کیمبرج آئندہ برس پاکستان میں ڈیجیٹل امتحانات کا آغاز کرے گا: پیٹر فلپس

کیمبرج کا کہنا تھا کہ وہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے سخت محنت کر رہے ہیں کہ ان کے امتحانات ابھرتے ہوئے ڈیجیٹل منظرنامے کی عکاسی کریں۔

کیمبرج انٹرنیشنل ایجوکیشن کا کہنا ہے کہ آئندہ برس جون میں منعقدہ امتحانات میں چند منتخب مضامین میں ڈیجیٹل امتحانات کا آغاز کر رہا ہے اور پاکستان اس میں حصہ لینے والے پہلے ممالک میں شامل ہوگا۔

یہ بات پیٹر فلپس، چیف ایگزیکٹو، کیمبرج یونیورسٹی پریس اینڈ اسسمنٹ، نے اسلام آباد میں انڈپینڈنٹ اردو کے ساتھ ایک انٹرویو میں بتائی۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم اس بات کو یقینی بنانے کے لیے سخت محنت کر رہے ہیں کہ ہمارے امتحانات ابھرتے ہوئے ڈیجیٹل منظرنامے کی عکاسی کریں۔ مثال کے طور پر جون 2026 میں، ہم منتخب مضامین میں کیمبرج ڈیجیٹل امتحانات کا آغاز کریں گے۔ پاکستان حصہ لینے والے پہلے ممالک میں سے ایک ہوگا۔

’ڈیجیٹل امتحانات کاغذ کو سکرین سے بدلنا نہیں ہے۔ یہ زیادہ انٹرایکٹو ہونے کی صلاحیت کے ساتھ، زیادہ بروقت، اور طالب علموں کے پہلے سے سیکھنے کے طریقوں سے زیادہ ہم آہنگ ہوں گے۔‘

کیمبرج نظام تعلیم، جسے سرکاری طور پر کیمبرج انٹرنیشنل ایجوکیشن کے نام سے جانا جاتا ہے، دنیا بھر کے سکولوں کے لیے ایک عالمی سطح پر تسلیم شدہ تعلیمی راستہ اور فریم ورک ہے، جو ابتدائی سالوں سے لے کر پری یونیورسٹی کی سطح تک طلبا کے لیے نصاب بناتا اور اس کے تحت امتحانات لیتا ہے۔ یہ برطانیہ کی کیمبرج یونیورسٹی کا حصہ ہے۔

کیمبرج انٹرنیشنل AS انگلش جنرل پیپر اور کیمبرج IGCSE اکاؤنٹنگ، اکنامکس، بیالوجی، کیمسٹری اور فزکس کے مضامین میں طلبہ لیپ ٹاپ پر ایک سے زیادہ انتخابی سوالات لے سکیں گے۔

کیمبرج نے جدید حالات اور واقعات کے ساتھ مطابقت رکھنے کی بھی ہمیشہ کوشش کی ہے۔ اس نے گذشتہ دن پاکستان میں ایک ایسے وقت میں کلائمیٹ کویسٹ تربیت کا آغاز کیا ہے جب ملک شدید موسمیاتی بحرانوں سے گزر رہا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں کہ آپ کیوں سمجھتے ہیں کہ اب بچوں کو ماحولیات کی تعلیم میں شامل کرنا ضروری ہے؟ تو ان کا کہنا تھا کہ کیمبرج میں وہ سمجھتے ہیں کہ تعلیم ماحولیاتی بحران سے نمٹنے کے لیے کلیدی ہے۔

پیٹر فلپس کا اصرار تھا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں سے ایک ہے: سیلاب، گرمی کی لہریں، فضائی آلودگی اور پانی کی کمی لوگوں کو پہلے ہی متاثر کر رہی ہے۔ ’پاکستان میں نوجوان (دنیا کی سب سے بڑی نوجوانوں کی آبادی میں سے ایک) ان چیلنجز کے لیے ملک کے مستقبل کے ردعمل کی تشکیل میں اہم کردار ادا کریں گے۔‘

کلائمیٹ کویسٹ ایک مفت 2.5 گھنٹے کا آن لائن کورس ہے جو 8-12 سال کے سیکھنے والوں کو ماحولیات کی بنیادی خواندگی سے آراستہ کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے، جو مقامی موسمیاتی چیلنجوں کو عالمی سائنس سے جوڑتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کیمبرج کے سینیئر عہدیدار نے بتایا کہ یونیورسٹی آف کیمبرج (کیمبرج زیرو) کے ماہرین نے لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنس (لمز) کے ماحولیات کے ماہرین کے ساتھ مل کر کیمبرج کلائمیٹ کویسٹ تیار کیا ہے۔ ’یہ صرف علم نہیں ہے۔ سیکھنے والوں کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے کہ وہ سیکھی گئی باتوں کو کمیونٹی منصوبوں میں نافذ کریں، لچک کو فروغ دیں اور عملی حل کریں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ پروگرام کو تمام تعلیمی بورڈز بشمول سرکاری سکولوں میں مفت اور قابل رسائی پیش کرتے ہوئے، کیمبرج اس بات کو یقینی بنانے میں مدد کر رہا ہے کہ موسمیاتی خواندگی ہر سیکھنے والے کا حق ہے۔

ایک سوال کہ مستقبل کے تعلیمی نظام کے منفرد چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے کیمبرج اپنے طرز عمل کو کس طرح ڈھال رہا ہے ان کا جواب تھا کہ کیمبرج نے پاکستان میں سکولوں اور اساتذہ کے ساتھ 80 سال سے زیادہ عرصے سے کام کیا ہے۔ ’ہمارے پاس 800 سے زیادہ کیمبرج انٹرنیشنل سکولوں کی ایک مضبوط کمیونٹی ہے، ہر سال تقریباً ایک لاکھ انگریزی سیکھنے والوں کے ٹیسٹ ہوتے ہیں، اور ہم آپ کے ماہرین تعلیم کی علمی کتابیں اور تحقیق شائع کرتے ہیں۔

’پاکستان بھی ان ممالک میں سے ایک ہے جہاں ماہرین تعلیم کو کیمبرج اوپن ایکویٹی انیشی ایٹو کی حمایت حاصل ہے، یہ اقدام 2023 میں شروع ہوا تھا۔‘

کیمبرج یونیورسٹی پریس اینڈ اسسمنٹ کے چیف ایگزیکٹونے بتایا کہ وہ سکولوں، یونیورسٹیوں، حکومتوں اور پالیسی سازوں کی بات سنتے ہیں اور ان کے ساتھ شراکت کرتے ہیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ ہمارے پروگرام عالمی معیارات کو برقرار رکھتے ہوئے مقامی ضروریات کو پورا کریں۔

’کیمبرج کلائمیٹ کویسٹ پاکستان ایڈیشن کو ہم نے قومی پالیسیوں کے ساتھ ساتھ، 2010 کے سیلاب، 2017 کی ہیٹ ویو، اور لاہور کی فضائی آلودگی کے بحران جیسے واقعات کو یکجا کرتے ہوئے، خاص طور پر پاکستان کے تناظر کے مطابق تیار کیا ہے۔

’یہ لوکلائزیشن ظاہر کرتی ہے کہ کس طرح کیمبرج عالمی مہارت کو مقامی حقائق کے ساتھ جوڑ کر اپنے آپ کو ڈھال رہا ہے۔ کیمبرج تشخیص، ڈیجیٹل سیکھنے اور اساتذہ کی ترقی میں جدت لاتا رہتا ہے۔‘

مصنوعی ذہانت، ماحولیاتی بحران اور نئی ملازمتوں کے ماحول میں صورت حال کافی تیزی سے بدل رہی ہے۔ ان سے پوچپا گیا کہ ان کے خیال میں ایسے غیر یقینی مستقبل کے لیے تیار کرنے کے لیے تعلیمی نظام کو کون سی اہم ترین مہارتوں اور اقدار پر توجہ دینی چاہیے؟

پیٹرفلپس جو ایک سابق صحافی بھی رہ چکے ہیں کہنا تھا کہ تکنیکی ترقی، ماحولیات کی تبدیلی، وبائی امراض کے بعد کے اثرات، اساتذہ کی کمی اور عالمی تناظر میں تبدیلی صرف چند ایسے عوامل ہیں جو سب کے رہنے اور کام کرنے کے طریقے کو نئی شکل دیتے ہیں۔ ’تعلیم میں ہمارا کام صرف نوجوانوں کو آنے والے کل کے چیلنجوں کے لیے تیار کرنا نہیں ہے، بلکہ انہیں ان مہارتوں سے آراستہ کرنا ہے جس کی انہیں ایک ایسی دنیا کے لیے ضرورت ہو گی جو پہلے سے ہی یہاں موجود ہے: ٹیکنالوجی کے استعمال میں آرام دہ ہونا کافی نہیں ہے۔

’اس سال، ہم نے بین الاقوامی سکولوں کی کمیونٹی میں آج تک کا ایک وسیع ترین تعلیمی سروے کیا، جس میں 150 ممالک میں 3,000 سے زیادہ اساتذہ اور تقریباً 4,000 طلبا کے خیالات جانے گئے یہ سمجھنے کے لیے کہ وہ طالب علموں کے مستقبل کے لیے تیار ہونے کو یقینی بنانے کے لیے کیا ضروری سمجھتے ہیں۔ ان کی آوازیں ہماری نئی رپورٹ، نیویگیٹنگ دی فیوچر کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہیں۔ ہم اس ماہ اس رپورٹ کو شائع کر رہے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ تعلیم کو تنقیدی سوچ، تخلیقی صلاحیت، تعاون اور مسئلہ حل کرنے جیسی مہارتوں کے ساتھ توازن بھی لانا چاہیے۔ ’ہمارا کیمبرج گلوبل پرسپیکٹیو پروگرام مہارت پر مبنی پروگرام کی ایک بہترین مثال ہے جو تعلیمی مطالعہ کو عملی، حقیقی دنیا کے تناظر میں رکھتا ہے۔ یہ 5 سے 19 سال کی عمر کے طالب علموں کو وہ مہارتیں تیار کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے جن کی انہیں سکول اور یونیورسٹی کے ساتھ ساتھ اپنے مستقبل کے کیریئر میں کامیابی حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کیمپس