہ میں ہونے والی نیشنل گیمز میں شریک ہیں جہاں وہ اب تک دو گولڈ میڈلز اپنے نام کر چکی ہیں۔

100 اور 200 میٹر ریس جیتنے والی ایشا عمران واپڈا کی طرف سے ان کھیلوں میں شرکت کر رہی ہیں۔

ایشا کے مطابق: ’یہ مقابلہ اس وجہ سے بھی مختلف تھا کہ اس سے قبل مجھے دوسری کھلاڑیوں نے چیلنج کردیا تھا، انہوں نے کہا تھا کہ مشکل ہے تم یہ مقابلہ جیت سکو۔‘

بقول ایشا: ’مجھے کہا گیا کہ جیتنا تو دورکی بات ہے ہم واپڈا کی کھلاڑی کو پاس بھی نہیں چھوڑیں گے، اس طرح بڑے بڑے بول بولے گئے، جو سب غلط ثابت ہو گئے۔‘

وہ مزید بتاتی ہیں کہ ’یہ مقابلہ میرے لیے مشکل تھا کیونکہ کوئی کہتا تھا کہ تم جیتو گی، کوئی کہتا تھا کہ ہارو گی، لیکن میں نے سب کچھ سن کر بھی اپنی تربیت اور تیاری جاری رکھی تاکہ مقابلے میں اچھے طریقے سے حصہ لے سکوں۔‘

ایشا کے مطابق: ’میرے استاد نے مجھ پر یقین کیا، جن کی محنت تھی اور میرے والدین کی دعائیں تھیں، جن کی وجہ سے میں یہاں تک پہنچی ہوں اور میں نے ان مقابلوں میں دو گولڈ میڈل حاصل کیے۔‘

وہ مزید کہتی ہیں کہ ’تیز ترین خاتون بننا میرے استاد کی خواہش تھی اور میں نے ان کی خواہش پوری کر دی۔ میں نے 100 میٹر ریس میں تیز ترین خاتون کا اعزاز 11.15 سیکنڈز میں حاصل کیا، جبکہ200 میٹر کا فاصلہ 23.67 سیکنڈز میں طے کیا۔‘

ایشا کہتی ہیں کہ ’حالیہ گولڈ میڈلز کے علاوہ میں نے اس سے قبل تین چار مہینے پہلے جو لاہور میں چیمپیئن شپ ہوئی تھی، اس میں بھی گولڈ میڈل لیا تھا، جس میں میں نے 400 میٹر کی ریس جیتی تھی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا مزید کہنا تھا: ’چیلنجز تو آتے رہتے ہیں اوریہ کسی کو طاقتور کرنے کے لیے ہوتے ہیں، تنقید اور چیلنج ہر کوئی کرتا ہے، لیکن آگرآپ اس چیز کو لے کربیٹھ جائیں کہ فلاں نے مجھے یہ کہہ دیا، پھرآپ اچھی کارکردگی نہیں دکھا سکتے۔‘

ایشا عمران کہتی ہیں کہ ’میں مستقبل میں اولمپک کے مقابلوں میں حصہ لینا چاہتی ہوں تاکہ وہاں سے میں اپنے ملک کے لیے میڈل لا سکوں۔‘

ایشا کے مطابق ’سکول کے زمانے سے شوق میں شروع کی جانے والی ریس اب جنون بن چکی ہے، جس کا نتیجہ سب کے سامنے ہے کہ میں آج تیز ترین خاتون بن چکی ہوں۔‘

کوئٹہ میں 12 مئی سے جاری ان نیشنل گیمز میں سات ہزار سے زاٸد نیشنل کھلاڑیوں نے حصہ لیا۔ مجموعی طور پرٹیموں نے 978 میڈلز حاصل کیے۔

گیمز میں اب تک پاکستان آرمی کی پہلی پوزیشن برقرار ہے۔ جس نے میڈلز کی ٹرپل سینچری اپنے نام کی ہے۔

اب تک پاکستان آرمی نے 151 گولڈ میڈل، 103 سلور، 46 برونز جیتے ہیں۔

جبکہ واپڈا نے 79 گولڈ میڈل، 70 سلورز، 65 برونز میڈل حاصل کر کے دوسری پوزیشن حاصل کی ہے اور پاکستان نیوی 28 گولڈ، 30 سلور، 46 برونز میڈل جیت کر تیسری پوزیشن پر ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی کھیل