ڈونلڈ ٹرمپ کے اتحادی چارلی کرک یوٹا یونیورسٹی کی تقریب میں قتل

31 سالہ چارلی کرک نے ٹرمپ کو نوجوان ووٹروں میں حمایت کو بڑھانے میں مدد دی تھی۔ واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج کے مطابق وہ ایک بڑے ہجوم سے خطاب کر رہے تھے کہ ایک گولی چلی اور وہ کرسی سے نیچے گر گئے۔

امریکہ میں دائیں بازو کے کارکن اور تبصرہ نگار چارلی کرک 10 ستمبر 2025 کو یوٹا ویلی یونیورسٹی میں گفتگو کرتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں (روئٹرز)

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ ان کے اتحادی چارلی کرک کو بدھ کو یوٹا ویلی یونیورسٹی میں ایک تقریب میں خطاب کے دوران گولی مار کر قتل کر دیا گیا۔

31 سالہ چارلی کرک نے ٹرمپ کو نوجوان ووٹروں میں حمایت کو بڑھانے میں مدد دی تھی، جن کی موت پر امریکی صدر نے سوگ کا اعلان کیا ہے۔

جائے وقوعہ سے سامنے آنے والی ویڈیو میں چارلی کرک کو ایک بڑے ہجوم سے خطاب کرتے ہوئے دکھایا گیا جب ایک گولی کی آواز آئی۔ کیمرہ تیزی سے حرکت کرنے سے پہلے چارلی کرک اپنی کرسی پر گرتے ہوئے دکھائی دیے جبکہ دیگر لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔

واقعے کے وقت انہوں نے ’آزادی‘ کے لفظ والی سفید ٹی شرٹ پہن رکھی تھی۔

تفتیش کاروں نے ابتدائی طور پر خیال ظاہر کیا کہ ایک گولی کیمپس کی چھت سے آئی تھی، جسے سیاہ لباس میں ملبوس کسی شخص نے فائر کیا تھا، جو بظاہر ٹارگٹ کلنگ تھا۔

اس تقریب میں موجود یوٹا کے سابق کانگریس مین جیسن شیفیٹز نے فاکس نیوز کو بتایا کہ چارلی کرک ’ٹرانس جینڈر شوٹرز، ماس شوٹر‘ کے بارے میں ایک سوال کا جواب دے رہے تھے کہ اس دوران گولی چل گئی۔

چارلی کرک امریکہ میں قدامت پسند نوجوانوں کی سب سے بڑی تحریک کے سربراہ تھے، جس کی مشترکہ طور پر بنیاد انہوں نے 18 سال کی عمر میں 2012 میں رکھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

امریکی صدر نے ٹروتھ سوشل پر ان کی موت کا اعلان کرتے ہوئے کہا: ’عظیم، اور یہاں تک کہ لیجنڈری چارلی کرک مر چکے ہیں۔ ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں نوجوانوں کے دل کو چارلی سے بہتر کوئی نہیں سمجھ سکتا تھا۔‘

ساتھ ہی ڈونلڈ ٹرمپ نے چارلی کرک کو ’سچائی کے لیے شہید‘ قرار دیا اور ان کی موت کا الزام ’بنیاد پرست بائیں بازو‘ کے بیانات پر عائد کیا۔

ٹرمپ نے اپنے ٹروتھ سوشل پلیٹ فارم پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں کہا: ’بنیاد پرست بائیں بازو والوں نے چارلی جیسے شاندار امریکیوں کا موازنہ نازیوں اور دنیا کے بدترین اجتماعی قاتلوں اور مجرموں سے کیا ہے۔‘

انہوں نے کہا: ’اس قسم کی بیان بازی اس دہشت گردی کے لیے براہ راست ذمہ دار ہے جو آج ہم اپنے ملک میں دیکھ رہے ہیں، اور اسے اب بند ہونا چاہیے۔‘

اس کے بعد امریکی صدر نے ذمہ داروں کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے کا عزم کیا۔

ٹرمپ نے کہا: ’یہ امریکہ کے لیے ایک تاریک لمحہ ہے۔ میری انتظامیہ ان لوگوں میں سے ہر ایک کو تلاش کرے گی جنہوں نے اس ظلم میں اور دیگر سیاسی تشدد میں حصہ ڈالا، بشمول وہ تنظیمیں جو اس کی فنڈنگ ​​کرتی ہیں اور اس کی حمایت کرتی ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ