چین کے ساتھ دفاعی پیداوار میں تعاون بڑھائیں گے: پاکستانی صدر

صدر زرداری نے اس چینی دفاعی کمپلیکس کا دورہ کیا ہے جہاں انڈیا کے خلاف لڑائی میں اہم کردار ادا کرنے والے جے 10 طیارے بنائے جاتے ہیں۔

صدر آصف علی زرداری 14 ستمبر، 2025 کو چنگڈو میں ایوی ایشن انڈسٹری کارپوریشن آف چائنا کے دورے کے موقعے پر (ایوان صدر)

پاکستان افواج کے سپریم کمانڈر اور صدر آصف علی زرداری نے اتوار کو ایوی ایشن انڈسٹری کارپوریشن آف چائنا (اے وی آئی سی) کا دورہ کرتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا کہ دونوں ملک دفاعی پیداوار اور ایوی ایشن کے شعبوں میں تعاون کو وسعت دیتے ہوئے اپنی ہر موسم کی سٹریٹجک کوآپریٹو شراکت داری کو مزید گہرا کریں گے۔

صدر سیکریٹریٹ پریس ونگ نے ایک بیان میں کہا کہ انڈیا کے ساتھ جنگ بندی کے 128ویں دن صدر زرداری نے اے وی آئی سی کمپلکس کا دورہ کیا، جو چین کا مرکزی ایرو سپیس اور دفاعی ادارہ ہے۔

صدر نے وسیع و عریض کمپلیکس کا معائنہ کیا، جہاں جے-10 سی لڑاکا طیارہ تیار کیا جاتا ہے۔ اس طیارے نے پاکستان اور انڈیا کے درمیان مئی میں ہوئے فوجی تصادم میں اہم کردار ادا کیا تھا۔

مئی 2025 میں ہونے والی جھڑپ کے دوران پاکستان کے چینی ساختہ جے-10 لڑاکا طیاروں نے انڈیا کے چھ فوجی طیارے، جن میں فرانسیسی ساختہ رفال بھی شامل تھے، مار گرانے کا دعوی کیا تھا۔

کسی بھی لڑائی میں پہلی بار رفال طیاروں کی تباہی نے دنیا کو حیران کر دیا تھا۔وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے پارلیمنٹ میں بتایا تھا کہ یہ تمام طیارے پاکستان کے جے-10 سی جنگی جہازوں نے مار گرائے تھے۔

صدر زرداری نے اپنی گفتگو میں کہا کہ جے-10 اور جے ایف-17 نے پاکستان فضائیہ کو بے حد مضبوط بنایا ہے۔

بیان کے مطابق صدر زرداری کو اے وی آئی سی کی جدید صلاحیتوں پر بریفنگ دی گئی، جن میں جے-10 لڑاکا طیارہ، پاکستان کے ساتھ مشترکہ طور پر تیار ہونے والا جے ایف-17 تھنڈر، جے-20 سٹیلتھ پانچویں نسل کے لڑاکا طیارے میں پیش رفت، بغیر پائلٹ کے فضائی جہاز، مکمل خودکار یونٹس اور جدید کثیر الجہتی آپریشنز کے لیے انٹیگریٹڈ کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹمز شامل تھے۔

انہوں نے اے وی آئی سی کے انجینیئروں اور سائنس دانوں سے ملاقات میں جدت، پیداوار اور مستقبل کی ٹیکنالوجیز پر تبادلہ خیال کیا۔

انہوں نے اے وی آئی سی کو چین کی سائنسی و تکنیکی ترقی اور پاک-چین دیرپا سٹریٹجک شراکت داری کی علامت قرار دیا۔

بیان کے مطابق صدر زرداری کا یہ دورہ اس حوالے سے تاریخی تھا کہ اس سے قبل کوئی غیر ملکی سربراہِ مملکت اے وی آئی سی کمپلیکس نہیں آیا۔

ان کے ہمراہ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، خاتونِ اول آصفہ بھٹو زرداری، سینیٹر سلیم مانڈوی والا، چین میں پاکستان کے سفیر خلیل ہاشمی اور پاکستان میں چین کے سفیر جیانگ زائی ڈونگ بھی موجود تھے، جو صدر کے ساتھ ان کے پورے دورے میں شریک ہیں۔

اس سے قبل آج صدر زرداری چنگڈو سے میانیانگ ہائی سپیڈ ٹرین کے ذریعے گئے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سفر کے دوران صدر کو ٹرین کے آپریشنز، سروس، حفاظتی نظام اور ماحولیاتی فوائد پر بریفنگ دی گئی۔

صدر نے چین کی پائیدار اور مضبوط ٹرانسپورٹ میں کامیابیوں کو سراہا، جن میں آلودگی سے پاک الیکٹرک پروپلشن اور زلزلے کی قبل از وقت اطلاع دینے والی ٹیکنالوجی شامل ہیں۔ 

انہوں نے انہیں ریلوے انجینیئرنگ کا ایک شاہکار قرار دیتے ہوئے کہا یہ جدتیں دیگر ممالک بشمول پاکستان کے لیے قیمتی اسباق فراہم کرتی ہیں۔

حکام نے بتایا کہ چین اس وقت دنیا کے سب سے بڑے ہائی سپیڈ ریل نیٹ ورک کا مالک ہے، جس میں 45 ہزار کلومیٹر سے زیادہ کی مخصوص پٹریاں ہیں اور سالانہ دو ارب سے زائد مسافر اس پر سفر کرتے ہیں۔

350 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی یہ ٹرینیں تقریباً تمام بڑے چینی شہروں کو آپس میں جوڑتی ہیں۔ 

چین نے ایک معیاری اور خصوصی مسافر نظام قائم کیا ہے جو جدید کنیکٹیویٹی کی ایک مثال بن چکا ہے۔

پاکستان ریلویز نے اگست میں ملک کے سب سے دو بڑے شہروں لاہور اور کراچی کے درمیان چین کے تعاون سے 2030 تک بلٹ ٹرین منصوبہ شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔

یہ 6.7 ارب ڈالر مالیت کے ایم ایل- ون پراجیکٹ کا حصہ ہے، جس پر مئی 2017 میں ابتدائی طور پر اتفاق کیا گیا تھا۔
 
چین - پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے کے اس مرکزی جزو میں چین ریلوے کنسٹرکشن کارپوریشن بھی شامل ہو گی۔
whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان