صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعے کو اعلان کیا کہ دائیں بازو کے سرگرم کارکن چارلی کرک کا مشتبہ قاتل ٹائلر رابنسن کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ مشتبہ قاتل کو اس کے قریبی شخص نے حکام کے حوالے کیا۔ انہوں نے ساتھ ہی امید ظاہر کی کہ کرک کے قاتل کو موت کی سزا دی جائے گی۔
ٹرمپ نے فاکس نیوز کے لائیو انٹرویو کے دوران اعلان کرتے ہوئے کہا ’مجھے یقین کے ساتھ لگتا ہے کہ وہ ہمیں مل گیا ہے۔ وہ حراست میں ہے۔‘
صدر نے بتایا کہ مشتبہ شخص کی شناخت امریکی حکام کی جاری کردہ تصاویر کی مدد سے ہوئی، جو کرک کے قتل کے بعد جاری کی گئیں۔
کرک کو یوٹا کی ایک یونیورسٹی میں تقریر کے دوران گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھا۔
ٹرمپ نے مزید کہا ’اس کے بہت قریبی شخص نے اسے حکام کے حوالے کیا۔‘ صدر نے بتایا کہ انہیں اس بارے میں ٹی وی پر لائیو جانے سے صرف پانچ منٹ قبل بتایا گیا۔
سی این این نے الگ رپورٹ میں کہا کہ حراست میں لیے گئے شخص نے اپنے والد کے سامنے اعتراف کیا، جنہوں نے اسے حراست تک اپنے پاس رکھا۔
یوٹا: عوام سے چارلی کرک کے قاتل کی تلاش میں مدد کی اپیل
— Independent Urdu (@indyurdu) September 12, 2025
امریکی ریاست یوٹا کے حکام نے عوام سے صدر ٹرمپ کے قریبی ساتھی چارلی کرک کے قاتل کی تلاش میں مدد کی اپیل کی ہے۔ pic.twitter.com/j1i2FDbFzk
کرک کے قاتل کی تلاش میں 20 قانون نافذ کرنے والے اداروں کے سینکڑوں ایجنٹس شامل تھے۔
31 سالہ کرک نوجوانوں میں ٹرمپ کی حمایت کو بڑھانے میں سرگرم تھے۔
جمعرات کو جاری تصاویر میں ایک شخص دیکھا گیا جو کنورس جوتے، سیاہ بیس بال کیپ، دھوپ کے چشمے اور جینز کے ساتھ لمبی بازو والی شرٹ پہنے ہوئے تھا، جس پر امریکی پرچم کا ڈیزائن تھا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ فائر کرنے والے نے چھت سے تقریباً 200 یارڈ (180 میٹر) دور سے گولی چلائی، جو کرک کو گردن میں لگی۔
ویڈیو میں دیکھا گیا کہ مشتبہ شخص چھت پر دوڑتا ہے، پھر زمین پر کودتا ہے اور کیمپس سے باہر کچھ درختوں کی جانب چلا جاتا ہے — وہیں ہائی پاور بولٹ ایکشن رائفل برآمد ہوئی۔
یوٹا کے گورنر سپنسر کاکس نے کہا کہ ریاست اس کیس میں موت کی سزا دلوانے کی پوری کوشش کرے گی۔
صدر ٹرمپ نے اس اقدام کی حمایت کرتے ہوئے کہا ’میں امید کرتا ہوں کہ اسے موت کی سزا دی جائے گی۔‘
کرک کے تابوت کو ان کے آبائی شہر فینکس لے جایا گیا، جس کے لیے نائب صدر جے ڈی وینس کا سرکاری طیارہ استعمال کیا گیا۔