پاکستان اور انڈیا کے درمیان حالیہ فضائی جھڑپوں کے بعد چین کے دفاعی سامان بنانے والی کمپنیوں کے سٹاک کی قیمتوں میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے بلوم برگ کے مطابق پاکستان اور انڈیا کے درمیان بدھ کی رات ہونے والے سرحدی جھڑپوں میں انڈین طیاروں کی تباہی کے بعد چینی کمپنی چینگ ڈو ایئر کرافٹ کارپوریشن کے سٹاک کی قدر میں اضافہ ہو رہا ہے۔
پاکستان جس نے چینی کمپنی کے تیار کردہ جے 10سی جنگی جہاز خریدے ہیں، نے پانچ انڈین جہاز تباہ کرنے کا دعوی کیا ہے جن میں فرانسیسی ساختہ رفال طیارہ بھی شامل تھا۔
ڈیفنس سکیورٹی ایشیا نامی ویب سائٹ کے مطابق چینگ ڈو طیارے 4.5 جنریشن طیارہ ہے جو 2004 سے استعمال کیا جا رہا ہے۔
سال 2022 میں پاکستان نے انڈیا کی جانب سے رفال طیارے خریدے جانے کے بعد چین سے 25 جے 10 سی طیارے خریدنے کی تصدیق کی تھی۔
جبکہ انڈیا میں فوجی ساز و سامان کے حوالے سے خبریں شائع کرنے والی ویب سائٹ فورس انڈیا کے مطابق پاکستان نے چین سے 60 جے 10 سی طیارے حاصل کیے ہیں۔
یورشین ٹائمز نامی ویب سائٹ کے مطابق جے ٹین کو ’ویگورس ڈریگن‘ کا نام بھی دیا جاتا ہے۔ چینی ساختہ اس طیارے کی قیمت چار سے پانچ کروڑ ڈالر ہے۔
اس طیارے نے اپنی پہلی پرواز مارچ 1998 میں بھری تھی۔
جے10 سی برآمدی ورژن کی صلاحیتیں
نیشنل سکیورٹی جنرل کے مطابق جے-10 سی ای (برآمدی ورژن) جدید ایویانکس، ہتھیاروں اور سٹیلتھ خصوصیات سے لیس ہے، جو جے10 سیریز کے گذشتہ ورژنز کے مقابلے میں ایک نمایاں بہتری ہے۔
اس کا ایروڈائنامک ڈیزائن ’ڈیلٹا ونگ‘ اور ’کینارڈ‘ ٹیکنالوجیز پر مبنی ہے، جو جے10 سی ای کے بنیادی ڈیزائن کا حصہ ہے۔ یہ ترتیب اسے زیادہ زاویہ پر بہتر کنٹرول اور چابک دستی عطا کرتی ہے، جو فضائی لڑائی (ڈاگ فائٹ) میں اسے نہایت پھرتیلا بناتی ہے۔
اس کا ڈھانچہ ہلکے وزن اور ریڈار پر کم نظر آنے والے مواد پر مشتمل ہے، جو اس کی نیم سٹیلتھ صلاحیتوں کو بڑھتا ہے۔
یہ طیارہ ظاہری طور پر امریکی جنگی طیارے ایف 16 سے مشابہت رکھتا ہے۔
نومبر 2024 میں ژوہائی ایئر شو کے دوران چین نے چینگڈو جے10 سی ای لڑاکا طیارہ پیش کیا تھا۔
جے-10 سی ای میں متعدد اپ گریڈز شامل کیے گئے ہیں، جن میں دوہرے میزائل پائلون سسٹم شامل ہے جو دو شارٹ رینج میزائل، چھ بی وی آر (حد نظر سے باہر مار کرنے والے) میزائل اور بیرونی فیول ٹینکس کے ساتھ پرواز کی رینج اور حملے کی صلاحیت کو بڑھاتے ہیں۔
اس ماڈل میں ایکٹو الیکٹرانکلی اسکینڈ ایرے ریڈار نصب کیا گیا ہے، جو جیمنگ کے ماحول میں بہتر ہدف شناسی اور پتہ لگانے کی صلاحیت فراہم کرتا ہے۔ طیارے کے اگلے حصے میں نصب یہ ریڈار، چینی دعوے کے مطابق، ایف-16C بلاک 52 کے ریڈار کے مقابلے میں تقریباً 50 کلومیٹر اضافی رینج فراہم کرتا ہے، جو دشمن طیارے کو دور سے نشانہ بنانے کا فائدہ دیتا ہے۔
اس طیارے کے لیے ابتدائی طور پر روسی ساختہ AL-31FN انجن استعمال کیا جاتا تھا، لیکن اب چین اس کی جگہ ملکی سطح پر تیار کردہ WS-10B ٹربوفین انجن پر منتقل ہو رہا ہے۔ دونوں انجن طیارے کو مناسب تھرسٹ فراہم کرتے ہیں تاکہ وہ Mach 1.8 کی سپرسونک رفتار حاصل کر سکے۔
جے-10 سی کا ہتھیاروں کا نظام
جے-10 سی میں 11 بیرونی ہارڈ پوائنٹس ہوتے ہیں، جو اسے مختلف اقسام کے ہتھیاروں کو لے جانے کی اجازت دیتے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
فضا سے فضا میں مار کرنے والے میزائلوں میں چینی ساختہ پائتھن PL-8 اور روسی ساختہ ویمپل R-73 یا R-77 شامل ہیں۔
یہ طیارہ بحری جہاز شکن (اینٹی شپ) میزائل بھی لے جا سکتا ہے، ساتھ ہی فضا سے زمین پر مار کرنے والے میزائل اور لیزر گائیڈڈ بم بھی لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
ایئر فورس ٹیکنالوجی نامی ویب سائٹ کے مطابق: یہ طیارہ ایک فارورڈ-لُکنگ انفراریڈ (FLIR) اور لیزر ٹارگٹ ڈیزینیٹر پوڈ سے بھی لیس کیا جا سکتا ہے، جو لیزر اور سیٹلائٹ نیویگیشن سے چلنے والے ہتھیاروں کے استعمال کو ممکن بناتا ہے۔‘
کاغذی طور پر دیکھا جائے تو یہ طیارہ تائیوان کی ایف-16 فورسز کا بھرپور مقابلہ کر سکتا ہے۔
تاہم ہمیشہ کی طرح، اصل فرق پائلٹس کی مہارت اور تجربے سے ہی پیدا ہوگا۔ اُمید ہے کہ یہ صورت حال کبھی حقیقت نہ بنے، مگر چین ملک کو دوبارہ متحد کرنے کے اپنے ارادے پر قائم ہے۔
ویب سائٹ بلغارین ملٹری ڈاٹ کوم کے مطابق جے 10 سی کی آپریشنل رینج یعنی اہداف ٹارگٹ کرنے کی صلاحیت 1250 کلو میٹر ہے۔