افغان طالبان حکومت کے ترجمان نے منگل کو بتایا ہے کہ مشرقی افغانستان میں اتوار اور پیر کی درمیانی شب آنے والے زلزلے کے نتیجے میں مرنے والوں کی تعداد 1400 سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ تین ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔
افغانستان میں اتوار اور پیر کی درمیانی شب آنے والے زلزلے کی شدت 6.0 ریکارڈ کی گئی تھی جس کے جھٹکے پاکستان اور انڈیا محسوس کیے گئے تھے۔
ابتدائی طور پر اس زلزلے کے نتیجے میں مرنے والوں کی تعداد 800 کے قریب بتائی گئی تھی تاہم اب افغان حکومت کے مرکزی ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بتایا ہے کہ یہ تعداد بڑھ کر 1411 ہو گئی ہے۔
ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے بیان واضح کیا ہے کہ یہ اموات کنڑ صوبے میں ہوئی ہیں۔
افغان ترجمان کے مطابق زلزلے کے نتیجے میں 5412 مکانات منہدم اور 3124 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
Latest Details:
— Zabihullah (..ذبـــــیح الله م ) (@Zabehulah_M33) September 2, 2025
In the districts of Nurgal, Chawkay, Chapa Dara, Pech Dara, Watapur, and Asadabad of Kunar province, the current figures of casualties caused by the earthquake are as follows:
Martyrs: 1,411
Injured: 3,124
Destroyed houses: 5,412
زلزلہ متاثرین کی مشکلات کو کم کرنے کے لیے منگل کو متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے امدادی سامان روانہ کر دیا ہے جس میں خوراک، ادویات اور خیمے شامل ہیں۔
افغانستان کی نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کا کہنا ہے کہ مشرقی افغانستان میں اتوار اور پیر کی درمیانی شب آنے والے زلزلے میں 1100 اموات ہوئیں جبکہ تین ہزار افراد زخمی ہوئے جب کہ امدادی ٹیمیں ملبے تلے دبے افراد کی تلاش میں مصروف ہیں۔
باختر نیوز ایجنسی نے خلیج ٹائمز کے حوالے سے بتایا کہ یہ ریسکیو مشن ابوظبی سول ڈیفنس، نیشنل گارڈ اور جوائنٹ آپریشنز کی جانب سے صدر شیخ محمد بن زاید النہیان کی ہدایات پر ترتیب دیا گیا اور امدادی پیکج میں بنیادی ضروریات کی اشیا جن میں خوراک، ادویات اور خیمے شامل ہیں۔
یو اے ای کی وزارت خارجہ نے متاثرہ خاندانوں سے گہری ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے مزید امداد پہنچانے کے عزم کا اعادہ کیا۔
افغانستان کی نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے ترجمان یوسف حماد نے امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا: ’زخمیوں اور مردہ افراد کو ملبے سے نکالا جا رہا ہے اس لیے یہ اعداد و شمار نمایاں طور پر تبدیل ہو سکتے ہیں۔‘
انہوں نے مزید بتایا: ’زلزلے سے کچھ علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ بھی ہوئی جس سے سڑکیں بند ہو گئیں لیکن انہیں دوبارہ کھول دیا گیا ہے اور باقی سڑکیں بھی کھول دی جائیں گی تاکہ ان علاقوں تک رسائی ممکن ہو جہاں پہنچنا مشکل تھا۔‘
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امدادی کارکن منگل کو مایوسی کے عالم میں ان گھروں کے ملبے میں زندہ بچ جانے والوں کی تلاش کر رہے تھے جو زلزلے کے باعث زمین بوس ہو گئے۔ یہ زلزلہ اتوار اور پیر کی درمیانی شب آدھی رات کے قریب پاکستان کی سرحد کے قریب پہاڑی صوبوں میں آیا تھا، جس کی شدت 6.0 ریکارڈ کی گئی، اور اس کے بعد کم از کم پانچ جھٹکے محسوس کیے گئے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کنڑ صوبے کی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے سربراہ احسان اللہ احسان نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’آپریشن پوری رات جاری رہے اور اب بھی دور دراز دیہاتوں میں زخمی موجود ہیں جنہیں ہسپتالوں تک پہنچانے کی ضرورت ہے۔‘
شہریوں نے بھی امدادی کارروائیوں میں حصہ لیا جو اپنے خالی ہاتھوں سے ان کچی مٹی اور پتھروں سے بنے گھروں کے ملبے کو ہٹاتے رہے جو متاثرہ علاقوں میں تعمیر کیے گئے تھے۔
26 سالہ عبیداللہ نے اے ایف پی کو بتایا: ’میں ملبے سے اپنے دوست کو ڈھونڈ رہا ہوں لیکن میں نے اسے نہیں پایا۔ یہاں کے حالات دیکھنا میرے لیے بہت مشکل ہے۔ یہاں صرف تباہی ہی تباہی ہے۔‘
مرنے والوں میں بچے بھی شامل تھے جنہیں شہریوں نے گذشتہ رات دفن کیا۔
اقوام متحدہ کے مطابق کچھ سب سے زیادہ متاثرہ گاؤں اب بھی سڑکوں کی بندش کے باعث ناقابل رسائی ہیں۔
امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق زلزلے کا مرکز جلال آباد سے تقریباً 27 کلومیٹر دور تھا اور یہ زمین کی سطح سے محض 8 کلومیٹر کی گہرائی میں آیا، جو اسے نسبتاً کم گہرائی والا اور زیادہ تباہ کن زلزلہ بناتا ہے۔
افغانستان دہائیوں سے جنگ کا شکار ہونے کے بعد دنیا کے غریب ترین ممالک میں سے ایک ہے۔ یہ طویل انسانی بحران اور حالیہ برسوں میں پاکستان اور ایران سے واپس آنے والے لاکھوں افغانوں کے دباؤ کا سامنا کر رہا ہے۔
2021 میں طالبان کی جانب سے اقتدار سنبھالنے کے بعد غیر ملکی امداد میں شدید کمی آئی ہے، جس سے ملک کی آفات کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت مزید کمزور ہو گئی ہے۔
امریکہ نے 2025 کے آغاز میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے کے بعد امداد کا بیشتر حصہ روک دیا تھا۔
جون میں اقوام متحدہ نے کہا تھا کہ فنڈز میں تاریخی کمی کے باعث اسے اپنی عالمی انسانی ہمدردی کی سرگرمیوں کو نمایاں طور پر کم کرنا پڑے گا۔
سوموار کو اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریش نے ایک بیان میں کہا کہ اقوام متحدہ مقامی حکام کے ساتھ مل کر ’ضرورتوں کا فوری جائزہ لے رہا ہے، ہنگامی امداد فراہم کر رہا ہے اور مزید مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔‘
انہوں نے ابتدائی طور پر 50 لاکھ ڈالر فراہم کرنے کا اعلان کیا۔
افغانستان میں اکثر زلزلے آتے رہتے ہیں، خاص طور پر ہندوکش پہاڑی سلسلے میں، جو یوریشیا اور انڈیا کی ٹیکٹونک پلیٹس کے سنگم پر واقع ہے۔