انٹارکٹیکا کے بدلتے حالات پوری دنیا کے لیے خطرہ

برف سے ڈھکا یہ براعظم اور اس کے اردگرد کا جنوبی سمندر تیزی اور تشویش ناک انداز میں بدل رہا ہے۔ 

کولمبین بحریہ کے غوطہ خور 27 جنوری، 2024 کو انٹارکٹیکا کے ساؤتھ شیٹ لینڈ جزائر میں لیونگسٹن جزیرے پر نمونے حاصل کر رہے ہیں (اے ایف پی)

انٹارکٹیکا کو طویل عرصے تک ایک ناقابل رسائی اور نہ بدلنے والی جگہ سمجھا جاتا تھا۔ لیکن اب ایسا نہیں ہے۔

برف سے ڈھکا یہ براعظم اور اس کے اردگرد کا جنوبی سمندر تیزی اور تشویش ناک انداز میں بدل رہا ہے۔ 

سمندری برف تیزی سے کم ہو رہی ہے، برفانی تودے (جنہیں آئس شیلف کہا جاتا ہے) پہلے سے زیادہ تیزی سے پگھل رہے ہیں، براعظم کو ڈھانپنے والی برفانی چادریں خطرناک حد کے قریب پہنچ رہی ہیں اور زمین کے اہم سمندری دھاروں کے سست پڑنے کے آثار دکھائی دے رہے ہیں۔

سائنسی جریدے ’نیچر‘ میں شائع ہونے والی نئی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ یہ تیز ہوتی تبدیلیاں پہلے ہی شروع ہو چکی ہیں اور مستقبل میں ان کے کہیں زیادہ بڑھنے کا خدشہ ہے۔

اس تحقیق کے لیے کام کرنے والے ماہرین نے برف پر فیلڈ ورک کے دوران یہ چونکا دینے والی تبدیلیاں اپنی آنکھوں سے دیکھیں۔ 

یہ تبدیلیاں صرف یہاں کی جنگلی حیات کے لیے ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کے لیے خطرے کی گھنٹی ہیں۔ 

جو کچھ انٹارکٹیکا میں ہو رہا ہے، وہ آنے والی نسلوں تک سمندر کی سطح بلند ہونے اور موسم میں شدید بگاڑ کی صورت میں پوری دنیا کو متاثر کرے گا۔

اچانک تبدیلی کیا ہے؟

سائنس دان اچانک تبدیلی کو ایسے ماحولیاتی یا موسمیاتی بگاڑ کے طور پر بیان کرتے ہیں جو توقع سے کہیں زیادہ تیزی سے ہو۔

یہ خطرناک اس لیے بھی ہے کہ یہ تبدیلیاں خود کو مزید بڑھا دیتی ہیں۔ مثال کے طور پر جب سمندری برف پگھلتی ہے تو سمندر زیادہ گرم ہو جاتا ہے، جس سے مزید برف پگھلتی ہے۔ 

ایک بار یہ عمل شروع ہو جائے تو انسانوں کے لیے قابل ذکر وقت میں اسے پلٹنا انتہائی مشکل ہو جاتا ہے۔

پہلے یہ سمجھا جاتا تھا کہ درجہ حرارت میں بتدریج اضافہ بتدریج تبدیلی ہی لائے گا مگر انٹارکٹیکا میں ہم کچھ اور ہی دیکھ رہے ہیں۔ 

پچھلی دہائیوں میں یہاں انسانی سرگرمیوں سے ہونے والی حدت کا اثر آرٹک کے مقابلے میں کم تھا لیکن تقریباً 10 سال پہلے صورت حال اچانک بدلنے لگی۔

سمندری برف کی کمی اور اس کے اثرات

انٹارکٹیکا کے قدرتی نظام ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔ جب ایک نظام بگڑتا ہے تو باقی پر بھی اثر پڑتا ہے۔

2014 سے انٹارکٹیکا کے گرد سمندری برف تیزی سے کم ہو رہی ہے۔ اس کا رقبہ اب آرٹک کی برف کے مقابلے میں دوگنی رفتار سے سکڑ رہا ہے۔ 

یہ تبدیلیاں پچھلی صدیوں کی قدرتی حدوں سے کہیں آگے نکل چکی ہیں۔ سمندری برف سورج کی روشنی کو واپس خلا میں بھیجتی ہے۔ 

جب برف کم ہو جائے تو گہرا سمندر زیادہ حرارت جذب کرتا ہے۔ اس سے برف پر انحصار کرنے والے جانور، جیسے ایمپرر پینگوئن خطرے میں آ جاتے ہیں۔ 

کم برف کا مطلب یہ بھی ہے کہ انٹارکٹیکا کی آئس شیلف لہروں کے سامنے زیادہ کمزور ہو جاتی ہیں۔

اہم سمندری دھاروں کی سست روی

برف کے پگھلنے سے انٹارکٹیکا کے گرد گہرے سمندر کے دھارے بھی سست پڑ رہے ہیں۔ 

یہ دھارے زمین کے موسم کو کنٹرول کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں کیونکہ یہ کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرتے اور حرارت کو تقسیم کرتے ہیں۔

شمالی نصف کرے میں اٹلانٹک کے دھارے پہلے ہی سست پڑنے کے خطرے سے دوچار ہیں اور اب جنوبی سمندر میں بھی یہی خطرہ پیدا ہو رہا ہے۔

یہ دھارے اگر مزید سست ہو گئے تو سمندر کم آکسیجن اور کم غذائی اجزا جذب کرے گا، جس سے سمندری حیات اور موسم دونوں بری طرح متاثر ہوں گے۔

پگھلتی برف

مغربی انٹارکٹک آئس شیٹ اور مشرقی انٹارکٹیکا کے کچھ حصے تیزی سے برف کھو رہے ہیں، جس سے سمندر کی سطح بلند ہو رہی ہے۔

1990 کی دہائی کے بعد سے برف پگھلنے کا عمل چھ گنا بڑھ چکا ہے۔ ویسٹ انٹارکٹک آئس شیٹ میں اتنی برف ہے کہ اگر یہ مکمل پگھل جائے تو دنیا بھر میں سمندر کی سطح پانچ میٹر سے زیادہ بلند ہو جائے گی۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سائنس دان خبردار کر رہے ہیں کہ یہ برفانی چادر کسی بھی وقت گر سکتی ہے، چاہے درجہ حرارت میں مزید اضافہ نہ بھی ہو۔

دنیا میں 75 کروڑ سے زیادہ لوگ ساحلی علاقوں میں رہتے ہیں، جہاں بلند ہوتا سمندر ان کی زندگیوں اور انفراسٹرکچر کے لیے بڑا خطرہ ہے۔

جنگلی حیات اور ماحولیاتی نظام پر دباؤ

انٹارکٹیکا کے سمندری اور زمینی ماحولیاتی نظام بھی تیزی سے بدل رہے ہیں۔ بڑھتا ہوا درجہ حرارت، غیر یقینی برفانی حالات، آلودگی اور نئی انواع کی آمد اس کے توازن کو بگاڑ رہی ہے۔

ان نظاموں کے تحفظ کے لیے انٹارکٹیکا معاہدہ اہم ہے، جو محفوظ علاقے بناتا اور انسانی سرگرمیوں پر پابندیاں لگاتا ہے۔ 

لیکن ایمپرر پینگوئن اور لیپرڈ سیل جیسی نسلوں کو بچانے کے لیے دنیا بھر میں گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں تیزی سے کمی لانا ضروری ہے۔

مستقبل کی تصویر

انٹارکٹیکا کو اکثر مستقل اور الگ تھلگ براعظم سمجھا جاتا ہے، لیکن یہ سائنس دانوں کی توقعات سے کہیں زیادہ تیزی سے بدل رہا ہے۔

یہ اچانک تبدیلیاں دہائیوں سے بڑھتی گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کی وجہ سے ہیں۔ ان سے بچنے کا واحد راستہ اخراج کو تیزی سے کم کر کے درجہ حرارت کو 1.5 ڈگری سیلسیس کے اندر روکنا ہے۔

مگر کچھ تبدیلیاں اب ناقابل واپسی ہو چکی ہیں۔ حکومتوں، کاروباری اداروں اور ساحلی برادریوں کو اس نئے مستقبل کے لیے تیار رہنا ہوگا۔

فیصلے اب یہ طے کریں گے کہ ہم ناقابل واپسی تباہی کا سامنا کریں گے یا پہلے سے موجود تبدیلیوں کے ساتھ بہتر طریقے سے جینا سیکھیں گے۔

نوٹ: یہ تحریر دی کنورسیشن میں چھپی تھی اور اس کا ترجمہ کری ایٹو کامنز کے تحت پیش کیا جا رہا ہے۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات