انڈیا کو مزید ایس 400 کی فراہمی کے لیے مذاکرات جاری: روس

ایس 400 ایک طویل فاصلے تک مار کرنے والا دفاعی نظام ہے جو 2007 سے روس کے زیرِ استعمال ہے اور 400 کلومیٹر تک کے ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

22 ستمبر 2020 کو جنوبی روس میں اشولوک فوجی اڈے پر S-400 میزائل سسٹم سے ایک راکٹ لانچ ہونے کے مناظر (اے ایف پی)

روس کی فیڈرل سروس برائے عسکری و تکنیکی تعاون کے سربراہ دمتری شوگایف کے مطابق ماسکو اور نئی دہلی کے درمیان زمین سے فضا میں مار کرنے والے ایس 400 میزائل نظاموں کی مزید ترسیل کے لیے مذاکرات جاری ہیں۔

ایس 400 ایک طویل فاصلے تک مار کرنے والا دفاعی نظام ہے جو 2007 سے روس کے زیرِ استعمال ہے اور 400 کلومیٹر تک کے ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

مئی 2025 کے دوسرے ہفتے میں پاکستان اور انڈیا کے درمیان ہونے والی جھڑپوں کے دوران پاکستان نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے انڈین ایس 400 دفاعی نظام کو نشانہ بنایا۔

پاکستان فوج کے مطابق، جے ایف17 تھنڈر طیاروں نے ہائپرسانک میزائلوں سے آدم پور کی فوجی تنصیبات اور جالندھر کے ایئر فورس بیس کو نشانہ بنایا، اور آدم پور پر حملے میں ایس400 نظام کو تباہ کر دیا گیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

روسی خبر رساں ایجنسی تاس کے مطابق دمتری شوگایف نے کہا: ’انڈیا کے پاس پہلے ہی ہمارا ایس 400 نظام موجود ہے۔ اس شعبے میں ہمارے تعاون کو مزید وسعت دینے کی صلاحیت ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ نئی ترسیلات ممکن ہیں۔ فی الحال ہم مذاکرات کے مرحلے میں ہیں۔‘

انڈیا نے 2018 میں روس کے ساتھ 5.5 ارب ڈالر کے معاہدے کے تحت پانچ ایس-400 ٹرائمف میزائل نظام خریدے تھے، جنہیں چین کے ممکنہ خطرے کے پیشِ نظر اہم قرار دیا گیا۔ تاہم ان کی ترسیل میں بارہا تاخیر ہوئی ہے اور باقی دو نظاموں کی فراہمی اب 2026 اور 2027 میں متوقع ہے۔

پوجودہ مذاکرات اس امر کی نشاندہی کرتے ہیں کہ دونوں ممالک دفاعی تعاون کو مزید وسعت دینے کے خواہاں ہیں۔

انڈین وزیرِ اعظم نریندر مودی نے حالیہ ملاقات میں ولادی میر پوتن کو یقین دلایا کہ انڈیا اور روس نے مشکل حالات میں ہمیشہ ایک دوسرے کا ساتھ دیا ہے۔ ملاقات چین میں شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے موقع پر ہوئی، جہاں پوتن نے مودی کو اپنا ’پیارا دوست‘ قرار دیا۔

روسی وزیرِ خارجہ سرگئی لاوروف نے ایک بیان میں کہا کہ انڈیا نے امریکہ کے دباؤ کے باوجود روس سے توانائی اور دفاعی سازوسامان کی خریداری جاری رکھی، اور ماسکو اس موقف کو ’قدر کی نگاہ سے‘ دیکھتا ہے۔

سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے مطابق، 2020 سے 2024 کے دوران انڈیا کی ہتھیاروں کی درآمدات میں روس کا حصہ 36 فیصد رہا، جب کہ فرانس نے 33 فیصد اور اسرائیل نے 13 فیصد اسلحہ فراہم کیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا