پیرو: 2300 سال پرانے ڈھانچے دریافت، ہاتھ پشت پر بندھے تھے

ماہرین کا کہنا ہے کہ ان افراد کو بظاہر کسی قربانی کی رسم کے تحت دفنایا گیا تھا۔

پیرو میں دریافت شدہ ان ڈھانچوں کو غالباً کسی قربانی کے سلسلے میں دفنایا گیا تھا (Universidad Nacional Mayor de San Marcos)

ماہرین آثار قدیمہ نے جنوبی امریکی ملک پیرو میں چار سو قبل مسیح کے زمانے سے تعلق رکھنے والے ایک درجن سے زائد انسانی ڈھانچے دریافت کیے ہیں جنہیں ہاتھ پشت پر باندھ کر اوندھے منھ دفنایا گیا تھا۔ یہ دریافت اس خطے کی قدیم اور غیر معمولی تدفین کی رسومات پر نئی روشنی ڈالتی ہیں۔

یہ قبریں پیرو کے شمالی ساحلی علاقے پُوماپے میں دریافت ہوئی ہیں اور نیشنل یونیورسٹی آف سان مارکوس کے ماہرین سمیت دیگر محققین کا کہنا ہے کہ یہ ممکنہ طور پر قدیم زمانے کی انسانوں کی قربانی یا غیر معمولی تدفین کا طریقہ ہو سکتا ہے۔

قبروں میں ملنے والی لاشوں پر تشدد کے آثار بھی پائے گئے ہیں، جن میں جسم کے مختلف حصوں پر ضربیں، ہڈیاں ٹوٹنے اور غیر معمولی حالت میں رکھے جانے کے شواہد شامل ہیں۔ اس سے اشارہ ملتا ہے کہ یہ لوگ ممکنہ طور پر مسلح تنازع کے بعد قربانی کے طور پر پیش کیے گئے تھے۔

نیشنل یونیورسٹی آف سان مارکوس سے وابستہ ہنری تانتیلیان نے سائنسی میگزین ’لائیو سائنس‘ کو بتایا: ’انہیں جس انداز میں قبر میں رکھا گیا تھا، وہ غیر معمولی ہے۔‘

سان مارکوس یونیورسٹی میں اینڈین سائنس اور ٹیکنالوجیز کی آرکیالوجی ریسرچ گروپ کے سربراہ ڈاکٹر تانتیلیان نے مزید بتایا: ’انہیں اوندھے منہ زمین پر لٹایا گیا تھا، جو قبل از تاریخ میں اینڈین تہذیب کا ایک غیر معمولی تدفین کا طریقہ ہے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا: ’یہ ممکنہ طور پر اس قدیم عبادت گاہ کے لیے پیش کی جانے والی قربانی تھی لیکن یہ اب تک واضح نہیں ہو سکا کہ قربانی دیے جانے والے لوگ دراصل کون تھے۔‘

محققین کو شبہ ہے کہ دفن کیے گئے لوگ یا تو اسی علاقے سے تھے یا ان کا تعلق پڑوسی وادی سے تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پیرو کے سان پیڈرو للوک خطے میں واقع پُوماپے کے آثار قدیمہ کے مقام پر حالیہ کھدائی سے معلوم ہوا ہے کہ یہاں کی پرانی عمارتیں مذہبی رسومات کے لیے استعمال ہوتی تھیں اور اس کا جیکٹیپیکے وادی میں ان کے آبا و اجداد کی عبادت سے تعلق تھا۔
1990  کی دہائی میں اس علاقے میں کی جانے والی پرانی کھدائی اور تحقیق نے اس کے ماضی کو قدیم کپیسنیکے ثقافت سے جوڑا تھا۔

اب سیٹلائٹ تصاویر جیسی جدید ٹیکنالوجی استعمال کرتے ہوئے سائنس دانوں نے اس علاقے کے بارے میں نئی سائنسی بصیرت حاصل کی ہے۔

محققین نے دریافت کیا ہے کہ پُوماپے کا مشہور مندر تقریباً 1000 قبل مسیح میں بھی آباد تھا جب کہ اس مقام پر انسانی سرگرمی کے شواہد 2200 قبل مسیح تک ملتے ہیں۔

اس نئی دریافت کے ساتھ ماہرین کا خیال ہے کہ پُوماپے پیرو کے شمالی ساحل پر قدیم ترین مذہبی مراکز میں سے ایک ہو سکتا ہے۔

محققین کا خیال ہے کہ یہ قدیم علاقہ زیارت اور تدفین کی مذہبی رسومات کا مقام تھا جس کا اشارہ مندر کے اردگرد ایک بڑے پختہ چبوترے سے ملتا ہے۔

حالیہ کھدائی کے دوران قدیم مندر کی سامنے والی پوری عمارت، سیڑھیاں اور بڑے پتھروں سے بنائی گئی دیواریں بھی دریافت ہوئیں۔

سائنس دانوں نے اس قدیم دور کی خوراک، نباتات اور حیوانات کو بہتر طور پر سمجھنے کے لیے کھدائی کے مقام سے قدیم پودوں اور جانوروں کے مواد بھی اکٹھے کیے ہیں۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی تاریخ