ملائیشیا میں منعقدہ ایم بی ڈبلیو انٹرنیشنل تائیکوانڈو چیمپیئن شپ میں سوات سے تعلق رکھنے والے تین بہن بھائیوں نے چار میڈلز جیت کر یہ کامیابی پاکستان میں سیلاب متاثرین کے نام کر دی ہے۔
15 سے 17 اگست 2025 کے دوران منعقد ہونے والے اس مقابلے میں 32 ممالک کے چار ہزار سے زائد کھلاڑیوں میں نمایاں کارکردگی دکھاتے ہوئے عائشہ ایاز نے ایک گولڈ اور ایک برونز میڈل، محمد زریاب خان نے گولڈ میڈل جبکہ گلالئی ایاز نے برونز میڈل حاصل کیا۔ یہ کامیابی پاکستان کی تاریخ میں ایک منفرد ریکارڈ ہے۔
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں انہوں نے بتایا کہ ان کا مقابلہ انڈونیشیا، انڈیا اور ملائیشیا کے کھلاڑیوں کے ساتھ تھا۔ ’یہ بہت مشکل فائٹ تھی، لیکن اللہ تعالیٰ نے ایک بار پھر مجھے گولڈ میڈل دیا اور میں نے پاکستان کا نام روشن کیا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
عائشہ ایاز نے اپنی کامیابی کو سیلاب متاثرین کے نام کر دیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ’جب میں نے گولڈ اور برونز میڈل جیتا تو مجھے بے حد خوشی ہوئی کیونکہ میرے والد صاحب نے اس کے لیے بہت محنت کی تھی، لیکن جب مجھے پتہ چلا کہ پاکستان میں، خاص طور پر سوات، بونیر اور باجوڑ میں سیلاب آیا ہوا ہے تو مجھے بہت افسوس ہوا۔ اسی وقت میں نے فیصلہ کیا کہ یہ میڈلز میں ان سیلاب متاثرین کے نام کرتی ہوں اور جو بھی انعامی رقم ملے گی، میں وہ انہیں دے دوں گی۔‘
عائشہ کی چھوٹی بہن گلالئی ایاز نے پہلی بار انٹرنیشنل چیمپیئن شپ میں حصہ لیا اور برونز میڈل جیت کر سب کو حیران کر دیا۔ انہوں نے بتایا: ’یہ میرا پہلا انٹرنیشنل مقابلہ تھا۔ چیمپیئن شپ بہت مشکل تھی لیکن میں نے ہمت نہیں ہاری اور برونز میڈل جیتنے میں کامیاب رہی۔ یہ لمحہ میرے لیے اور پاکستان کے لیے فخر کا باعث ہے۔‘
عائشہ کے بھائی زریاب خان انڈیا کے ساتھ ہونے والی فائٹ کو ’یادگار‘ قرار دیتے ہیں۔
انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’میری تین فائٹس تھیں۔ پہلی انڈونیشیا، دوسری انڈیا اور تیسری ملائیشیا کے کھلاڑی کے ساتھ۔ میں نے سب کو شکست دی اور انڈیا کے خلاف گولڈ میڈل جیتنا میرے لیے سب سے یادگار لمحہ تھا۔ اس کامیابی میں میرے والد اور کوچ کی محنت شامل ہے۔‘
’کبھی باپ، کبھی کوچ کا کردار ادا کیا‘
ان تینوں بہن بھائیوں کے والد اور کوچ ایاز نائیک ہیں، جنہوں نے اپنی زندگی اس خواب کے لیے وقف کر دی ہے کہ سوات کے یہ بچے پاکستان کا نام دنیا میں روشن کریں۔
انہوں نے انڈیپنڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا: ’ملائیشیا کے ایونٹ کے لیے ہم نے دو ماہ کا خصوصی کیمپ لگایا اور بچوں کو روزانہ چار گھنٹے سخت ترین ٹریننگ دی۔ ہمیں یقین تھا کہ یہ محنت رائیگاں نہیں جائے گی۔ الحمدللہ، عائشہ نے دو میڈلز (گولڈ اور برونز)، زریاب نے گولڈ اور گلالئی نے برونز میڈل جیتا۔‘
ایاز نائیک کا کہنا تھا کہ ایک والد کے طور پر وہ اپنے بچوں کے خواب پورے کرنے کے لیے ہر حد تک گئے۔’کبھی باپ کا کردار ادا کرتا ہوں اور کبھی کوچ کا۔ ان کی ٹریننگ، ڈائیٹ اور وزن کا خاص خیال رکھتا ہوں۔ مشکلات آتی ہیں لیکن میں ہمیشہ حوصلہ دیتا ہوں کہ کامیابی نظم و ضبط اور محنت سے ملتی ہے۔‘