افغانستان کی ٹی ٹوئنٹی ٹیم کے کپتان راشد خان نے سہ ملکی سیریز سے قبل کہا ہے کہ ان کی ٹیم کے ’کوئی مخصوص اہداف‘ نہیں ہیں جبکہ پاکستان کے کپتان سلمان علی آغا کا کہنا ہے کہ ’ہم تیار ہیں۔‘
راشد خان نے یہ بات پاکستان، متحدہ عرب امارات کے خلاف جمعہ سے شروع ہونے والی سہ ملکی سیریز سے قبل کہی۔
سہ فریقی سیریز کا پہلا میچ جمعہ کو پاکستان اور افغانستان کے خلاف شارجہ میں کھیلا جائے گا۔
راشد خان کا کہنا ہے کہ ’ہمارے کوئی مخصوص اہداف نہیں، ہم اپنے کھلاڑیوں پر اضافی دباؤ ڈالنا نہیں چاہتے۔
’ہمارا اصل مقصد وہی کرکٹ کھیلنا ہے جو ہم گذشتہ برسوں سے کھیلتے آئے ہیں۔ ہمارا ہدف میدان میں 200 فیصد محنت کرنا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ ٹیم نے حالیہ مہینوں میں زیادہ ٹی ٹوئنٹی میچز نہیں کھیلے لیکن کھلاڑی دنیا بھر کی مختلف ٹی ٹوئنٹی لیگز میں کھیل کر تجربہ حاصل کر رہے ہیں۔
افغانستان نے گذشتہ سال امریکہ اور کیریبین میں کھیلے گئے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے سیمی فائنل تک رسائی حاصل کی تھی جبکہ رواں سال ہی پاکستان میں ہوئی چیمپیئنز ٹرافی میں بھی کافی اچھی کارکردگی دکھائی ہے۔
اس سے قبل 2023 میں انڈیا ہوئے ون ڈے ورلڈ کپ میں افغانستان نے انگلینڈ، پاکستان اور سری لنکا کو شکست دے کر سب کو حیران کر دیا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس کے برعکس پاکستان ٹیم کی کارکردگی اسی عرصے کے دوران کوئی زیادہ اچھی نہیں رہی ہے۔
پاکستان گذشتہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں گروپ مرحلے سے ہی باہر ہو گیا تھا جبکہ رواں سال اسے بنگلہ دیش کے خلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز میں 2-1 سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
نئے کپتان سلمان علی آغا کی قیادت میں پاکستان نے ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز میں کامیابی حاصل کی تھی اور تقریباً اسی سکواڈ کے ساتھ اس سی ملکی سیریز میں اتریں گے۔
پاکستان سکواڈ میں بابر اعظم اور محمد رضوان جیسے بڑے نام اس سیریز میں دکھائی نہیں دیں گے۔
اس حوالے سے سلمان علی آغا کا کہنا ہے کہ ’ہم ایک نئی ٹیم بنانے کی کوشش کر رہے ہیں اور یہ سہ ملکی سیریز اور پھر ایشیا کپ اس کے لیے بہترین مواقع ہیں۔ ہمیں معلوم ہے کہ یہ دونوں ایونٹس مشکل ہوں گے لیکن ہم تیار ہیں۔‘
سہ ملکی سیریز میں تینوں ٹیمیں ایک دوسرے سے دو، دو میچز کھیلیں گی اور سات ستمبر کو دو فاتح ٹیموں کے درمیان فائنل کھیلا جائے گا۔
جبکہ اس کے بعد ایشیا کپ کا آغاز ہو گا جس میں افغانستان، پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے علاوہ انڈیا (دفاعی چیمپیئن)، سری لنکا، بنگلہ دیش، عمان اور ہانگ کانگ بھی حصہ لیں گے۔